ہم میں اکثریت ایسے انسانوں کی ہے کہ اگر انکے پاس کوئی مجبور و بے بس انسان اپنی مجبوری و بیبسی لے کر سوالی بن کے آئے تو ہم اسکی مجبوری و بیبسی کو ختم کرنے اسکی تکلیف کا حل نکالنے اور اسکے دکھ درد کا مداوہ کرنے کی بجائے اسکی مجبوری و بیبسی سے بھرپور اور بہت دیر تک فائدہ اٹھاتے ہیں اور گر وہ مجبور انسان کبھی کسی کام میں اپنی زرا سی مجبوری پیش کرے تو ہم اسپے کیے گئے اپنے احسانات اسے بار بار یاد کراتے اور جتلاتے رہتے ہیں
کیا ہم میں اکثریت ایسے ہی انسانوں کی نہیں ہے۔ ۔ ۔!!!
ہمیں اپنے آس پاس کے ماحول پے بس زرا سی نظر دوڑانے کی دیر ہے اور بیشمار و انگنت ایسے خود غرض کردار ہمیں دکھائی دیں گے جو نجانے کب سے کسی مجبور و بے بس انسان کی مجبوری سے کب سے ناجائز فائدہ اٹھاتے چلے آ رہے ہیں اور اپنی تئیں وہ خود کو احسان کرنے والے سمجھتے اور گردانتے ہیں۔
No comments:
Post a Comment