السلام علیکم،میں ایک لکھاری ہوں ایسا لکھاری جو ہر موضوعات پے سوچتا اور لکھتا ہے۔

Friday, 31 December 2021

b & w

جب Black & White کا دور دورہ ہوا کرتا تھا تب لوگ ایک دوسرے کی بے رنگ و بے روپ زندگیوں میں رنگ بھرا کرتے تھے اور آج۔۔۔جب چار سو رنگوں کی بارش ہو رہی ہے تو انسان دوسرے کی رنگ و روپ سے بھری زندگیوں کو بھی بے رنگ و بے روپ کرنے کے درپے ہیں۔    

انسان و حیوان

جو ہرن، بھینس اور زیبرے کا شکار کرکے اسے چیڑ پھاڑ کر اپنے بچوں کا پیٹ بھرے اسے حیوان کہتے ہیں اور جو اپنا اور اپنے بچوں کا کھانا بھی چھپکے سے مہمان کو کھلا دے اور بچوں کو بہلا پھسلا کر بھوکا سلا دے اسے انسان کہتے ہیں۔۔آپ اور میں کون ہیں اپنی اپنی زندگی پے نظر دوڑا لیں۔    

عظیم بدترین

عظیم ہیں وہ لوگ جو بری بات میں سے بھی اچھی بات نکال لاتے ہیں اور جو بدترین ہیں وہ لوگ جو اچھی بات میں سے بھی بری بات نکال لاتے ہیں۔

Sunday, 26 December 2021

غیر

دنیا کا کوئی بھی انسان اپنی شادی پے رشتے داروں اور جان پہچان کے علاوہ کسی غیر کو دعوت نہیں دیتا۔۔پر انسان جب مر جاتا ہے تو وہ اور اس کے رشتے دار اور جان پہچان والے سب چاہتے ہیں کہ جنازے میں ایک بڑی تعداد غیروں کی شامل ہو۔۔۔

Friday, 17 December 2021

کھلاڑی

دنیا بہت بڑی کھلاڑی ہے اور اگر آپ سادا پن اور سادگی میں جیتے رہے تو دنیا آپ کے سادا پن اور سادگی سے کھیلتی رہے گی اور آپ اس کھیل میں ہمیشہ ہارتے رہو گے۔۔سنو اگر تم ہار سے بچنا چاہتے ہو تو تمہیں بھی کھلاڑی بننا ہو گا۔۔

Monday, 29 November 2021

روز آخرت

آخرت کے حوالے سے میں اکثر پریشان رہتا ہوں کہ روزِ آخرت خالق و مالک نجانے کس طرح سے پیش آئے گا۔۔جب گناہوں کا سوچتا ہوں تو کانپ اور ہل کے رہ جاتا ہوں اور جب خالق و مالک کی بے پناہ رحمتوں و بخششوں کے بارے سوچتا ہوں تو مطمئن سا ہو جاتا ہوں۔۔۔!       

Saturday, 20 November 2021

رحمت کے دروازے

ہمیں اگر پتا چلا جائے کہ فلاں فلاں انسان، چور ، ڈاکو، زانی ہے پہلے تو ہم اس سے کنارہ کر لیتے ہیں اور اپنے گھر کے دروازے اس کے لیے ہمیشہ کے لیے بند کر دیا کرتے ہیں۔۔مگر اللہ کا گھر مسجد ایسی جگہ ہے جہاں نیکوکار و بدکار ایک ساتھ کھڑے ہوتے ہوتے ہیں۔۔وہ خالق و مالک اپنے ہر بھولے بھٹکے،بہکے اور گنہگار و بدکار کے لیے اپنے در دروازے ہمیشہ کھلے رکھتا ہے۔۔۔کہ میرا بندہ جب کبھی بھی میرے در پے آئے تو میں اسے بخشش، نعمتوں اور رحمتوں سے نواز دوں۔۔۔

Sunday, 14 November 2021

حج و عمرہ

ہم پاکستانی حکمران سے لے کر عوام تک سبھی کو مکہ و مدینہ جانے ، عمرہ و حج کرکے حاجی کہلوانے،گناہ بخشوانے کی بڑی چاہ ہوتی ہے پر سبھی پاکستانی حکمران سے عوام تک پاکستان میں ہی رہ کے مکہ اور مدینہ والے کی باتوں کی سرا سر اور کھلے عام خلاف ورزیاں کرتے نظر آتے ہیں گناہ پے گناہ کرتے چلے جاتے ہیں پھر مکہ و مدینہ والے کے ہاں حاضری پے حاضریاں دیتے تھکتے نہیں ہیں 

حق تو یہ ہے کہ آپ عمرہ و حج بھلے ادا نا کرسکو جو حقوق اللہ ہیں انہیں پورا پورا ادا کرو اور کردار و گفتار ایسی رکھو، حقوق العباد ایسے ادا کرو کہ مرنے کے بعد ربّ رحمان و رسول پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خود کہیں"  کہ ائے میرے بندے، ائے میرے امتی تُو نے بھلے حج و عمرہ ادا نا کیا پر تُو نے حج و عمرہ سے کئی گنا بڑھ کے اعلی کردار و گفتار کا مظاہرہ کیا، پس ہم تجھ سے راضی ہوئے۔ 

#insaanorinaaaniyat

وقاص

Saturday, 6 November 2021

انسانوں کا جنگل

جب کھلا پلا نہیں سکتے، پال پوس نہیں سکتے، تعلیم و تربیت نہیں کر سکتے، اچھی پرورش نہیں کرسکتے، اولاد کا تحفظ نہیں کر سکتے،اولاد کو معیاری وقت نہیں دے سکتے، اولاد کو ایک اچھا مستقبل نہیں دے سکتے۔۔وقت پے ان کا نکاح نہیں کر سکتے، تو پھر کس بنیاد پے ایک انسان کو انسانی جنگل میں پیدا کر کے ان کو ان کے حال پے چھوڑ دیتے ہو کہ جاؤ سکول جانے کی عمر میں کما کر لاؤ اور ہمیں کھلاؤ پلاؤ اور ہمارے جیتے جی اور مر کھپ جانے پے اپنے دیگر بہن بھائیوں کی زمہ داری اٹھاؤ، ان کو پالو پوسو اور پھر انکا نکاح کرو اور اس سب کے بعد اگر صحت اور زندگی ساتھ دے تو پھر کہیں اپنا بھی نکاح کر لینا۔۔۔!  

Saturday, 30 October 2021

سکول اور نوکری

سکول اور نوکری

میں بچپن میں سکول سے کبھی لیٹ نہیں ہوا۔۔ہمیشہ وقت پے یا وقت سے پہلے سکول پہنچا اور جب سے نوکری کرنا شروع کی تو نوکری پے بھی ہمیشہ وقت پے یا وقت سے پہلے پہنچا، کبھی کبھار اور شاذ و نادر ہی دیر سے پہنچا ہوں۔۔۔

وقت پے پہنچنے کے پیچھے میری سوچ یہ تھی کہ سکول میں استاد اور نوکری پے کمپنی کا مالک مجھ سے سوال جواب نہ کرے اور دیر سے پہنچنے پے مجھے ان کے سامنے بیعزت اور شرمسار نہ ہونا پڑے۔۔۔سکول اور نوکری پے وقت پے پہنچنے کے باوجود بھی افسوس کہ زندگی کبھی وقت پے نہیں ملی اور کبھی وقت ساتھ نہیں دیتا تو کبھی زندگی اور رشتوں کے ساتھ دینے کا تو پوچھیں ہی مت۔۔۔

الحمداللہ میرا ریکارڈ ہے کہ میں سکول اور نوکری پے اکثر و اوقات وقت پے ہی پہنچا ہوں۔۔

