انسان دو صورتوں میں زندگی سے مایوس اور بیزار رہتا ہے
پہلی یہ کہ کسی بڑے گناہ کبیرہ میں گرفتار رہتا ہے ایسا کبیرہ گناہ جو اسکی عادت و مجبوری بن جاتا ہے جسے چاہ کے بھی وہ چھوڑ نہیں پاتا ہے جس کی وجہ سے ضمیر اسے ملامت کرتا رہتا ہے اور انسان گناہ اور ضمیر کے درمیان جلتا اور سلگتا رہتا ہے اسی وجہ سے زندگی سے مایوس اور بیزار بیزار سا رہتا ہے
دوسری وجہ یہ ہے کہ ایک انسان سالوں سے کسی انسان، بات،خواہش، شے یا کسی منزل کو پانے اور حاصل کرنے کی اپنی سی کوشش اور سعی کرتا آ رہا ہو پر اپنے کسی ایک مقصد میں بھی مکمل طور پے کامیابی حاصل نا کر پایا ہو ، زندگی کے ہر میدان میں مسلسل ناکامیوں کا سامنا کرتا آیا ہو تو ایسا انسان بھی جیتا تو ہے مگر مایوسی اور بیزاری کی سی زندگی کو بے دلی سے جیتا رہتا ہے یہ سوچ کر " کہ آخر کبھی تو زندگی ختم ہو ہی جائے گی اور سب آزوئیں اور تمنائیں بھی ایک زندگی کے ساتھ ہی ختم ہو جائیں گی۔
No comments:
Post a Comment