آپ کے خیال میں سوشل میڈیا پے لوگ Fake Id کیوں بناتے ہیں اور Fake id کے بنانے کے پیچھے انکی سوچ و فکر اور مقاصد کیا ہوتے ہیں؟
لڑکے زیادہ Fake id بناتے ہیں یا پھر لڑکیاں؟
السلام علیکم اس بلاگ میں آپ کو ہر وہ بات ملے گی جسمیں انسانوں کے لیے انسانیت کا میسج ہو گا ایسا میسج جو آپ کو کچھ سوچنے،سمجھنے اور پرکھنے پے مجبور کرے گا۔ تو خود بھی جوائن کریں اعر دوست احباب کو بھی Invite کریں۔ شکریہ۔ وقاص
آپ کے خیال میں سوشل میڈیا پے لوگ Fake Id کیوں بناتے ہیں اور Fake id کے بنانے کے پیچھے انکی سوچ و فکر اور مقاصد کیا ہوتے ہیں؟
لڑکے زیادہ Fake id بناتے ہیں یا پھر لڑکیاں؟
انسان خوشی و غم کو اپنی حد میں رہ کے منائے تو کبھی انسان کو ندامت یا شرمندگی نا اٹھانا پڑے۔
The Message
انسان تحفے انہی کو دیتا ہے جو پہلے سے ہی مالدار ہوتے ہیں جنہں تحفوں کی ضرورت نہیں ہوتی ہے ، انسان مالدار کو تحفہ دیتے ہی اسی سوچ و نیت سے ہیں کہ ہمارے دئیے گئے تحفے کے بدلے میں کل کو ہمارا بھی کوئی چھوٹا و بڑا کام پورا کر دیا جائے گا جو دراصل ہمارا تحفہ ہی ہو گا
بیشک حقیقی تحفہ تو وہ ہے جو بنا کسی لالچ و حرس اور بنا کسی غرض و مقصد کے دیا جائے اور بہترین تحفہ تو وہ ہے جس میں دنیاوی اغراض نا ہو بلکہ انسانیت اور ربّ رحمان کی رضا و خوشنودی کا عنصر شامل ہو
ایسی سوچ و فکر سے کسی مستحق و حقدرار اور نادار و پریشان حال انسان کو دئیے گئے تحفے کے بدلے ربّ رحمان انسان کو وہ وہ اور وہ وہ تحفے عطا و عنایت کرتا ہے کہ جہاں انسان کی عقل دنگ رہ جاتی ہے اور وہاں وہاں سے انسان کو تحفے ملتے ہیں جہاں سے انسان کو کچھ بھی ملنے کی امید و توقع نہیں ہوتی اور جہاں سے کچھ ملنے کا وہم و گمان تک نہیں ہوتا اور بیشک اصل و حقیقی تحفہ یہی ہے کہ انسان کو ربّ رحمان کی رضا و خوشنودی حاصل ہو جائے جس کے بعد انسان کو کچھ ملے نا ملے انسان خوش اور مطمئن رہتا ہے۔
Think n join insaaniyat
www.facebook.com/insaanorinsaaniyat
waqas
سب کچھ اور بہت کچھ پا کے جینا کوئی بڑی بات نہیں ہے۔ ۔ ۔ پر ہاں ۔ ۔ ۔ سب کچھ اور بہت کچھ کھو جانے کے بعد بھی جینا ہی واقعی بڑی بات ہے
میں تنگ نظر نہیں ہوں پر آپ سب سے ایک سادہ و عام سا سوال ہے کہ ہم مسلم دنیا اسلامی نئے سال پے اتنے خوش نہیں ہوتے جتنا عیسوی نئے سال پے خوش ہوتے ہیں۔ ۔ ۔
ہم مسلمز اسلامی نئے سال کو اتنے جوش و جذبے سے نا مناتے ہیں اور نا اتنے خوش و خرم نہیں ہوتے جتنے ہم عیسوی نئے سال کو جوش و جذبے کے ساتھ مناتے بھی ہیں اور خوش و خرم بھی ہوتے ہیں؟
آخر ایسا کیوں ہے ہم مسلمز میں؟
کیا عیسائی بھی اسلامی سال پے اتنے خوش و خرم ہوتے اور اسلامی سال کی مسلمز کو مبارکباد دیتے ہیں جتنے ہم مسلمز عیسوی سال پے خوش و خرم ہونے کے ساتھ ساتھ عیسوی سال کی مبارکباد بھی دیتے ہیں؟
اونچی اونچی عمارتوں اور بڑے بڑے گھروں میں رہنے والے اکثر چھوٹی زہنیت اور چھوٹے دل کے مالک ہوتے ہیں