تو کیا کہا جا سکتا ہے کہ جو نوکری یا کاروبار پے دیر سے پہنچے وہ دراصل سکول میں بھی دیر سے پہنچتا ہو گا۔۔کیونکہ ہر اچھی بری عادت بچپن سے جو بن اور پڑ جائے وہ پھر وقت اور عمر کے ساتھ گھٹ یا بڑھ تو جاتی ہے پر مکمل طور پے ختم نہیں ہو پاتی۔۔

آپ سکول اور نوکری پے وقت پے پہنچنے والوں میں سے ہیں یا سکول اور نوکری پے دیر سے پہنچنے والوں میں سے ہیں اور آپ کا کس بات، کام یا شعبے میں ریکارڈ ہے؟

#insaanorinsaaniyat

Monday, 18 October 2021

خیر و شر

انسان کی مٹی کے اندر خیر اور شر کو آٹے میں نمک کی طرح گوندھ دیا گیا ہے، اب خیر ملے تو خیر بڑھتی ہے اور جو گر شر ملے تو شر بڑھتا ہے۔۔آپ معاشرے کو اگر شر دے کر شر پھیلا رہے ہیں تو غور و فکر کریں اور خیر کو پھیلائیں اور خیر کو بڑھاوا دیں۔۔تاکہ روزِ آخرت آپ کو بھی خیر سے ہی نوازہ جائے۔

الگ ہونا

انسان کی مٹی کے اندر خیر اور شر کو آٹے میں نمک کی طرح گوندھ دیا گیا ہے، اب خیر ملے تو خیر بڑھتی ہے اور جو گر شر ملے تو شر بڑھتا ہے۔۔آپ معاشرے کو اگر شر دے کر شر پھیلا رہے ہیں تو غور و فکر کریں اور خیر کو پھیلائیں اور خیر کو بڑھاوا دیں۔۔تاکہ روزِ آخرت آپ کو بھی خیر سے ہی نوازہ جائے۔

اصلیت

انسان کی مٹی کے اندر خیر اور شر کو آٹے میں نمک کی طرح گوندھ دیا گیا ہے، اب خیر ملے تو خیر بڑھتی ہے اور جو گر شر ملے تو شر بڑھتا ہے۔۔آپ معاشرے کو اگر شر دے کر شر پھیلا رہے ہیں تو غور و فکر کریں اور خیر کو پھیلائیں اور خیر کو بڑھاوا دیں۔۔تاکہ روزِ آخرت آپ کو بھی خیر سے ہی نوازہ جائے۔

Saturday, 9 October 2021

میرے ‏الفاط

انسان اور انسانیت

یہ میسج آپ نے سوشل میڈیا پے کہیں کسی جگہ تصویر میں یا سادا الفاظ میں پڑھے ہونگے۔۔۔

الحمداللہ یہ الفاظ اللہ نے مجھ سے لکھوائے تھے۔۔۔مجھے صحیح سے یاد نہیں کہ یہ سطریں میں نے کب لکھی تھی پر یہ تصویر جب میں نے سوشل میڈیا پے دیکھی تو مجھے خاصی خوشی ہوئی کہ اللہ نے میرے منہ سے نکلے اور ہاتھ سے لکھے ہوئے لفظوں کو عزت بخشی۔۔

پھر آپ نے سردیوں کے حوالے سے گرم انڈوں کی آواز لگاتے بچے بچیوں کے ساتھ ہر قسم کے تعاون پے مبنی مختصر یا تفصیلاً پوسٹس دیکھی یا پڑھی ہونگی۔۔الحمداللہ اس پے بھی سب سے پہلے میں نے پوسٹ لکھی تھی اور میں نے اس طرف لوگوں کی توجہ دلائی تھی۔۔جس کے بعد کچھ نے میرے ہی الفاظ کاپی کیے اور کچھ نے میری سوچ کو اپنے الفاظ سے ترتیب دیا۔۔۔

پھر کہیں یہ پوسٹ دیکھی پڑھی ہو کہ بچپن میں جب ماں ہم سے گھڑی پے وقت پوچھتی تھی کہ کیا وقت ہوا ہے اور ہمیں گھڑی پے وقت دیکھنا نہیں آتا تھا تو ماں گھر کے کسی کونے میں سے آواز لگاتی تھی اچھا یہ بتاؤ بڑی سوئی اور چھوٹی سوئی کس نمبر کتنے پے ہے۔۔آہ بچپن کتنا حسین تھا۔۔۔یہ الفاظ بھی میرے تھے جسے وقت نیوز کے پیج پے جب تصویر میں ڈیزائین دیکھا تو پڑھ کر کافی خوشی ہوئی کہ میرے الفاظ تھے اور کہاں سے ہوتے ہوئے کہاں جا پہنچے۔۔

پھر میں نے ایمبولینس کے حوالے سے ایک مختصر تحریر لکھی تھی کہ آپ سڑک پے ہیں،دفتر میں ہیں،گھر میں ہیں یا بازار میں آپ کو ایمبولینس کی آواز سنائی دے تو سب سے پہلے ایمبولینس کو راستہ دیں اور پھر اس انسان کی صحتیابی کی دعا کر دیں۔۔ممکن ہے کل کو آپ یا آپ کے کسی پیارے کو ایمبولینس میں لے جایا جا رہا ہو اور اسے صاف راستہ اور ڈھیر ساری دعاؤں کی اشد ضرورت ہو۔۔۔اس کے بعد میں نے سوشل میڈیا پے ایمبولینس میں مریض کے حوالے سے مختلف جگہ اپنے ہی الفاظ کاپی کیے ہوئے دیکھے یا میرے اس طرف توجہ دلائے جانے پے لوگوں نے اپنے انداز میں اپنے حساب سے اس موضوع پے الفاظ ترتیب دے رکھے تھے۔۔

مجھے بڑی اور بے حد خوشی ہوتی ہے جب اپنے الفاظوں  یا اپنی سوچ کو دوسروں کی والز پے لکھا دیکھتا پڑھتا ہوں اور دعا کرتا ہوں کہ اے خالق و مالک مجھے بہترین انسان بنا، انسانوں کی خدمت کا زریعہ و سبب بنا، بہترین انسانوں میں میرا شمار فرما اور بہترین انسانوں کا ساتھ عطا فرما۔۔آمین۔

میں کوئی فرشتہ نہیں ہوں۔۔ایک ادنیٰ و حقیر سا انسان ہوں بس اپنی تئیں کوشش و سعی کرتا رہتا ہوں کہ بہتر سے بہتر سوچوں، بہتر سے بہتر لکھوں،بہتر سے بہتر عمل کروں اور بہتر سے بہترین انسان بن سکوں۔۔

مسئلہ ‏المیہ

ہماری قوم کے مسئلوں اور المیوں میں سے ایک بہت بڑا مسئلہ اور المیہ یہ بھی ہے کہ ہم سیکھنے کی بجائے سیکھانے پے زور دیتے ہیں، سننے کی بجائے سنانے لگتے ہیں اور سمجھنے کی بجائے غلط جج کرنے لگتے ہیں۔

آخری ‏حد

میرا زاتی مشاہدہ اور تجربہ ہے " کہ ربّ رحمان انسان کی برائی کی آخری حد جبتک نا دیکھ لے تبتک اسکی گرفت و پکڑ نہیں کرتا

اور اسی طرح ربّ رحمان انسان کی نیکی و پرہیزگاری کی بھی جبتک آخری حد نا دیکھ لے تب تک اسے مقام و مرتبہ عطا نہیں فرماتا" ۔ ۔ ۔!!!

