The Message
پاکستان میں اکثر دیکھنے میں آیا ہے کہ اگر لڑکا لڑکی کا رشتہ طے ہو گیا ہے،دعا خیر یا منگنی طے ہو گئی ہے تو لڑکا ، لڑکی کو اپنی بیوی تصور کرتے ہوئے اس چھونے کی کوشش کرتا رہتا ہے اور چھونے سے بڑھ کے جسمانی تعلقات بنانا چاہتا ہے اور لڑکی کو تعلقات بنانے پے طرح طرح کا جھانسا دیتا اور ورغلاتا رہتا ہے کہ مستقبل میں ہونے والے شوہر اور بیوی ہیں تو اتنا سا ملنا یا تعلق بنا لینے میں کوئی حرج یا غلط کام نہیں کوئی جرم تو نہیں ہے اور اگر لڑکی ناسمجھ ،کم عقل اور بیوقوف ہو تو لڑکے کے جھانسے میں آ کے شادی کے بعد ہونے والے تعلق کو شادی سے پہلے ہی انجام دے بیٹھتی ہے اور ایسے میں لڑکا اس لڑکی سے شادی کرنے سے انکار کر دیتا ہے یہ سوچتے ہوئے" کہ جس لڑکی نے مجھ سے جسمانی تعلقات بنا لیے وہ مجھ سے پہلے نجانے کس کس سے اور کتنوں سے جسمانی تعلقات بنا چکی ہو گی" ، چاہے بھلے لڑکی نے اس تعلق سے پہلے کبھی کسی کو دیکھا تک بھی نا ہو کیونکہ ہر لڑکا ، لڑکی سے جسمانی تعلق بنا لینے کے بعد اس لڑکی کے کردار کے بارے میں یہی رائے رکھتا اور سوچتا ہے
اور اگر کوئی سمجھدار و باشعور لڑکی ہو تو وہ ایسے موقع پے لڑکے کے جھانسے میں آنے کی بجائے سب سے پہلے اپنی ماں کو اعتماد میں لیتی ہے اور ماں بیٹی کی طرف سے اپنے شوہر کو اعتماد میں لیتی ہے اور اسطرح ایک لڑکی برے لڑکے کے شر و شیطانیت سے پاک و محفوظ رہتی ہے
تو لڑکیوں کو سمجھ اور جان لینا چاہیے کہ جو لڑکا شادی سے پہلے لڑکی سے جسمانی تعلق قائم کرنا چاہے یا بار بار تنہائی میں ملنے کا اصرار و تقرار کرے یا بار بار الٹی سیدھی حرکات و باتیں کرنے کی کوشش کرے تو لڑکی کو سمجھ لینا چاہیے کہ ایسا لڑکا پیار محبت اور شادی کرنے کے قابل نہیں بلکہ وہ زنا و فنا کرنے کا عادی رہا ہے جبھی وہ ایسی جرات مندانا حرکات کر رہا ہے تو ایسی صورتحال میں لڑکی کو اپنے والدین کو سب سے پہلے اعتماد میں لینا چاہیے تاکہ وہ اسکے لیے برے و بد کردار شوہر کی بجائے اسکے لیےکوئی نیک و پاکباز پرہیزگار شوہر کی تلاش کریں۔
Think n join insaaniyat
www.facebook.com/insaanorinsaaniyat
waqas
No comments:
Post a Comment