ایک بات بتاؤں۔ ۔ ۔ انسان بھلے کتنا ہی سوچ لے نا کہ میں نے ایسے زندگی گزارنی ہے،ویسی نہیں گزارنی ہے، ایسے جینا ہے ویسے نہیں جینا ہے، اس سے ملنا اور اُس سے نہیں ملنا ہے، اس سے رابطہ رکھنا اور اُس سے توڑنا ہے، اسے زندگی میں لانا اور اس کو نکالنا ہے،ایسا کرنا اور ویسا نہیں کرنا ہے، کسی کو یہ نہیں کرنے دوں گا تو کسی کو وہ نہیں کرنے دوں گا پر دنیا کی زندگی میں انسان کا کوئی بھی فیصلہ کبھی بھی حتمی اور آخری فیصلہ نہیں ہوتا، بعض دفعہ حالات و واقعات اس نہج اور موڑ پے لا کھڑا کرتے ہیں کہ انسان نے ماضی میں جن جن باتوں پے گرہ لگائی ہوتی ہیں کچھ وقت بعد انہی گرہوں کو اپنے ہاتھوں سے کھولنے پے ویسے ہی بے بس و مجبور ہو جاتا ہے اسی طرح جسطرح ان باتوں پے گرہ لگاتے وقت بے بس و مجبور ہو گیا تھا
میں اس نتیجے پے پہنچا ہوں " کہ دنیا کی زندگی میں انسان کا کوئی فیصلہ،کوئی سوچ یا کوئی قدم کبھی بھی حتمی اور آخری نہیں ہوتا" ۔ ۔ ۔ !!!
No comments:
Post a Comment