Monday, 20 September 2021

زہنی ‏و ‏اعصابی ‏بوجھ

زہنی و اعصابی بوجھ

سر یا کندھے پے رکھے ہوئے وزنی بوجھ کو دیکھ کر کوئی راہ چلتا راہگیر بھی آپ کے بوجھ کو کم کرنے یا بانٹنے کے لیے آگے بڑھ کر مدد کر گزرتا ہے۔۔۔پر زہن اور اعصاب پے رکھے ہوئے وزنی بوجھ کو نہ تو کوئی دیکھتا ہے نہ ہی کوئی اس وزنی بوجھ کو کم یا گھٹانے کے لیے آگے بڑھ کر مدد کرتا ہے۔۔۔

مجھے اکثر لوگ کہتے ہیں یار تم بہت تھکے ہارے سے رہتے ہو۔۔بہت سست اور کاہل سے لگتے ہو۔۔کیونکہ انہیں میرے زہن اور اعصاب پے رکھے وزنی بوجھ نظر نہیں آتے۔۔۔جنہیں میں سالہا سال سے اتارنے کی اپنی سی کوشش کرکے بھی ناکام رہا ہوں۔۔۔

Sunday, 12 September 2021

خود ‏اور ‏خدا

خود اور خدا

ڈھونڈنے سے تو خدا بھی مل جاتا ہے۔۔اکثر و اوقات یہ سطر پڑھنے سننے کو ملتی رہتی ہے۔۔میں برسوں سے ایک انسان کو ڈھونڈ رہا ہوں۔۔۔جو مل کے نہیں دے رہا۔۔خدا کہاں مل کے دے گا۔۔

ہم کلامی کرتے ہوئے۔۔اچھا تو تم مکمل انسان کیوں ڈھونڈ رہے ہو۔۔اس لیے کہ اس کو ڈھونڈنے سے میں اپنے ادھورے پن کو ایک مکمل انسان میں بدل سکوں۔۔۔اچھا تو وہ بھلا تمہارے ادھورے پن کو کیسے مکمل کر سکتا ہے۔۔کیوں۔۔کیوں نہیں کر سکتا۔۔کیونکہ وہ خود مکمل ہو گا نہ۔۔اچھا تو وہ خود کیسے مکمل ہو گا۔۔کیونکہ وہ خدا کو ڈھونڈ چکا ہو گا نہ۔۔۔اور جسے خدا مل جائے تو وہ بھلا کیسے اور کیونکر مکمل نہیں ہو گا۔۔اور مکمل انسان جو مجھے خدا سے ملوا دے گا۔۔پر یہ کام تم خود بھی تو کر سکتے ہو نہ۔۔۔تو پھر۔۔ تم خود بھی تو خدا کو ڈھونڈ سکتے ہو نہ۔۔۔ہاں کر سکتا ہوں۔۔ڈھونڈ سکتا ہوں۔۔کوشش کر کے بھی نہیں کر سکا۔۔۔شائد تم نے اس طرح سے کوشش ہی نہیں کی جس طرح سے کوشش کرنے کا حق ہوتا ہے۔۔۔حق۔۔۔حق۔۔۔حق انسان انسان کا حق ادا نہیں کر سکتا تو وہ خدا کو ڈھونڈنے کا حق کہاں اور کیسے ادا کر سکتا ہے۔۔ اور مجھ سے جتنی کوشش ہو سکتی تھی کر سکتا تھا۔۔کی۔۔اور کرتا رہتا ہوں۔۔جب خدا نے خود انسان کو بنایا اور پھر کہا انسان بڑا غافل ہے۔۔ہاں میں بھی غافل ہوں۔۔کیونکہ میں غافل انسان ہونے کی وجہ سے خدا کو نہیں ڈھونڈ سکا۔۔۔ہاں اسی لیے چاہتا ہوں کہ کسی انسان سے ملوں، اس انسان سے جو مکمل ہو۔۔جتنا بھی مکمل ہو پر کم سے کم مجھ سے تو زیادہ مکمل ہو۔۔ جو مجھے مجھ سے اور پھر مجھے میرے خدا سے ملوا دے۔۔۔

کیا آپ میں سے کسی کو انسان ملا۔۔وہ انسان جو مکمل ہو۔۔جو کم سے کم آپ سے تو زیادہ مکمل ہو۔۔جو خدا سے ملا ہو جو خدا سے مل چکا ہو اور خدا کو ڈھونڈ چکا ہو۔۔اور کیا کسی نے خدا کو ڈھونڈنے پے اسے پا لیا ہو۔۔خدا کو محسوس کیا ہو۔۔۔کیا ہے کوئی ایسا۔۔کوئی ایک جو کہے کہ ہاں میں نے خود سے زیادہ مکمل انسان کو تلاش کر لیا، اسے ڈھونڈ لیا اور کوئی ایک ایسا ہو جو کہے کہ ہاں میں نے خدا کو تلاش کیا، اسے ڈھونڈتے ڈھونڈتے پا لیا۔۔اور ہاں اسے محسوس کیا۔۔

کوئی ایک۔۔۔!

Wednesday, 8 September 2021

ہم ‏کلامی

او ربّا سوہنیا! تجھے تو کچھ نہیں ہوتا، نہ تو بیمار ہوتا ہے نہ تجھے سکھ صحت کی ضرورت ہے، نہ تجھے بھوک نا تجھے پیاس لگتی ہے، نہ تجھے گھر بار و خاندان چاہیے، نہ تجھے روزی روٹی کی فکر، نہ تیرا کوئی حق کھا سکتا ہے، نہ تجھ سے اور تیری پکڑ و گرفت سے کوئی فرار ہو سکتا ہے، نہ تجھے پیار چاہیے نہ تجھے محبت چاہیے، نہ ہی تجھے کسی انسان کی ضرورت ہے، نہ تجھے کسی ہمسفر و ساتھی چاہیے، نہ تجھے سکون چاہیے، نہ تجھے نیند آتی ہے نہ تجھے جاگ آتی ہے، تجھے تو کچھ بھی نہیں چاہیے، تو ہر بات اور ہر مخلوق کی ہر بات سے بے نیاز ہے۔۔۔پھر یہ سب کچھ انسان کے ساتھ کیوں لگا دیا مالک۔۔پھر یہ سب کچھ انسان کے ساتھ کیونکر جوڑ اور رکھ دیا۔۔کیوں مولا کیوں۔۔

اور جب تو نے انسان کے ساتھ یہ باتیں لگا اور جوڑ دی ہیں تو پھر ایک ایک بات کے لیے انسان کو اتنا تڑپاتا اور رولاتا کیونکر ہے۔۔۔تُو تو رحمٰن و رحیم و کریم ہینا پھر تیرے امتحان اتنے اور اسقدر سخت ترین کیونکر ہیں۔۔۔

