ہم میں سے ایسے بہت سے انسان ہیں جو ربّ رحمان کے حضور بڑی لمبی چوڑی عبادتیں کرتے ہیں اور رو رو و بلک بلک کے، گڑ گڑا کے ، بڑی تڑپ اور شدت سے منتیں ، مرادیں اور دعائیں مانگتے مانگتے تھکتے نہیں ہیں اور پھر جب ربّ رحمان اپنے بندے/ بندی پے اپنا رحم و کرم کرکے اسکی عبادتوں،ریاضتوں کا صلہ دینے لگتا ہے۔ ۔ ۔ منتوں ، مرادوں اور دعاؤں کو قبول و منظور فرمانے لگتا ہے " تب انسان جانے انجانے میں کوئی ایسا قبیح و غلیظ گناہ کر بیٹھتا ہے کہ ساری عبادتیں،ریاضتیں ضایع کر دی جاتی ہیں منتیں،مرادیں اور دعائیں رد ہو جاتی ہیں اور انسان پھر شکوے گلے کرنا شروع کر دیتا ہے کہ ربّ رحمان تو میری سنتا ہی نہیں ہے، میری زندگی کو بدلتا ہی نہیں ہے، میرے ابتر حال پے رحم کرتا ہی نہیں ہے اور پھر سے دنیا میں باتوں میں غافل و مشغول ہو جاتا ہے اور پھر سے جب کوئی دکھ درد تکلیف ملتی ہے تو پھر سے ربّ رحمان کی طرف رجوع کرتا ہے پھر سے وہی عبادتوں، ریاضتوں کا سلسلا شروع ہو جاتا ہے پھر سے وہی منتیں مرادیں اور لمبی چوڑی دعائیں مانگنے لگتا ہے اور اسی طرح یہ سلسلا چلتا رہتا ہے اور حضرت انسان۔ ۔ ۔ ایک قدم نیکی کی طرف بڑھا کے دو قدم گناہ کی طرف بڑھا دیتا ہے۔ ۔ ۔
No comments:
Post a Comment