السلام علیکم،میں ایک لکھاری ہوں ایسا لکھاری جو ہر موضوعات پے سوچتا اور لکھتا ہے۔

Tuesday, 21 November 2017

خود اذیتی

معاشرے میں کچھ انسان خود غرض و اذیت پسند ہوتے ہیں دوسروں کو اذیت و تکلیف دینا ہی انکا پسندیدہ مشغلہ ہوتا ہے اور انکی کوئی بھی طلب،خواہش آرزو ، منت و مراد جب پوری نہیں ہوتی تو وہ دوسروں کو زلیل و رسوا کرتے اور اذیت دیتے رہتے ہیں، دوسروں کو اذیت دینے میں انہیں مزا آتا ہے، اپنے نفس کی تسکین کا سامان کرتے رہتے ہیں اور دوسروں کو دکھ درد دے کے اپنی دکھ درد کا ازالہ کرنے کی ناکام کوششیں اور سعی کرتے رہتے ہیں، دوسروں کو اذیت دے کے اپنے اندر کے خالی پن کو بھرنے کی ناکام کوشیشیں کرتے رہتے ہیں اور اگر انکو اپنے آس پاس کے انسانوں کو ازیت دے کے بھی اپنے سارے مقاصد حاصل کرنا پڑیں تو وہ حاصل کر گزرتے ہیں ۔ ۔ ۔ ہاں۔ ۔ ۔ ایسے انسان ہی شیطان و حیوان کہلاتے ہیں

اسی طرح معاشرے میں کچھ انسان خود اذیت پسند ہوتے ہیں وہ خود اذیت پسند انسان۔ ۔ ۔ جنکا دوسروں کے دکھ درد کو بانٹنا پسندیدہ مشغلہ ہوتا ہے اور انکی کوئی بھی طلب،خواہش آرزو ، منت و مراد جب پوری نہیں ہوتی تو وہ دوسروں کی طلب،خواہش،آرزو اور منت و مرادوں کو پورا کرتے رہتے ہیں، دوسروں کو خوشیاں دے کر انہیں مزا آتا ہے، ایسے میں اپنی روح کی تسکین کا سامان کرتے رہتے ہیں اور دوسروں کے دکھ درد کو بانٹ کے اپنے دکھ درد کا ازالہ کرنے کی کوششیں اور سعی کرتے رہتے ہیں، دوسروں کی زندگیوں میں آسانیاں پیدا کرکے اپنے اندر کے خالی پن کو بھرنے کی کوشیشیں کرتے رہتے ہیں اور ۔ ۔ ۔ اور اگر انکو اپنے آپ کو دکھ درد،تکلیف اور اذیت دے کے بھی اگر آس پاس کے انسانوں کے جائز و نیک مقاصد پورے کرنے پڑیں تو وہ خود کو دکھ درد،تکلیف اور اذیت دینے سے بھی گریز نہیں کرتے ہیں۔ ۔ ۔ ہاں ۔ ۔ ۔ ایسے انسان ہی درحیقیقت انسان،مسلمان اور مومن کہلاتے ہیں۔

آپ نے کیا بننا اور کہلوانا ہے یہ آپ نے طے کرنا ہے۔

No comments:

Post a Comment