Tuesday, 31 August 2021

برتھ ‏ڈے

برتھ ڈے۔۔۔کیک 
کیا یہ جہالت نہیں چند ایک کو چھوڑ کر اکثر برتھ ڈے پر جس انسان کی برتھ ڈے ہوتی ہے کیک کو اسی کے چہرے پے مل دیا جاتا ہے۔۔۔ 
پانی روٹی کی طرح کیک بھی تو نعمت ہے اور پھر کیک تو روٹی پانی کی نسبت کافی محنت سے بنتا اور خاصہ مہنگا خریدا جاتا ہے۔۔۔اور پھر کیک تو ویسے بھی،کریم، چاکلیٹ اور فروٹس سے تیار ہوتا ہے جو اتنی اعلی اور مہنگی اشیا سے تیار ہو پھر اس نعمت کی اتنی ہی زیادہ بے قدری اور ناشکری کیونکر ہو؟ 
کیا برٹھ ڈے پارٹیز پے اس غلط رسم و رواج اور بیہودہ پن کو ختم نہیں ہونا چاہیے۔۔یا آپ اگر برتھ ڈے مناتے ہیں تو کیا آپ چاہیں گے کہ آپ کی برتھ ڈے پے رزق کو پیروں تلے روندھا جائے۔۔اسے چہرے اور کپڑوں پے مل کر رزق کی بے قدری اور ناشکری کی جائے۔۔اگر آپ اس کے خلاف ہیں تو آپ عہد کریں کہ آپ اپنی برتھ ڈے پے اپنے تمام عزیز و اقارب کو پہلے سے منع کر دیں کہ میری برتھ ڈے پے جس نے یہ حرکت کرنی ہے وہ نہ آئے۔۔۔اور اپنے دوست احباب اور عزیز و اقارب کو بھی باور کروا دیں کہ جو اپنی برتھ ڈے پے کیک کو چہرے پے یا کپڑوں پے مل کر ضائع کرے گا میں اس کی برتھ ڈے میں شامل نہیں ہونگا۔۔آپ کو اپنی اچھی اور منفرد سوچ سے اپنا معیار اور عزت و وقار بنانا ہے۔۔ایسی سوچ جو نئی، منفرد اور دوسروں کی روایتی سوچ و فکر سے ہٹ کر ہو جس سے معاشرے میں ایک اچھی ریت و رسم قائم ہو اور جس کے کرتا دھرتا آپ ہوں۔۔کل کلاں کو جب کوئی کسی اچھی بات، کسی مثال یا کسی ریت و رسم کی مثال دے تو وہ آپ کا نام لے۔ 
جو جو میری اس بات سے اتفاق کرتے ہیں وہ چاہیں تو اس تحریر کو اپنے دوست و احباب اور عزیز و اقارب کے ساتھ شیئر کریں اور اس بیہودگی کو روکنے میں اپنا کردار ادا کریں۔ 
ہاں میں مفت کا مشورہ ضرور دینا چاہوں گا گر جو کوئی عمل کرنا چاہے تو۔۔۔آپ اپنی آنے والی برتھ ڈے کو کسی قریبی جونپڑیوں میں رہنے والے، پکھی واس، خانہ بدوش یا در بدر سڑکوں اور اشاروں پے مانگنے والے فقیروں کے ساتھ برتھ ڈے منائیں جنہیں ہر دن پانی اور روٹی کے لالے پڑے ہوتے ہیں اگر ان کو اپنی برتھ ڈے کی خوشیوں میں شامل کر لیا جائے اور ممکن ہو تو ان میں اپنی حیثیت کے مطابق چند روپے یا چند دنوں کا راشن ڈلوا دیا جائے تو یقیناً عید سے پہلے ان کی عید ہو جائے گی۔۔بھلے چھوٹی عید ہی سہی مگر ان کے لیے یہ عید جیسا سما ہی ہو گا کیونکہ انہیں ایسی عیاشی شاز و نادر ہی میسر ہوتی ہو۔۔اور اگر اس سے بھی اعلی و اولیٰ کام کرنا ہے تو پھر اپنے کسی نادر، مستحق سفید پوش رشتے دار کے ہاں جا کر ان کے ساتھ اپنی برتھ ڈے منائیں اور اسی دوران چپکے سے انکی مالی یا کھانے پینے کی اشیا سے مدد کر دیں اور اگر ایسے رشتے دار بھی نہ ہوں تو اپنے محلے میں، اپنے آفس میں، اپنے ارد گرد کے کسی بھی مستحق و نادار، سفید پوش اور خود دار انسان یا خاندان کے ساتھ برتھ ڈے منائیں اور ان کی مالی یا راشن سے مدد کریں۔۔یقین کریں آپ کی ایسی برتھ ڈے زندگی کی سب سے حسین ترین اور بہترین یادگار برتھ ڈے بن جائے گی اور ایسی برتھ ڈے بھلا کیونکر یاد گار نہیں بنے گی جس میں نیکی اور انسانیت ہو۔۔مشورہ میرا تھا اب مشورے پے عمل کرنا نہ کرنا آپ پر منحصر ہے۔ 
اور آپ ایسی یادگار برتھ ڈے کو تصاویر اور ویڈیوز میں محفوظ کر لیں تاکہ آپ انہیں پھیلا کر دیگر لوگوں کو بھی اس کار خیر میں شامل ہونے کا خاموش پیغام دے سکے۔۔پر ایک بات یاد رہے کہ اس سب میں ایسے لوگوں کی دل آزاری نہ ہو، انکی عزت نفس کو ٹھیس نہ پہنچنے پائے اور جس میں ریاکاری نہ ہو۔۔فقط خالص و خالصتاً ربّ رحمٰن کے بندوں کے چہروں پے مسکراہٹیں بکھیرنا نیت ہو اور اس کے پیچھے ربّ رحمٰن کی رضا و خوشنودی پانا مقصود ہو۔ 
"اصل خوشیاں تو ہوتی ہی وہیں ہیں جو بانٹنے سے اداس، افسردہ اور غمگین چہروں پے بھی مسکراہٹیں بکھیر جائیں اور ان ہنستے کھلکھلاتے اور مسکراتے چہروں کو دیکھ کر آپ کی خوشیاں دوبالا ہو جائیں، آپ اندر سے خوشی کو محسوس کرنے لگیں اور ایسی خوشی جو آپ کی روح تک کو سرشار کر جائے"۔ 
نوٹ: برتھ ڈے منانا جائز ہے یا ناجائز، حلال ہے یا حرام، فضول خرچی ہے، کیک کے پیسے کسی غریب کو دے دو وغیرہ وغیرہ جیسی بحث سے گریز کریں۔۔جو جو برتھ ڈے مناتے ہیں یہ تحریر فقط انہی کے لیے ہے کہ وہ اس خرافات کو ختم کریں اور رزق کی بے ادبی و توہین کو بند کریں اور معاشرے میں ایک اچھی و منفرد مثال قائم کریں۔ 
#insaanorinsaaniyat 
تحریر- وقاص

ماں ‏کی ‏مار ‏میں ‏پیار

کیا یہ سچ نہیں کہ بچپن میں جب والدہ سے مار پڑتی تھی تو کچھ بھی اچھا نہیں لگتا تھا اور اب بڑے ہو جانے پے وہی مار رہ رہ کر یاد آتی ہے،ماں کی مار میں بھی پیار نظر آنے لگتا ہے اور خاص طور پے اس وقت شدت سے یاد آتی ہے جب ماں دنیا سے چلی جاتی ہے۔۔۔

Friday, 6 August 2021

نفسیاتی ‏مریض

نفسیاتی مریض

ہم اکثر سنتے ہیں کہ فلاں فلاں انسان تو نفسیاتی مریض ہے وغیرہ وغیرہ

آپ کے نزدیک کسی کے بھی نفسیاتی مریض ہونے کی کیا کیا اور کون کون سی وجوہات اور اسباب ہو سکتے ہیں؟

