ہمارے معاشرے میں اکثریت ایسے انسانوں کی ہے کہ گر کوئی غربت و افلاس کی ماری اور بھوک و پیاس سے سوکھ سڑ جانے والی عام سی شکل و صورت رکھنے والی عورت ہم سے جب اللہ کے نام پے مدد ( بھیک ) مانگے تو ہم اسکی چند ٹکوں سے مدد کرنے کی بجائے اسکی طرف دیکھے بغیر ہی دھتکار و پھٹکار اور جھڑک سا دیتے ہیں۔ ۔ ۔
اور گر کوئی قدرتی و خاندانی رنگ و روپ رکھنے والی مگر حالات و واقعات سے مجبور و بے بس ہو جانے والی گر ہم سے سوال ( بھیک مانگے ) کرے تو ہم پہلے سر تا پیر تک اسکے حسن و جمال کا جائزہ لینے کے ساتھ ساتھ چہرے پے کمینی سی ہنسی سجا کے جھٹ سے کہتے ہیں " کتنے پیسے چاہیے، کتنے پیسے دوں، کتنے پیسے لو گی۔ ۔ ۔ وغیرہ وغیرہ
ہمارے ہاں امیری کی امیری سے لوگ اتنا و اسقدر فائدہ و نفع نہیں اٹھاتے جتنا فائدہ و نفع غریب کی غریبی سے اٹھاتے ہیں۔
Think n Join insaaniyat.
No comments:
Post a Comment