السلام علیکم،میں ایک لکھاری ہوں ایسا لکھاری جو ہر موضوعات پے سوچتا اور لکھتا ہے۔

Sunday, 26 November 2017

گلے شکوے

میں جب پاکستان اور ابّا جی سعودیہ تھے تو Skype پے بات ہوتی تھی تو بات سے بات کے دوران ابّا نے کہا کہ تُو جب سعودیہ تھا میری ٹانگیں دباتا تھا اور مجھ سے بات چیت کر لیا کرتا تھا تو اب جبکہ تو پاکستان ہے تو مجھے وہ دن بڑے یاد آتے ہیں پھر بات کا رخ بدلا اور ابّا نے میری کسی بات پے کہا کہ انسان آخر کس سے اپنے دل کا حال بیان کرے کس سے گلے شکوے کرے اللہ سے نا کرے تو کس سے کرے

میں نے جھٹ سے کہا کہ آپ اللہ سے اپنا حال دل بیان تو کر سکتے ہیں پر گلے شکوے نہیں کر سکتے۔ ۔ ۔

تو ابّا نے کہا کہ اللہ سے گلے شکوے نا کریں تو پھر انسان سے کریں اس انسان سے جو کوئی بات سننے کا روادار نہیں ہے

اور آج میں اس میں تھوڑا سا مزید کچھ کہنا چاہتا ہوں کہ جب کوئی بچہ کسی دوسرے بچے کو مارتا پیٹتا ہے تو مظلوم بچے کے والدین ظالم بچے کے والدین سے رابطہ کرتے اور شکوہ شکایات کرتے ہیں کہ آپ کے بچے نے ہمارے بچے کو مارا پیٹا اور اس کے ساتھ ظلم و زیادتی کی ہے انسان کس کی مخلوق ہے,یقیناً اس بزرگ و برتر ربّ رحمان کی تو جب ایک انسان دوسرے انسان سے انسانیت سے پیش نہیں آئے گا، اپنے مفادات کی خاطر دوسرے انسان کو نقصانات پہنچائے گا، اپنے نفس و حوس میں دوسروں کا رزق چھینے گا تو پھر متاثرہ و مظلوم اللہ کے پاس اپنے مدعا اور گلے شکوے لے کر نہیں جائے گا تو پھر کس کے پاس جائے گا؟

جب ربّ رحمان کے بندے مظلوم کی داد رسی نا کریں، اسکی مشکل و پریشانی کو نا سنیں تو پھر وہ اللہ ربّ العزت کے سامنے گلے شکوے نا کرے تو پھر کس سے کرے

آپ ہی بتا دیں کہ انسان اپنے گلے شکوے اللہ سے نا کرے تو کس سے کرے۔ ۔ ۔؟؟؟

No comments:

Post a Comment