میں سمجھتا ہوں کہ فرض کریں کہ اگر کوئی بھی انسان نفسیاتی مریض ہے بھی تو دینی و دنیاوی اور اخلاقی طور پے ہمیں اسے نفسیاتی مریض نہیں کہنا چاہیے۔۔۔سوچ لیں آپ کے والدین یا بہن بھائی، یا شوہر، بیوی یا اولاد اگر نفسیاتی مریض ہیں تو کیا آپ اسے نفسیاتی مریض کہیں گے۔۔نہیں نا۔۔کیونکہ آپ کو وہ عزیز ہونگے۔۔ان سے محبت ہو گی۔۔آپ کے دل میں ان کے لیے عزت و قدر ہو گی۔۔تو گر کوئی غیر انسان بھی اگر نفسیاتی مریض ہے بھی تو آپ اسے عزیز نہ جانیں۔۔۔اس سے بھلے محبت نہ کریں۔۔پر اسے بھی انسان سمجھتے ہوئے کم سے کم اس کی عزت تو کریں۔۔ایک انسان کو انسان سمجھتے ہوئے اس کی قدر تو کریں۔۔اسے خیر نہیں دے سکتے تو کم سے کم اسے شر تو مت دیں۔۔اسے پیار کے دو میٹھے بول نہیں دے سکتے تو کم سے کم اپنے اندر کی نفرت اور زہر تو اسے مت دیں۔۔اسی کا نام انسانیت ہے۔۔۔گر جو تم سمجھو تو۔۔

جیسے ایک قاتل کو آپ اس کے سامنے قاتل کہیں گے تو بہت ممکن ہے کہ وہ نفرت میں آ کر آپ کو ہی قتل کر دے ۔۔پر دوسری طرف کوئی بھی سمجھدار انسان کسی قاتل کے شر سے بچنے کے لیے اس کے منہ پے قاتل نہیں کہے گا۔۔گر کوئی پاگل ہو چکا ہو تو کیا آپ اسے اس کے سامنے پاگل پاگل کہیں گے ہرگز نہیں۔۔کیونکہ اگر آپ اسے پاگل کہیں گے تو بہت ممکن ہے کہ اس کے اندر کا پاگل پن وحشی انسان بن کر آپ کو شدید ترین نقصان پہنچا دے۔۔اس لیے آپ اسے پاگل نہیں کہیں گے۔۔اسی طرح کچھ لوگ نفسیاتی مریض کو نفسیاتی مریض جب کہیں گے تو اس کا مرض بڑھے گا یا گھٹے گا۔۔یقیناً بڑھے گا۔۔۔کسی بھی لاعلاج سے لاعلاج مرض کو آپ اچھے سلوک، اچھے رویے اور اچھی بات سے ختم بھلے نہ کر سکیں پر آپ اسے کسی نہ کسی حد تک کم اور گھٹا ضرور دیں گے۔۔۔

تو حاصل کلام یہ ہے کہ گر کسی کسی نفسیاتی مریض کا آپ کو پتا لگ بھی جائے تو اس سے نفرت کرنے، حقارت سے دیکھنے اور حقیر سمجھتے ہوئے اسے نفسیاتی مریض مت پکاریں۔۔۔اس کے نفسیاتی امراض کو کم یا گھٹا نہیں سکتے تو کم سے کم اپنی ناسمجھی اور جہالت سے اس کے نفسیاتی امراض میں اضافہ کرنے کا سبب مت بنیں۔۔اور آخر میں آپ گر انسان پیدا کر دیے گئے ہیں تو اپنی سوچ و فکر اور اپنے گفتار و کردار سے واقعی میں اور حقیقی انسان بنیں۔۔کیونکہ انسان صرف اور صرف وہی ہے جس میں انسانیت ہے۔۔اور جس انسان میں انسانیت نہیں وہ حیوان ہوتا ہے یا پھر شیطان یا پھر حیوان اور شیطان دونوں ہوتا ہے۔۔

تحریر-وقاص

Sunday, 1 August 2021

لنگر ‏اور ‏کارخانہ

لنگر اور کارخانہ

راستے میں کسی فقیر کے سوال کرنے پے اسے نوکری دینے یا نوکری پے لگوانے کی پیشکش کرنے کی بجائے اسے چند ٹکے دے کر جان چھڑانے والے بھی کہتے پائے جاتے ہیں " کہ ایک کارخانہ ہزار لنگر خانوں سے بہتر ہے"۔۔۔بندہ پوچھے کہ بھائی تم نے معاشرے میں کونسی نئی مثال قائم کر دی ہے، کون سے نئی اور وکھری قسم کی داغ بیل ڈال دی ہے۔۔جو تم بھی کارخانے کی بات کا رٹّا لگا رہے ہو۔۔۔بات کرنے میں کیا ہے۔۔بات ہی کرنی ہینا تو کرتے جاؤ۔۔۔جی بھر بھر کے کرو۔۔۔اور جتنی مرضی باتیں کرتے اور ہانکتے جاؤ۔۔۔مزا تو تب ہے کہ تم باتیں کرنے کی بجائے کچھ کر کے دکھاؤ۔۔بھلے چھوٹی سی چھوٹی شروعات کر گزرو، پھر بھلے چھوٹے سے چھوٹے پیمانے سے ابتدا کرو۔۔پر خدارا باتیں کم، بھلے تھوڑا اور چھوٹا ہی سہی پر کچھ کام کر کے دکھاؤ۔۔کیونکہ دنیا کو باتیں کرنے والوں کی نہیں بلکہ کچھ عمل کر گزرنے والوں کی ضرورت ہے اور دنیا باتیں کرنے والوں کو نہیں بلکہ کام کر گزرنے والوں کو یاد رکھتی ہے۔۔۔تو پھر ہے ہمت۔۔۔کہ آج کے بعد سوال کرنے والے کو کارآمد بناؤ گے ناکہ اسے چند ٹکے دے کر جان چھڑاؤ گے اور پھر راگ الاپتے اور دانشوری جھاڑتے ہوئے کہتے پھرو گے " کہ جی ایک کارخانہ ہزار لنگر خانوں سے بہتر ہے"۔

Thursday, 8 July 2021

مقام

بعض الزام اور تہمتیں انسان کو اس کے مقام سے گرانے نہیں بلکہ اسے اور اونچے مقام پے پہنچا دیا کرتی ہیں۔

Tuesday, 6 July 2021

شروعات

اگر آپ چاہتے ہو کہ لوگ آپ کی عزت کریں تو لوگوں کو عزت دینا شروع کریں اور آپ چاہتے ہو کہ لوگ آپ کے ساتھ نیکی کریں تو لوگوں کے ساتھ نیکی کرنا شروع کریں۔

Sunday, 4 July 2021

دو ‏قسم ‏کے ‏بچے

بچے دو قسم کے ہوتے ہیں ایک وہ جنہیں پیار کی ضرورت ہوتی ہے، ان کی فطرت میں پیار ہوتا ہے تبھی وہ پیار کی زبان سنتے سمجھتے ہیں اور دن بدن سدھرتے، سنورتے اور نکھرتے چلے جاتے ہیں اور دوسرے وہ ہوتے ہیں جو سختی اور مار کی ضرورت ہوتی ہے، ان کی فطرت میں سختی اور مار دھاڑ ہوتی ہے تبھی وہ سختی اور مار دھاڑ کی زبان سنتے سمجھتے ہیں اور دن بدن سدھرتے، سنورتے اور نکھرتے چلے جاتے ہیں۔۔اولاد تب بگڑتی، خود سر اور باغی ہوتی ہے جب پیار کی زبان سننے سمجھنے والے بچے کو سختی اور مار دھاڑ دیا جاتا ہے اور سختی اور مار دھاڑ کی زبان سننے اور سمجھنے والے کو پیار دیا جاتا ہے۔

Saturday, 19 June 2021

تعلیم ‏و ‏تربیت

گلی محلے میں کتا بلی پے اور بلی چوہے پے حملہ کرتے نظر آتے ہیں پر وہی کتا بلی اور چوہا گھر میں جب پالتو جانور بنتے ہیں تو ایک دوسرے سے کھیل رہے ہوتے ہیں۔۔تو ثابت ہوا کہ تعلیم و تربیت کرنے سے اور دوستانہ ماحول دینے سے جانی دشمن بھی مل جل کر رہنے لگتے ہیں۔

