السلام علیکم،میں ایک لکھاری ہوں ایسا لکھاری جو ہر موضوعات پے سوچتا اور لکھتا ہے۔

Monday, 23 October 2017

Sensitive Issue

Sensitive Issue

اس نئے دور میں بہت کچھ نیا نیا آ گیا اور ہر دن ہی کچھ نیا آ رہا ہے جیسے پہلے گھر بھر کے لوگ مل بیٹھ کے دن بھر کی گپ شپ لگاتے تھے پر اب سب ہی فونز پے رابطے کیا کرتے ہیں ایسے ہی پہلے بینک پہلے صرف پیسے رکھنے کے لیے بنایا گیا پھر سونا جواہرات اور قانونی کاغذات بھی بینک میں رکھے جانے لگے اس کے بعد بینک کی بہت سی قسمیں سامنے آئیں جنمیں بلڈ بینک بھی شامل ہے اور آجکل Sperm Bank بھی آ چکا ہے ایسا بینک جہاں کوئی بھی مرد اپنے جراثیم کو محفوظ کروا سکتا ہے ان جوڑوں کے لیے جنمیں بچہ پیدا کرنے کی کمی یا کمزوری ہوتی ہے ایسے مرد کو Sperm Donor کہتے ہیں، ایسے میں ایسا جوڑا جنمیں میں سے کسی ایک فرد میں میڈیکلی طور پے بچہ پیدا کرنے کے جراثیم میں کمی یا مکمل طور پے بانج پن ہوتا ہے وہ جوڑا اپنی راضا مندی سے Sperm Bank جا کے کسی غیر مرد کے جراثیم عورت کے بچہ دانی میں رکھواتے ہیں اور اس طرح انہیں اپنی اولاد اور وارث مل جاتا ہے

میرے لحاظ سے دینی و شریعت کے لحاظ سے اولاد حاصل کرنے کا یہ عمل سرا سر حرام و ناجائز ہے پر معاشرے میں بہت سے ایسے نئے دور کی نئی باتیں رائج ہو گئی اور رائج ہو رہی ہیں

بے اولاد جوڑے کے لیے ایسے میں دو راستے بچتے ہیں پہلا یہ کہ وہ اپنے کسی رشتےدار کی اولاد کو گود لے لیں یا کسی لاوارث بچے کو گود لے لیں اور دوسرا راستہ Sperm Bank سے مصنوعی طریقے سے اولاد کا حاصول ہے

دونوں ہی طریقوں میں اولاد حقیقی طور پے انکی نہیں ہو گی تو سوال یہ ہے " کہ ایسے میں مجبور و بے بس جوڑے کے لیے دین و دنیا کے لحاظ سے کونسا راستہ بہتر رہے گا کسی رشتےدار کے بچے یا لاوارث بچے کو گود میں میں لینا چاہیے یا پھر Sperm Bank سے مصنوعی طریقہ سے بچہ پیدا کرنا چاہیے۔ ۔ ۔!!!

کمنٹس ادب و اداب کے دائرے میں رہ کے ہونی چاہیے۔

شکریہ۔

No comments:

Post a Comment