چھوٹے چھوٹے اور کچے پکے گھروں میں رہنے والے اکثر کھلے اور بڑے دل کے مالک ہوتے ہیں
وطن عزیز پاکستان میں اوپر سے لے کے نیچے تک اقرار الحسن بھائی جیسے وزیر آعظم ،صدر اور عوام کی ضرورت ہے
وہ اقرار الحسن جو حق پرست ، باشعور ، باضمیر اور بہادر ہونے کے ساتھ ساتھ ڈنکے کی چوٹ پے حق و سچ کہتا بولتا اور کر کے دکھاتا ہے
اقرار بھائی میرا آپ کو سلام ہے ربّ رحمان ہم سب کو آپ جیسا بنائے بلکہ آپ سے بھی اچھا بنائے کہ اقرار بھائی آپ بھی ہم پے رشک کریں کہ آپ مجھ سے اچھے ہو۔آمین
ایکبار درود پاک پڑھ لیں۔
میری Six Senses بہت تیز ہیں۔میری Negetive Six Senses بہت تیز ہے کہ میں لوگوں کی Negetivity کو فوراً بھانپ لیتا ہوں جیسے کوئی انسان بہت زیادہ میٹھا بن کے بولے یا پھر لالچ و حرس دے میری Six Sense مجھے باخبر کرتی ہے کہ یہ آدمی میرے لیے فائدے مند نہیں اور نقصان دہ ہے اس سے خود کو اور خود اس سے دور ہو جاؤ مختصراً یہ کہ میں اپنے لیے خطرناک انسان کو اسکی کسی نا کسی بات سے بھانپ اور جانچ لیتا ہوں
میں لوگوں کے لہجے،تیور،Body Language ، باتیں نوٹ کرتا ہوں اور اس کے مطابق ان سے رشتہ تعلق جوڑتا یا توڑتا ہوں
میرے خیال سے ہر انسان کی Six senses ہر انسان سے مختلف ہوتی ہیں تو کیا آپ کی Six senses طاقتور ہے یا کمزور ہے؟
اور آپ کی Six Senses Positive زیادہ Strong ہیں یا پھر آپکی Negetive Six Senses زیادہ Strong ہیں؟
مرد عورت کا جسم جیتنے میں اکثر جیت جاتا اور عورت کی روح کو جیتنے میں اکثر ہار جاتا ہے۔ ۔ ۔ مرد کی جیت تو تب ہے جب وہ عورت کا جسم جیتنے میں بھلے ہی ہار جائے " پر اسکی روح کو جیت جائے " پھر عورت بھلے کسی کے نکاح میں بھی چلی جائے پر عورت کی روح پے قابض کوئی اور ہی مرد رہتا ہے، بیشک جسم نے ایک دن فنا ہونا ہے اور روح نے ایک دن اپنی جیسی روح سے مل کے رہنا ہے۔
وقاص
امریکہ و یورپ میں کئی نوجوان لڑکیاں بھی لاوارث اور بے گھر پائی جاتی ہیں جن کے پاس گھر نا ہونے کی صورت میں گرمی و سردی کے موسم میں وہ کھلے آسمان تلے فٹ پاتھوں پے سوتی اور دن بھر زنا کر کے پیسہ کماتی ہیں یہ وہی لڑکیاں ہیں جو زنا کی صورت میں پیدا ہوتی ہیں اور ان کے بن شادی کیے والدین ان بچوں کو شیلٹر ہومز یا پھر فٹ پاتھ پے چھوڑ جاتے ہیں
دین اسلام نے انسان کو ایک مکمل ضابطہ حیات فراہم کیا ہے کہ مرد و عورت اس قانون جسے نکاح کہتے ہیں کے زریعے ملے گے اور اس قانون کے تحت ایک دوسرے اور اپنی اولاد کے حقوق ادا کریں گے اور اس اس قانون کے پورا نا کرنے پے اس قانون کے تحت الگ ہو جائیں گء جسے طلاق کہتے ہیں
پر پھر بھی آج کے ماڈرن اور جدید انسان کی نظر میں اسلام سخت اور دہشت گرد مذہب ہے۔
آپ Youtube پے Young homeless girls کو Search کر سکتے ہیں۔
انسان کے معصوم ہونے کی کیا پہچان ہے کیا کوئی گنہگار بھی معصوم ہو سکتا ہے جیسے معصوم گنہگار؟
