میں چاہتا ہوں کہ میں ہمیشہ انسانیت پے چلتا اور بڑھتا پھلتا و پھولتا رہوں یہ سوچتے ہوئے " کہ میں انسان تب تک ہوں جب تک مجھ میں انسانیت باقی ہے " اس لیے مجھے اپنے اندر انسانیت پیدا کرکے انسانیت کے کام بڑھ چڑھ کے کرنے ہیں اور انسانیت پے چلتے اور انسانیت کے کام بڑھ چڑھ کے کرتے ہوئے دنیا سے چلا جاؤں، مرنے کے بعد ربّ رحمان فرمائے " کہ ائے میرے بندے تو انسانیت کے اعلی مقام مومنیت کے مقام پے پہنچ گیا ہے ۔ ۔ ۔ اور کامیاب ہو گیا ہے۔ ۔ ۔ وہ ۔ ۔ ۔ ہاں وہی میری کامیابی ہو گی اور میں ربّ رحمان کے حضور سجدہ شکرانہ میں سر بسجود ہو جاؤں گا
اور میں خود کو مومن سمجھ کے انسانیت سے بھی گرے ہوئے کام کرتا رہوں یہ سوچتے ہوئے " کہ میں تو مومن ہوں میں اپنے مقام پے پہنچ گیا ہوں اور مومنیت کے مقام سے گر ہی نہیں سکتا ہوں " اور ناسمجھی و بیوقوفی میں حیوانیت و شیطانیت کے کام بڑھ چڑھ کے کرتے ہوئے دنیا سے چلا جاؤں ، مرنے کے بعد ربّ رحمان فرمائے " کہ میرے بندے تُو تھا تو مومن پر تجھے تیرے نفس نے ورغلا و بہکا کے مومنیت کے مقام سے گرا دیا حتکہ تُو انسانیت کے مقام سے بھی گر گیا ۔ ۔ ۔وہ ۔ ۔ ۔ ہاں وہ میری ناکامی و نامرادی ہوگی اور میں خود پے گریہ زاری و آہ بکاری کرتے ماتم کرنا شروع کر دوں گا
روز آخرت خود پے ماتم کرنا ہے یا ربّ رحمان کے حضور سر بسجود ہونا ہے کہ آپ نے اور میں نے طے کرنا ہے۔
No comments:
Post a Comment