آپ کو پتہ ہے دنیا میں اکثر امیر اور کاروباری لوگ مختلف امراض کا شکار ہوتے ہیں
کیونکہ وہ پیسے جمع کرتے رہتے ہیں کاروبار بڑھاتے اور تجوریاں بھرتے رہتے ہیں
نا صدقہ دیتے ہیں نا زکوٰۃ نکالتے ہیں اور جب صدقہ اور زکوٰۃ نہیں نکلتی تو وہ مال امراض کی شکل میں انسان پے مسلط کر دئیے جاتے ہیں
پر افسوس انسان کو پھر بھی عقل نہیں آتی پھر بھی غریبوں کو انکا حق نہیں دیتا وہ حق جو ربّ رحمان نے غریبوں کا امیروں کے مال میں رکھ دیا ہوتا ہے۔ ۔ ۔ مرتے تڑپتے اور بلکتے رہتے ہیں پر پھر بھی بے بس و مجبور و لاچار انسانوں کے کام نہیں آتے۔ ۔ ۔ اور مال سمیٹتے سمیٹتے ایک دن اس دنیا سے چلے جاتے ہیں ۔ ۔ ۔ اور دنیا میں جوڑ جوڑ اور سنبھال سنبھال کے رکھا ہوا مال قبر میں اژدھا سانپ بن کے بیٹھا ہوتا ہے " کہ ائے انسان ہاں میں ہی ہوں تیرا وہ مال جسے تو نے پوجا آ آج تو اور میں ایک ساتھ رہے گے۔ ۔ ۔
No comments:
Post a Comment