اور انسان کے شیطان ہونے کی کیا پہچان ہے کیا کوئی نیکوکار بھی شیطان ہو سکتا ہے نیکوکار شیطان؟
محبت، سچائی اور مخلصی کا انجام ہمیشہ برا ہی کیوں ہوتا ہے؟
شائد اس لیے کہ یہ سب بہت اور بیحد قیمتی ہوتی ہیں اور ہر قیمتی شے کی ایک بھاری قیمت چکانا پڑتی ہے۔ ۔ ۔
سچی محبت ہمیشہ ناکام ہی کیوں ہوتی ہے؟ اگر سچی محبت سچی ہوتی ہے تو پھر وہ کیونکر اور کیسے ناکام ہوتی ہے؟
جو انسان سچی محبت کرتے ہیں انہی کو محبت میں اکثر ناکامی ہوتی ہے اور جو محبت کا ڈھونگ رچاتے ہیں انہیں ہی محبت نواز دی جاتی ہے
یہ دنیا کا کیسا عجیب نظام ہے سچ کو قتل کر دیا جاتا ہے اور جھوٹ کو زندگی بخش دی جاتی ہے۔ ۔ ۔
جو انسان آپ کو نا سمجھتا ہو ایسے انسان کو اپنا آپ ایک حد و وقت تک سمجھانے کے بعد بھی نا سمجھنے پے اسے اپنی زندگی سے نکال اور خود اسکی زندگی سے نکل جانا چاہیے
کیونکہ جہاں ایکدوسرے کو نا سمجھا جائے وہاں دل ملنے کی بجائے اکثر سر ہی پھوٹا کرتے ہیں
انسان صدقہ کیوں دیتا ہے؟
کیونکہ صدقہ دینے سے اسکی مصیبت ،آفات و بلیات ٹل جائیں اور صدقہ کے بدلے خوشی و راحت گھر کر جائیں
گر صدقہ کے بدلے نا آفات و بلیات ٹلیں نا ہی راحت و چین و سکون گھر ملے تو پھر کون بھلا کبھی کوئی صدقہ کرے۔ ۔ ۔
اصل صدقہ تو وہ ہے جس کے بدلے کچھ ٹلے یا نا ٹلے کچھ ملے یا نا ملے پر ربّ رحمان کا حکم مانتے ہوئے انسان اپنا سر خم کرے
فقط یہ سوچتے ہوئے کہ میرے محبوب کا حکم ہے جسے بس مانتے ہی چلے جانا ہے کیونکہ محبوب سے کچھ ملے یا نا ملے پھر بھی اسکی بات کو من و عن مانتے ہی چلے جانے کو جی چاہتا ہے پھر وہ دن دور نہیں کہ انسان انسانیت سے مونیت کے مقام پے پہنچ جایا کرے۔ ۔ ۔ اور مومنیت انسان کو اسکے محبوب ربّ رحمان سے ملا دیا کرے
گر کسی کو صدقہ کرنا ہے تو ایسے صدقہ کیا کرے۔ ۔ ۔
حسن کے غلام انسان پھر وہ مرد ہو یا عورت ایک دن حسن کی غلامی انہیں زلالت کی دہلیز پے لا کھڑا کرتی ہے پر سیرت کے غلام پھر وہ مرد ہو یا عورت ایک دن انہیں عزت کی بلندیوں پے لا کھڑا کرتی ہے
آپ کس کے غلام ہیں کس کے اسیر ہیں یہ آپ خود سے پوچھیں اور جواب پائیں اور دیکھیں کہ آج آپ کہاں کھڑے ہیں
انسانوں کی دنیا میں رہ کے مرتے رہنے سے کئی گنا بہتر ہے کہ حیوانوں کی دنیا میں رہ کے مرا جائے
کیونکہ حیوان وار کریں گے تو افسوس نہیں ہو گا کیونکہ حیوان کا تو کام ہی وار کرنا ہوتا ہے پر انسانوں کی دنیا میں رہ کے انسانوں کے حیوانوں جیسے وار کھانا برداشت نہیں ہوتا ہے
وہ کونسے لوگ ہوتے ہیں جنہیں محبت آباد کرتی ہیں میں نے تو اکثر لوگوں کو محبت میں برباد اور زلیل و خوار ہی ہوتے دیکھا ہے۔ ۔ ۔
تقدیر انسان کی خواہشات کا احترام کرے یا نا کرے پر انسان کو تقدیر کے فیصلوں کا احترام کرنا ہی پڑتا ہے۔ ۔ ۔
کچھ کہانیاں ہمیشہ آدھی و ادھوری ہی رہ جانے کے لیے وجود میں آتی ہیں ۔ ۔ ۔ پر ۔ ۔ ۔ آدھی ادھوری کہانی ہمیشہ زندہ ضرور رہتی ہیں
حیرت ہے!
