میرا اپنا تجربہ اور اپنی انفرادی سوچ ہے کہ نفسیاتی امراض کے پیچھے 101% حرام کمانا، حرام کھانا اور حرام رشتے بنانا شامل ہے
ان انسانوں اور خاندانوں میں نفسیاتی امراض کی شرع بہت اور نہایت کم ہوتی ہے جو حلال کماتے، حلال کھاتے اور حلال تعلق بناتے ہیں بنسبت ان انسانوں اور خاندانوں کے جو حرام کماتے،حرام کھاتے اور حرام تعلقات بناتے ہیں
مختصراً۔ ۔ ۔ یہ کہ اگر کسی بھی انسان کے ساتھ کسی بھی کسی قسم کا کوئی بھی نفسیاتی مسئلہ یا الجھن ہے تو اسے غور و فکر کرنا چاہیے کہ آیا کہ میرے اس نفسیاتی مسئلے ، الجھن کے پیچھے کونسی اور ایسی کیا حرام بات ہے جسکی وجہ سے میں اس مسئلے اور الجھن میں الجھا ہوا/ہوئی ہوں
اور یہ ضروری نہیں کہ آپ کے حرام کمانے یا حرام کھانے سے ہی آپ کسی نفسیاتی مسئلے اور الجھن کا شکار ہوں بہت ممکن ہے کہ آپ حلال کماتے، حلال کھاتے اور حلال تعلقات بناتے ہوں پر آپ کے آس پاس گھر یا نوکری کی جگہ پے آپکا کوئی اپنا خون کا رشتہ یا دوست حرام کماتا ،حرام کھاتا اور حرام تعلقات بناتا ہو جس کے ساتھ آپ کا تعلق تو حلال ہے پر وہ حرام تعلق بناتا ہو جو آپ چاہتے ہوں کہ وہ حرام تعلق نا بنائے، آپ حلال کھاتے ہیں پر وہ آپ کو اپنے ساتھ حرام کھلاتا ہو اور اس کی وجہ سے آپ نفسیاتی مسئلے و الجھن کا شکار ہوں۔ ۔ ۔ ایسے ہی جیسے شیطان آپ کو سیدھی راہ سے ہٹانے، بہکانے اور بھٹکانے میں جب ناکام ہو جاتا ہے تو وہ کسی اور بہکے اور بھٹکے ہوئے انسان کے زریعے آپ پے وار کرکے آپ کو بہکاتا اور بھٹکاتا ہے
اپنے اوپر اور اپنے آس پاس کے تمام انسانوں پے نظر دوڑائیں وہ وہ انسان جن جن سے آپکا خونی و معاشرتی تعلق ہے اور سوچیں کہ آخر میرے اس نفسیاتی مسئلے، کیفیت اور الجھن کے پیچھے کہیں نا کہیں کوئی نا کوئی غیر شرعی اور حرام کام شامل ضرور ہے جس کی وجہ سے میں اس پریشانی میں گرفتار ہوں۔
کس کس کو اس پوسٹ سے اتفاق و اختلاف ہے؟
No comments:
Post a Comment