Friday, 18 June 2021

صرف ‏ایک ‏بار

صرف ایک بار 

میں خود کو بیٹھ کر روتا ہوں کہ بڑا اکیلا ہوں۔۔ایسا ہوں ویسا ہوں۔۔۔میرے جیسے نجانے اور کتنے ایسے انسان ہونگے جو اپنی زات میں اکیلے اور تن تنہا ہونگے، اور کچھ رشتوں کے ہوتے اور ان کے بیچ رہتے ہوئے بھی تن تنہا ہونگے۔۔

پر کبھی کسی نے سوچا کہ یتیم خانے میں، سڑک پے سونے والے، در در بھیک مانگنے والے، لاوارث ہونے کی بنا پے کسی برے انسان کے ہتھے چڑھ جانے والے اور مختلف ورکشاپس پے اپنی عمر سے کئی گنا بڑے کام کرنے والے بچوں کا کیا حال ہوتا ہو گا۔۔ان کی کیا سوچ و فکر ہوتی ہو گی۔۔وہ خالق و مالک سے کیا اور کیسی باتیں کرتے ہونگے۔۔کیا گلے شکوے یا دعائیں، منتیں مرادیں اور راز و نیاز کرتے ہونگے۔۔کیسے اکیلے میں روتے اور گڑگڑاتے ہونگے ۔۔ اس دنیا کو کیا سمجھتے اور کس نظر سے دیکھتے ہونگے۔۔کہ میں انسان ہوں اور آیا کہ میں واقعی میں انسانوں کی دنیا میں ہی رہتا، بستا اور جیتا ہوں۔۔

میں سمجھتا ہوں ہر انسان کو زندگی میں کم سے کم ایک ایک بار صرف ایک بار کسی بھی قریبی ہسپتال کے "ایمرجینسی وارڈ" میں، کسی یتیم خانے میں، کسی جیل کے بیرک میں، کسی جونپڑیوں والوں کی بستی میں, کسی اولڈ ہوم ایج Old Home Agez میں، کسی پاگل خانے میں، کسی بھی قسم کے Rehablitation center میں ایک بار چکر تو ضرور لگانا چاہیے۔

ان جگہوں پے جانے سے میں شرطیہ طور پے کہہ سکتا ہوں فرعون کی سی فرعونیت رکھنے والا انسان بھی کچھ سوچنے پے مجبور ہو جائے گا۔۔کچھ نا کچھ تو اس کا دل بھی پسیج جائے گا۔۔کہیں کسی جگہ کسی مقام سے تو کچھ عبرت پکڑ ہی لے گا۔۔اُس میں بھی کہیں نا کہیں کچھ نا کچھ تھوڑی بہت تو بھولی بسری ہوئی، مری کھپی ہوئی انسانیت اور مسلمانیت جاگ ہی جائے گی۔۔۔

اور سب سے آخر میں اسے کسی قدیم ترین اور خستہ حال قبرستان کا چکر لگانا چاہیے، سوچنا اور دیکھنا چاہیے کہ کیسے کیسے بڑے بڑے کاروباری، رعب و دبدبے والے، کیسے کیسے بڑے بڑے عہدوں والے، کیسے بڑے بڑے گھر بار و کوٹھی کاروں والے، کیسے انسان کو انسان نہ سمجھنے والے آج منوں مٹی تلے بے یارو مددگار بے بس و نے سُدھ پڑے ہیں اور ان کا سارا گھر بار و کاروبار، ٹھاٹھ باٹھ و شان و شوکت اور حسن و جمال خاک سے اٹا پڑا ہے۔۔۔وقت کے ساتھ قبریں پھٹ جاتی ہے، گر اور ڈھ سی جاتی ہیں اور ایک وقت آتا ہے کہ قبر کا نام و نشان تک ختم ہو جاتا ہے اور لوگ اس کی قبر کو پیروں تلے روندتے پھرتے ہیں

یہ ہے انسان کی اصل حقیقت۔۔پر انسان کو سمجھ نہیں آتی۔۔"کیا ہی بہتر ہو کہ ہر انسان جیتے جی زمین کے اوپر رہتے ہوئے انسان بن جائے ورنہ زمین کے اندر جانے پے تو تم انسان بنا ہی دیے جاؤ گے"۔

وقاص

میٹھی ‏چھری

اگر کوئی اپنا یا غیر گاہے بگاہے آپ کی تعریفوں کے پل باندھ رہا ہے تو سمجھ جاؤ کہ وہ آپ سے اپنے کسی جائز و ناجائز فائدہ و مفاد نکالنے کے پر تول رہا ہے۔

Monday, 10 May 2021

چول ‏لوگ

میں کوشش کرتا ہوں کہ کسی کو بھی برے القاب سے نا بلاؤں۔۔پر کچھ لوگ برے القاب کے ہی لائک ہوتے ہیں۔۔جن میں ایک لفظ چوّل ہے۔۔ایسے چول لوگ آپ کو ہر جگہ ملیں گے، چول لوگوں کی چند ایک خصلتیں لکھ رہا ہوں۔

دو فرد کی گفتگو میں بلا وجہ کے لقمے دینا، خوامخواہ کی بحث مباحثے چھیڑنا، لا حاصل و فضول باتیں کرتے جانا، جب منہ کھولنا تب کوئی چول مارنا، کسی محفل میں آنا تو لوگوں کے سروں کو پھلانگتے آگے جا گھسنا، چار بندوں میں اپنے موبائل میں اونچی آواز سے ویڈیوز چلانا، گانے سننا، پبلک مقام پے کسی قطار کو توڑتے ہوئے سب سے آگے جا کر کھڑے ہونا، پبلک ٹوئلٹ میں لوگ انتظار کر رہے ہوں تو آخر میں آ کر زور زبردستی سے ٹوئلٹ میں گھس جانا، سڑک پے کسی دائیں یا بائیں طرف مڑنے پے گاڑیوں کی لمبی لائنز لگی ہو پر کوئی اس لائن کو توڑتے ہوئے دائیں بائیں طرف 

Wednesday, 28 April 2021

سستے ‏لوگ

مہنگے لوگ مشکل زندگی کو بھی آسان بنا جاتے ہیں جبکہ سستے لوگ آسان زندگی کو بھی مشکل بنا جاتے ہیں، مہنگے بنو، سستے تو ہر جگہ مل جاتے ہیں۔

Monday, 26 April 2021

کچھوا ‏اور ‏خرگوش

کچھوا اور خرگوش

کی کہانی تو یقیناً ہم سب نے ہی بچپن سے ہی پڑھ اور سن رکھی ہو گی۔۔پر کیا آپ جانتے ہیں کہ ایک خرگوش کی حد سے حد عمر کتنی ہوتی ہے؟ جنگلی خرگوش کی عمر کم سے کم 8 سے 9 جبکہ گھریلو یا پالتو خرگوش کی عمر حد سے حد 12 سال تک ہوتی ہے۔۔اور کیا آپ یہ بھی جانتے ہیں کہ ایک جنگلی یا پالتو کچھوے کی عمر کتنی ہوتی ہے؟ کم سے کم 80 سے 100 اور زیادہ سے زیادہ 150 سال تک ہوتی ہے۔

وکی پیڈیا کے مطابق بھارت میں ایک ایسا  کچھوا بھی پایا جاتا تھا جس کی عمر 255 سال تھی اور اس کا وزن اس کی عمر سے پانچ کلو کم یعنی 250 کلو تھا، جس کا نام بھارت کی سنسکرت زبان میں ادھ ویتہ Addwaita تھا جس کے معنی The One & Only کے ہیں یعنی اپنے آپ میں یکتا ہونا، جو Al dabra Giant Tortoise کی نسل سے تھا الدبرا کچھوے دنیا میں سب سے بڑے اور وزنی کچھوے جانے اور مانے جاتے ہیں، ادھ ویتہ Addwaita کچھوا جو سنہ 1750 سے لے کر سنہ 2006 کے مارچ کی 22 تاریخ تک زندہ رہا اور وکی پیڈیا ہی کہتا ہے کہ Believed to be the oldest terrestrial animal in the world, if verified.