سچ جسے میٹھا ہونا چاہیے تھا وہ کڑوا ہوتا ہے اور جھوٹ جسے کڑوا زہر ہونا چاہیے تھا وہ شہد جیسا میٹھا ہوتا ہے
سچ بول کے جو کام نہیں نکالا جاتا وہی کام جھوٹ بول کے نکال لیا جاتا ہے
ائے دنیا تیری ساری باتیں ہی عجیب و غریب ہیں۔
وقاص
جب زندگی ہی کڑواہٹ سے بھری ہو پھر شہد کھانے سے بھی طبیعت و مزاج میں میٹھاس نہیں آتی
اور لوگ کہتے ہیں کہ تم کڑوے ہو، کرخت اور سخت ہو۔ ۔ ۔
لڑکا خراب ہو تو والدین بہن بھائی اور خاندان بھر یہی کہتا ہے کہ اسکی شادی کر دو تو ٹھیک ہو جائے گا
جیسے لڑکا نشہ کرتا ہے تو اسکی شادی کر دو۔ ۔ ۔ جبکہ نشہ کرنے والا مرد اپنا نشہ پورا کرنے کے لیے مار دھاڑ اور چوری چکاری کرکے بھی نشہ پورا کرتا ہے جو انسان اپنے نشے کے لیے چوری چکاری،مار دھاڑ اور خون خرابہ کرے، اسکے ساتھ کسی لڑکی کا نکاح کرکے یہ کہنا کہ لڑکا شادی کے بعد ٹھیک ہو جائے گا تو لڑکا تو ٹھیک ہو نا ہو پر ایسے میں لڑکی بیچاری خراب و برباد ضرور ہو جایا کرتی ہے
لڑکا زنا فنا میں پڑا ہے تو اسکی شادی کردو ٹھیک ہو جائے گا جبکہ زنا و فنا کرنے والے مرد کے دل دماغ اور سوچ و فکر میں عورت کی کوئی حیثیت و وقعت قدر و قیمت اور عزت و وقار نہیں ہوتا سوائے اس کے، کہ وہ عورت کو حوس کے سامان کے طور پے استعمال کرتا ہے ایسے میں زنا فنا کرنے والے مرد سے عورت کی شادی کردی جائے تو وہ اپنی بیوی سے بھی اسی طرح سے سلوک کرتا ہے جیسے وہ باہر زنا کے لیے لڑکیوں سے سلوک کرتا آیا ہوتا ہے تو ایسے میں بھی مرد سدھرے یا نا سدھرے سنورے یا نا سنورے پر لڑکی اکثر خراب و بگڑ ضرور جایا کرتی ہے
پر لڑکی خراب ہو جائے ( جو کہ فطرتاً بہت کم خراب ہوتی ہیں) اور گر کوئی لڑکی و عورت خراب ہوتی بھی ہے تو بھی کہیں نا کہیں ،کبھی نا کبھی ، کسی نا کسی مرد کی نااہلی،غفلت و لاپروائی اور حوس کا شکار ہونے کے بعد ہی خراب ہوتی ہے، ایسے میں عورت کے خراب ہونے میں نا تو والدین کہتے ہیں نا بہن بھائی اور نا ہی خاندان والے کہ اسکی شادی کردو خود ہی ٹھیک ہو جائے گی بلکہ والدین سے لے کے خاندان تک اور خاندان سے لے کے محلے والے تک لڑکی کو ایسا زلیل و رسوا کرتے ہیں کہ لڑکی زندہ لاش بن کے رہ جاتی ہے
ہمارے معاشرے میں یہ دوغلہ معیار آخر کب ختم ہو گا؟ جتنی عزت مرد کی ہے اس سے کہیں زیادہ عزت عورت کی ہے کیونکہ عورت رسولوں اور انبیا علیہ السلام کی ماں رہی ہے، اور عورت ہی مرد کی اصل عزت ہے کیونکہ کوئی مرد گر کسی مرد کی بہن بیٹی کے ساتھ کوئی غلط بات یا نازیبا حرکت کرتا ہے تو مرد پکار اٹھتا ہے کہ تو نے میرے گھر کی عزت پے ہاتھ ڈالا ہے تو جب عورت عزت ہے تو پھر بھی عورت ہی کی بے توقیری و بے عزتی کرنے کے ساتھ ساتھ عورت ہی کی حق تلفی آخر
کیوں کی جاتی ہے۔ ۔ ۔!!!
