بچپن میں مجھے بہت کچھ پسند تھا، ہر شے میں میٹھا اچھا لگتا تھا،بلا وجہ کا چھوٹی چھوٹی باتوں پے بے تحاشہ۔ ۔ ۔ ہنسنتے رہتا تھا،کھیلنا تو بس . . . پھر کھیلتے ہی رہتا تھا، سونا تو سوتے ہی رہتا تھا. . . چھپ چھپ کے ربّ رحمان سے دعائیں مانگتے رہتا تھا، اپنا ملک،اپنا شہر،اپنا گلی محلہ بہت اچھا لگا کرتا تھا،بچوں کے ساتھ بچہ بننا اور بچپنا جینا اچھا سا لگتا تھا،کچھ رشتے کچھ باتیں اور کچھ یادیں یاد کیے رکھتا تھا۔ ۔ ۔ ان سب میں گم سم سا رہنا اچھا سا لگتا تھا، بہت کچھ کرنا،بننا اور پانا چاہتا تھا
پر
پر ۔ ۔ ۔ اب ۔ ۔ ۔ رشتوں کی کڑواہٹ اتنی اور اسقدر ملی کہ میٹھا بھی کڑوا سا لگتا ہے، ہنسنے کو دل نہیں کرتا ہے، کھیلنے کا وقت نہیں ملتا ہے،سونا نا سونا ایک سا لگتا ہے، اپنا ملک، اپنا شہر،گلی و محلہ اداس و خفا خفا سا لگتا ہے۔ ۔ ۔
پر
کچھ باتیں آج بھی ساتھ لگی و جڑی ہیں، آج بھی کچھ رشتے ،باتیں اور یادیں یاد کیے رکھتا ہوں،ان سب میں آج بھی گم سم، گم سم سا رہتا ہوں،کچھ نا ہو کے آج بھی بہت کچھ کرنا، بننا اور پانا چاہتا ہوں۔ ۔ ۔اور ۔ ۔ ۔ اور آج بھی چھپ چھپ کے ربّ رحمان سے اسی طرح منتیں مرادیں اور دعائیں مانگتا رہتا ہوں۔ ۔ ۔!!!
No comments:
Post a Comment