کہ اگر اس بات کی تصدیق کی جائے تو یقین سے کہا جا سکتا ہے کہ زمین پے پائے جانے والے قدیم ترین جانوروں میں Addwaita ان میں سے ایک ہے۔

ہم کچھوے کی زیادہ سے زیادہ 150 سال جینے والی بات کو چھوڑ کر اس کے کم سے کم جینے والی عمر 80 سال کی بات کرتے ہیں اور وکی پیڈیا کہتا ہے کہ Tortoise are placid and very slow moving, with an average walking speed of 0.2–0.5 km/h کہ کچھوے سست رفتار اور بہت آہستہ چلتے ہیں ، جن کی چلنے کی اوسط رفتار 0.2-0.5 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے۔

اس لحاظ سے خرگوش پے تحقیق کرنے والی ایک ویب سائیڈ کے مطابق A rabbit can run at speeds of up to 35 mph (56 km/h). Some breeds of wild hare can run even faster – the jackrabbit can reach speeds of 45 mph (72 km/h). Domestic bunnies can run faster than humans کہ ایک خرگوش 35 میل فی گھنٹہ (56 کلو میٹر فی گھنٹہ) کی رفتار سے چل سکتا ہے۔ جنگلی خرگوش کی کچھ نسلیں اس سے بھی زیادہ تیزی سے چل سکتی ہیں، جیک ریبٹ 45 میل فی گھنٹہ (72 کلومیٹر فی گھنٹہ) کی رفتار تک پہنچ سکتا ہے۔  گھریلو خرگوش انسانوں سے تیز چل سکتے ہیں۔

یعنی کچھوا اور خرگوش کا موازنہ بے تکہ اور بے جوڑ سا ہے مگر اس کے باوجود بھی In the race of life, the tortoise beats the hare every time کہ زندگی کی ریس میں کچھوا ہمیشہ خرگوش کو مات دے دیا کرتا ہے۔

کچھوے اور خرگوش کی ریس میں آخر خرگوش کیوں ہار جاتا ہے جبکہ کچھوا جیت جاتا ہے تو دراصل خرگوش کے پاس پھرتی اور تیز رفتاری تو ہوتی ہے پر اس کے اندر مستقل مزاجی نہیں ہوتی جس کی وجہ سے وہ تھوڑا سا دوڑنے کے بعد یا تو سستانے لگتا ہے یا ادھر اُدھر کی چیزوں کو دیکھنے اور ان میں بھٹکنے لگتا ہے جبکہ کچھوا بھلے سست رفتار سہی مگر وہ مستقل مزاج اور ناک کی سیدھ میں چلتا رہتا ہے جس کی بدولت وہ سست ہونے کے باوجود بھی آخر کار اپنی منزل پے جا پہنچتا ہے۔

کیا کبھی کسی نے یہ غور و فکر کیا کہ آخر بچپن میں کچھوے اور خرگوش کی کہانی کو کیوں نصاب کی کتابوں میں شامل کیا اور پڑھایا جاتا ہے؟ یقیناً اسی لیے کہ گر تم کچھوے کی رفتار سے بھی مگر مستقل مزاجی سے چل رہے ہو تو یقین رکھو کہ تم ہی جیتو گے مگر افسوس ہم نے اسے بچوں کی کھیل کود کی کہانی کے طور پے پڑھ تو لیا مگر اس سے سیکھنے والا اصل سبق نہ سیکھا۔

تم بھی اگر سیدھے سادے، معصوم اور شریف النفس انسان ہونے کی وجہ سے اس چالاک، مکار، ہوشیار اور تیز طرار دنیا میں اور زندگی کی ریس میں پیچھے رہ گئے ہو، کچھوے کی چال چلتے ہو، کچھوے کی طرح سوچتے اور پھر کچھوے کی طرح ہی اس پے عمل کرتے ہو تو گھبرانے یا پریشان ہونے کی بالکل اور قطعی ضرورت نہیں ہے اور جہاں خرگوش کی سی چال چلتے ہوئے ایک انسان جو 18 سے 25 یا حد سے حد 30 سے 35 سال کی عمر میں گر سب کچھ بن کے سب کچھ نہیں بھی پا جاتا پر بہت کچھ بن کے بہت کچھ حاصل کر لیتا ہے تو یہ مت بھولو کہ خرگوش کی مختصر سی زندگی کی طرح قدرت نے اس انسان کی خوشیاں اور زندگی بھی مختصر سی لکھ رکھی ہوتی ہے جہاں اس نے مختصر عرصے میں ترقی و خوشحالی پائی ہوتی ہے وہیں کسی بڑے سانحے یا حادثے کا شکار ہو کے اپنی ترقی و خوشحالی سے یا پھر بعض دفعہ 35 سے 40 یا 45 سال کی عمر میں اپنی زندگی سے ہی ہاتھ دھو بیٹھتا ہے اور بعض دفعہ بہت سے لوگ کچھوے کی سی چال چلتے چلتے دنیا میں بھلے بہت دیر سے چلنا اور جینا سیکھتے ہیں اور پھر کچھوے کی ہی طرح ایک دن زندگی کی ریس جیت جاتے ہیں اور ایک دن زندگی سے قدرے اور خاصے مطمئن سے نظر آتے ہیں اور پھر  لمبے ریس کے گھوڑے کی طرح ایک لمبی عمر جیتے اور ہر وہ ایک خوشی، سکھ اور چین و آرام پا اور حاصل کر لیتے ہیں جس کے بارے ماضی میں کبھی سوچا یا خواب دیکھا کرتے تھے۔

انگریزی کی بڑی مشہور کہاوت ہے کہ Great things always take time کہ عظیم کام ہمیشہ وقت لیتے ہیں۔

تو بس وقت کے ساتھ خود کو ڈھالتے ہوئے انتھک محنت،مشقت اور لگن سے کچھوے کی طرح چلتے اور بڑھتے رہو اور سب سے بڑھ کر اپنے خالق و مالک پے یقینِ کامل اور مکمل بھروسہ رکھو کہ وہ تمہیں ایکدن ضرور نوازے گا کہ تم خوش ہو جاؤ گے اور آخر کار ایک دن منزلیں تمہارے قدم ضرور چومیں گی۔

فرمانِ اقبال رحمتہ اللہ ہے
ملت کے ساتھ رابطہ استوار رکھ
پیوستہ رہ شجر سے، امیدِ بہار رکھ۔

وقاص
#insaanorinsaaniyat

Saturday, 24 April 2021

قدرت ‏،فطرت ‏اور ‏معاشرہ

جو جتنا معصوم پاک اور نفیس اور نازک ہو گا قدرت اور فطرت اس سے اتنے ہی زیادہ سخت امتحان و آزمائش سے گزارے گی اور معاشرہ اس سے اتنا ہی زیادہ بے رحمی و بے دردی اور خود غرضی سے پیش آئے گا۔۔