نوٹ: میں یہاں لڑکی زات کی طرفداری ہرگز نہیں کر رہا کہ لڑکی خراب ہے تو اسکو شاباش دینا چاہیے پر پوسٹ ، لڑکا کے خراب ہونے کے تناظر میں لڑکی کی بات کی گئی ہے کہ جو سوچ لڑکے کے خراب ہونے پے سب کے زہنوں میں آتی ہے وہ سوچ لڑکی کے خراب ہونے پے سب کے زہنوں میں آخر کیوں نہیں آتی؟
The Message
سورۃ اسراء آیت نمبر 32
وَلَا تَقۡرَبُوۡا الزِّنٰٓى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ وَّسَآءَ سَبِيۡلاً ﴿۳۲﴾
ترجمہ: اور زنا کے پاس بھی نا جانا کہ وہ بہت ہی بےحیائی کا اور بُرا راستہ ہے ﴿۳۲﴾
ربّ رحمان اپنی کتاب قرآن کریم میں بار بار اپنے رسول کے زریعے اپنے بندوں کو فرما اور بتا رہا ہے کہ زنا کے قریب بھی نا پھٹکنا کیونکہ وہ بڑا برا اور بے حیائی کا راستہ ہے پر ہمارے والدین اپنی اولاد کو اور بڑے بہن بھائی اپنے چھوٹے بہن بھائیوں کو نا تو بتاتے ہیں نا ہی سمجھاتے ہیں بلکہ زنا کے بارے میں بتانے سے شرم و حیا محسوس کرتے رہتے ہیں جبکہ ربّ رحمان فرماتا ہے " کہ میں تمہیں کسی بات کے بتانے میں شرم محسوس نہیں کرتا اور تمہیں اپنی آیات کھول کھول کے بتاتا ہوں تاکہ تم ہدایت پا کے ہدایت یافتہ لوگوں میں سے ہو جاؤ" پر ہم یہاں شرماتے رہتے ہیں کہ کیسے اپنی اولاد کو زنا کے بارے بتائیں ۔ ۔ ۔
بعض دفعہ ایسا بھی ہوتا کہ بچہ یا بچی بلوغت سے پہلے یا بلوغت کے بعد جذباتیات و نفسانی خواہشات کے سبب جانے انجانے میں زنا کر بیٹھتے ہیں اور انہیں یہ تک معلوم نہیں ہوتا کہ یہ زنا تھا۔ ۔ ۔ زنا حرام ہے یا ناجائز ہے ۔ ۔ ۔ کیونکہ گرل فرینڈ اور بوائے فرینڈ جیسے یورپ کے ماحول میں پلنے بڑھنے اور پھلنے و پھولنے والے بچوں کے نزدیک اس گرل فرینڈ و بوائے فرینڈ کے تعلق میں زنا کا کوئی نظریہ نہیں ہے وہ زنا کو پیار و محبت سے تشبیح دیتے ہیں اور ایک بار نہیں کئی بار زنا کرکے کہتے ہیں کہ آج ہم نے پیار کیا اور محبت کی۔ ۔ ۔
خدارہ! اپنی اولادوں کو اپنے چھوٹے بہن بھائیوں اور رشتے داروں کے چھوٹے بچے بچیوں کو انکے بلوغت کی عمر کو پہنچنے پے انہیں انکی جسمانی و نفسانی تبدیلیوں کے بارے میں بتانے کے ساتھ ساتھ انہیں محرم و غیر محرم کے بارے میں بتائیں اور زنا کے بارے میں کھل کے اور کھول کھول کے بتائیں تاکہ کسی برے وقت یا کسی کمزور لمحے میں جب بچے/ بچی سے زنا جیسا برا و بدترین عمل سرزد ہونے لگے تو وہ اللہ و رسول کی بات اور حد کو یاد کرکے رک جائیں اور زنا جیسے قبیح فعل سے بچ جائیں۔ ۔ ۔ اپنے بچوں کو زنا کے بارے میں بتانے سے شرم یا جھجک محسوس کرنے والے والدین و بڑے بہن بھائی بچوں سے زنا کے ہو جانے کے بعد انکو لعن تعن کرتے اور کوس رہے ہوتے ہیں پر کیا ہی بہتر ہو کہ والدین اپنی اولاد کو اور بڑے بہن بھائی اپنے چھوٹے بہن بھائی کو زنا کرنے یا سرزد ہو جانے سے بہت پہلے ہی انہیں باخبر و آگاہ کرکے انہیں گناہ کبیرہ سے بچا لیں۔ ۔ ۔!!!
If you are agree with this post so pls must to tell your childern n your little bro n sis About ZINA and also share This post for others and for the sake of insaaniyat.
Pls Join Insaaniyat Page
www.facebook.com/insaanorinsaaniyat
waqas
نیکیوں کی برکت انسان کو گناہ کرنے نہیں دیتی اور گناہوں کی نحوست انسان کو نیکی کرنے نہیں دیتی۔ ۔ ۔
زندگی ایک ہی بار ملتی ہے پر زندگی کو پانے کے زندگی انسان کو بار بار مواقع فراہم کرتی ہے کہ کہیں انسان مجھے سمجھ لے،مجھے میں بس کے مجھے خود میں سما لے۔ ۔ ۔پر انسان خطا پے خطا کرتا رہتا ہے یہاں تک " وہ خطا خطائیں بن کے انسان کی زندگی کو نگل جاتی ہے اور پھر زندگی کبھی نہیں ملتی۔ ۔ ۔
ہر انسان اپنا حق لینے کے لیے ایک اچھا دانشور اور دوسرے کا حق دینے کے لیے بدترین جاہل بن جاتا ہے۔
حق سچ بولنے اور اسپے چلنے والے کو ایسے ہی قربان ہونا پڑتا ہے جیسے حسین علیہ السلام حق سچ بولنے اور اسپے چلنے کی وجہ سے قربان ہو گئے۔
سچ بولنے والے کو سچ کی سزا دنیا میں اور جزا آخرت میں ملتی ہے پر جھوٹ بولنے والے کو چھوٹ دنیا میں اور سزا آخرت میں ملتی ہے
سورۃ آل عمران آیت نمبر 185
كُلُّ نَفْسٍ ذَائِقَةُ الْمَوْتِ ۗ
ہر جاندار کو موت کا مزہ چھکنا ہے۔
یاربّ رحمان! موت کا مزہ چھکنے سے پہلے زندگی کا مزہ تو چھکا دے ۔ ۔ ۔یا پھر موت کا مزہ چھکنے کے بعد زندگی کا مزہ آخرہ میں چھکائے گا۔ ۔ ۔!!!
کوئی زندگی کا مزا چکھے نا چکھے پر اسے موت کا مزا ایکدن ضرور چکھنا پڑتا ہے
اور اگر کوئی یہ کہے کہ دنیا میں پیدا ہونا،سانس لینا اور روکھی و سوکھی کھا لینا زندگی نہیں تو اور کیا ہے تو پھر ایسی زندگی کو زندگی کا مزا چکھنا کہا جائے گا؟
آپ کے نزدیک زندگی کا مزا چکھنا کسے کہتے ہیں یا زندگی کا مزا چکھنا کیا ہوتا ہے؟
دینی و د دنیاوی لحاظ سے زندگی کا مزا چکھنا کیا ہو گا؟
پیسے کی خوشبو جیسی کوئی خوشبو نہیں اور پیسے جیسا رشتہ کوئی رشتہ نہیں
یہی آج کی حقیقت ہے۔
سورۃ آل عمران آیت نمبر 185
كُلُّ نَفْسٍ ذَائِقَةُ الْمَوْتِ ۗ
ہر جاندار کو موت کا مزہ چھکنا ہے۔
یاربّ رحمان! موت کا مزہ چھکنے سے پہلے زندگی کا مزہ تو چھکا دے ۔ ۔ ۔یا پھر موت کا مزہ چھکنے کے بعد زندگی کا مزہ آخرہ میں چھکائے گا۔ ۔ ۔!!!
ہر سال کے اختتام پے یہی لگتا ہے کہ جیسے اس سال زندگی کا بھی اختتام ہو جائے گا پر ہر نئے سال کے شروع میں ایسے لگتا ہے جیسے اس سال ایک نئی زندگی کی شروعات ہو رہی ہے پر نا تو سال کے اختتام پے زندگی کا اختتام ہوتا ہے اور نا ہی نئے سال پے نئی زندگی شروع ہوتی ہے۔ ۔ ۔ بس اسی اختتام و شروعات کی کشمکش میں البتہ زندگی یونہی بیتی ضرور جا رہی ہے اور ہم اس اختتام و شروعات کے بیچ میں لٹکے اور اٹکے ہی چلے جا رہے ہیں۔ ۔ ۔!!!
ماضی میں ہم جن باتوں پے مظبوطی سے گرہ لگا چکے ہوتے ہیں وقت پڑنے پے انہی گرہ کو اپنے ہاتھوں سے بیٹھے کھول رہے ہوتے ہیں
" تو ثابت ہوا کہ دنیا کی زندگی کی کوئی بات حرف آخر نہیں ہے ، بیشک زندگی مسلسل بدلتے رہنے کا نام ہے".
حضرت انسان! جسم کی بھوک سے لے کے نفس تک کی ہر بھوک کو مٹاتا ہے پر نہیں مٹاتا تو صرف روح کی بھوک کو نہیں مٹاتا اور بیشک روح کی بھوک ربّ رحمان کا زکر و فکر ہے۔
ایک بات بتاؤں۔ ۔ ۔ انسان بھلے کتنا ہی سوچ لے نا کہ میں نے ایسے زندگی گزارنی ہے،ویسی نہیں گزارنی ہے، ایسے جینا ہے ویسے نہیں جینا ہے، اس سے ملنا اور اُس سے نہیں ملنا ہے، اس سے رابطہ رکھنا اور اُس سے توڑنا ہے، اسے زندگی میں لانا اور اس کو نکالنا ہے،ایسا کرنا اور ویسا نہیں کرنا ہے، کسی کو یہ نہیں کرنے دوں گا تو کسی کو وہ نہیں کرنے دوں گا پر دنیا کی زندگی میں انسان کا کوئی بھی فیصلہ کبھی بھی حتمی اور آخری فیصلہ نہیں ہوتا، بعض دفعہ حالات و واقعات اس نہج اور موڑ پے لا کھڑا کرتے ہیں کہ انسان نے ماضی میں جن جن باتوں پے گرہ لگائی ہوتی ہیں کچھ وقت بعد انہی گرہوں کو اپنے ہاتھوں سے کھولنے پے ویسے ہی بے بس و مجبور ہو جاتا ہے اسی طرح جسطرح ان باتوں پے گرہ لگاتے وقت بے بس و مجبور ہو گیا تھا
میں اس نتیجے پے پہنچا ہوں " کہ دنیا کی زندگی میں انسان کا کوئی فیصلہ،کوئی سوچ یا کوئی قدم کبھی بھی حتمی اور آخری نہیں ہوتا" ۔ ۔ ۔ !!!
دنیادار انسان کو دنیاداری اور دین دار کو فقط دین داری ہی ملتی ہے پر دنیاداری دنیا میں ہی ختم ہو جاتی ہے تو دین داری آخرت تک ساتھ نبھاتی ہے
کیا آپ کی اپنے والدین کے ساتھ ایسی Bonding ہے کہ آپ اپنی ہر بات ہر مسئلہ سب سے پہلے اپنے والدین سے بلا ججھک کہتے ہوں ،ایسے ہی جیسے آپ اپنی ہر بات اور ہر مسئلہ اپنے کسی خاص دوست سے کہتے ہیں اور والدین سے اپنی بات و مسئلہ کہنے کے بعد آپ کو پھر کسی اور سے کچھ کہنے کی ضرورت نا پڑتی ہوب؟ ۔ ۔ ۔ کیا آج تک ایسا ہوا؟
۔ ۔ آپ کیا سمجھتے ہیں کہ آپ کے کسی خاص دوست سے آپ کے والدین آپ کے لیے زیادہ خاص و اہم ہیں یا آپ کے خاص دوست آپ کے والدین سے زیادہ خاص و اہم ہیں؟
اور آپ کو اپنی بات اور ہر مسئلہ بتانے میں کیا کیا سوچ اور مسئلے پیش آتے ہیں کہ جو آپ اپنی بات یا مسئلہ اپنے والدین سے کہہ یا کر نہیں سکتے؟
اور گر آپ نے ہمت باندھ کے اپنے والدین سے اپنی کوئی بات اور مسئلہ بیان کیا تو والدین کی طرف سے کیسا ردعمل آیا؟
ye zindgi hansti kam rulati ziada hai... piyaas bhujati kum or lagati ziadaa hai... or wahan la khara karti hai jahan charo taraf raasta band hota hai siwaey do raasto k pehla zaneen mai dafan ho k dosra Aasman ki taraf parwaz karne kaa...
ایک سوال
فرض کریں سوشل میڈیا پے آپ کسی کو اپنا شریک حیات بنا کے اس سے نکاح کر لیتے ہو
تو نکاح ہو جانے کے بعد کیا آپ اسے سوشل میڈیا استعمال کرنے کی اجازت دیں گے یا منع کریں گے؟
مرد، عورت سے اسوقت تک تعلق رکھتا ہے جبتک اسے عورت کی دینی و دنیاوی قانونی طور پے زمہ داری نہیں اٹھانا پڑتی۔ ۔ ۔ پر ۔ ۔ ۔ جونہی عورت ، مرد کو اس سے شادی کرنے کا کہتی ہے اور مرد کو بیوی کے ہیثیت سے عورت کی مستقل زمہ داری اٹھانا پڑتی ہے تو مرد عورت سے ہر اور سب تعلق توڑ لیتا ہے۔
اس لیے ہر عورت کو مرد کی محبت کو آزمانے کے لیے اسے نکاح پے زور دے اگر تو مرد اپنی محبت میں سچا ہوا تو نکاح کرلے گا گر جھوٹا و مکار ہوا تو چھوڑ کے بھاگ جائے گا۔
نرم زمین ہی سرسبز و ہری بھری اور شاداب رہتی ہےاوت سخت و پتھریلی زمین ہمیشہ بنجر و ویران و سنسان رہتی ہے
مرد ساری عمر ماں کے گیت گاتا ہے پر شادی کے بعد چاہتا ہے کہ اسکی اولاد باپ کے گیت گائے
مرد خود ساری زندگی ننھیال بھاگ بھاگ جاتا ہے پر شادی کے بعد چاہتا ہے اسکی اولاد دھدھیال بھاگ بھاگ جائیں۔
ربّ رحمان نے خاک سے جو بنایا ہے بس خاک میں ہی ملائے جا رہا ہے پتا نہیں فرش سے عرش پے اس خاک کو کب کیسے لائے گا۔۔۔۔۔
Serious Issue
آئے دن ریپ یا ریپ کے بعد قتل کردینے جیسی خبریں پڑھنے سننے اور دیکھنے کو ملتی رہتی ہیں
میرے نزدیک اس کا حل یہ ہے کہ ایک ایسا مرد جس کی شادی نہیں ہوئی اور وہ اپنے نفس پے قابو نہیں رکھ پاتا تو ایسے انسان کو سب سے پہلے نکاح کرنا چاہیے گر نکاح کی طاقت و سکت نہیں رکھتا تو پھر کسی بھی لڑکی،چھوٹے بچے کے ساتھ ریپ کرنے یا انہیں قتل کرنے یا کسی فاحشہ عورت کے ساتھ زنا کرنے سے کئی درجہ بہتر ہے کہ وہ مرد خود لذتی اٹھا لے اور بڑے و کبیرا گناہ کرنے کے ارتکاب کرنے،کسی معصوم بچے/ بچی کی معصومیت یا اسکی زندگی کو ختم کرنے،کسی لڑکی سے ریپ کرکے اسے زندہ لاش بنانے اور اسکے خاندان بھر کو بدنامی کا داغ دینے کی بجائے خود لذتی کر لینا بہتر ہے
بیشک بڑے گناہ کرنے سے بہتر ہے کہ چھوٹا گناہ کر لیا جائے اور گناہ کرنے سے بہتر ہے کہ حق حلال نکاح کرنے کی سعی و کوشش کو تیز کرنا اس سے زیادہ بہتر ہے
اس معاملے میں آپ کی کیا رائے ہے؟
کمنٹس ادب و اداب اور انسانیت کے دائرے میں رہ کے کی جائیں۔
شکریہ۔