دنیا کی سب سے حسین ترین، معصوم ترین، پاک ترین، نفیس ترین اور نازک ترین مخلوق "عورت" ہے پر قدرت اور فطرت اسے سب سے زیادہ سخت امتحان اور آزمائش سے گزارتی ہے جس کی ایک سب سے بڑی اور پائیدار مثال عورت کا انسان کو نو ماہ پیٹ میں پالنا اور پھر عورت کا سخت و تکلیف دہ اور موت کے منہ سے نکلنے والے مرحلے سے گزر کر انسان کو پیدا کرنا ہے۔۔اس کے بعد انسان کو جسمانی طور پے تشکیل دینے کے بعد اسے حقیقی انسان بنانے میں بھی عورت کو ہی زمہ داری سونپی گئی ہے کیونکہ انسان کی پہلی درسگاہ عورت کی گود سے شروع ہوتی ہے اور اکثر و بیشتر مرد حالتِ نزع میں ماں یا بیوی کی محبت میں عورت کی گود میں ہی سر رکھ کر مرنا چاہتا ہے، کیونکہ اللہ نے مرد کے لیے عورت کی زات میں سکون رکھ چھوڑا ہے۔۔پیدا ہوتا ہے تو ماں کی گود میں اور ماں کے سینے سے لگ کر سوتا ہے، مرتا ہے تو بھی ماں یا بیوی کی گود میں سر رکھ کر مرنا چاہتا ہے۔۔کیونکہ مرد کا سکون عورت میں ہے

اور دیکھ لیں جو مخلوق سب سے زیادہ معصوم، حسین، پاک، نازک اور نفیس ترین ہے سب سے زیادہ مشکل زندگی اسی کی ہے، دنیا کے کسی ملک اور کسی معاشرے میں دیکھ لو سب سے زیادہ توہین، ہتک زلت، کی جاتی اور سب سے زیادہ حقوق عورت کے ہی غصب کیے جاتے ہیں، ہر معاشرے میں مرد کی نسبت عورت کا زیادہ استحصال کیا جاتا ہے جس کی چند ایک مثالیں میں پاکستانی معاشرے سے دینا چاہوں گا۔۔اکثر مرد نکاح کے وقت عورت سے کھلے ڈلے یا ڈھکے چھپے  اور دبے الفاظوں میں جہیز اور دیگر اشیا کی مانگ کرتا ہے مگر حق مہر لکھوانے میں بڑا محتاط رہتا ہے، باپ بیٹی کو، بھائی بہن کو اور بیٹا ماں کو زمین و جائیداد میں اس کا شرعی حق دینے کا روادار نہیں ہوتا بلکہ ان کے حق کو ہر طرح سے چھینا چھپٹنا چاہتا ہے، ایک ہی قسم کی نوکری پے مرد کی تنخواہ زیادہ جبکہ عورت کو اس سے آدھی یا کم تنخواہ دی جاتی ہے

عورت کا جو اصل مقام و مرتبہ ہے اکثر و بیشتر عورتوں نے اسے نہیں جانا اور پھر اس کے بعد اکثر و بیشتر مردوں نے عورت کو اس کا اصل مقام و مرتبہ نہ دیا الٹا اسے وقت گزاری، عیاشی، کھیل و کود اور تماشہ و تفریح کے طور کھلونا بنا کے استعمال کیا۔۔اور یہ سب کچھ آج بھی جاری و ساری ہے

بعض دفعہ مجھے اس دنیا کی بالکل سمجھ نہیں آتی کہ قدرت، فطرت اور نظامِ دنیا سخت سے سخت، مشکل سے مشکل کام ایک کمزور مخلوق یا کمزور انسان سے ہی کیوں لیتی ہے۔۔

نوٹ: کمنٹ انسانیت کے دائرے میں رہ کر کریں۔

Friday, 26 March 2021

جنگل ‏کا ‏بادشاہ

شیر کو سارے ہی جنگل کا بادشاہ کہتے ہیں۔۔پر پتا ہینا شیر کیسے موٹا تازا، ہٹا کٹا اور تگڑا و طاقتور بنتا ہے، کیونکہ وہ معصوم جانوروں کا شکار کرکے ان کا گوشت کھایا کرتا ہے اور اس طرح جنگل کا شیر بنا پھرتا ہے

اسی طرح انسانوں کی دنیا میں بھی نظر دوڑاؤ تو بہت سے جانی و مالی طور پے کھاتے پیتے ہٹے کٹے اور کاروباری تگڑے و طاقتور لوگ پتا ہے کیسے بنتے ہیں کہ وہ بھی معصوم لوگوں کا خون پی پی، چوس چوس اور نچوڑ نچوڑ کر انسانوں کی دنیا کے بے تاج بادشاہ بن بیٹھتے ہیں۔

Thursday, 25 March 2021

اردو ‏بول ‏چال ‏اور ‏لکھت ‏پڑھت

اردو بول چال اور لکھت پڑھت

مجھے آج بھی یاد ہے کہ جب میں چوتھی یا پانچویں کلاس میں تھا تو ٹیوشن والی باجی نے املاء لکھوائی جسے میں نے کچھ اس طرح لکھا

ہ م س ب م س ل م ا ن ہ ی ں۔۔اور باقی املاء بھی کچھ اسی انداز میں لکھی اور املا مکمل ہونے پے جب کاپی باجی کے پاس لے کر گیا تو باجی نے پہلے کان کھینچے، پھر پیمانے سے ہاتھوں کی میل کچیل کو صاف کیا اور پھر والدہ کو بلا کر والدہ کے سامنے میری عزت افزائی کروائی۔۔🙏😄۔۔۔کہ آپ کا بیٹا بہت ہونہار ہے۔۔اردو کی املا زرا دیکھیں۔۔۔ویسے کیا دن تھے وہ بھی۔۔😄

پھر Teenage کی دہلیز پے قدم رکھا اور وقت کے ساتھ ساتھ کچھ بہتری آتی گئی اور میں اپنی اصلاح کرتے کرتے چلتے پھرتے رکشہ، بسوں اور ویگنوں کے پیچھے لکھے گئے رومانوی شعروں کو یاد کر کر کے گھر میں کاپی پر آ کر لکھتا رہا گھر کا سودا سلف لینے جاتا تو دوکانوں کے بل بورڈ اور اور گلی محلے میں کپڑے کے لگے بینرز کو پڑھا کرتا اور پھر سوشل میڈیا کے ساتھ جڑنے پے سوشل میڈیا پے بھی گاہے بگاہے کسی نا کسی موضوع پے کچھ نا کچھ مختصر یا تفصیلی طور پے تحریر لکھتا رہا۔۔جو آج بھی جاری ہے۔۔

تو لکھنا لکھانے کا فائدہ یہ ہوا کہ خود بخود اردو بول چال اور لکھائی میں جہاں بہتری آئی، وہیں کچھ نئے الفاظ اور نئی باتیں سیکھی سمجھی اور جو الفاظ غلط لکھا کرتا تھا ان کی بھی اصلاح ہوتی رہی۔۔

میری اردو گرامر کوئی بہت اچھی نہیں ہے پر پھر بھی الحمداللہ میں کسی حد تک اچھے لفظوں کے چناؤ کے ساتھ اپنی بات یا اپنا مدعا لکھ لیتا ہوں۔۔جو پڑھنے والے کو بغیر کسی مشکل پریشانی کے آسانی سے سمجھ آ جاتا ہے۔۔۔

بات ساری لگن اور شوق کی ہوتی ہے، میرا خالہ زاد بھائی کہا کرتا تھا کہ انسان دو وجہ سے کسی کام کو سیکھتا اور پھر اس میں مہارت حاصل کر لیتا ہے، پہلا مجبوری اور دوسرا شوق۔۔اور پھر جس میں مجبوری اور شوق دونوں عوامل شامل ہو جائیں وہ انسان اس کام کا ماہر ہو جاتا ہے اور اس میں آئے روز کوئی نیا شاہکار تخلیق کرتا رہتا ہے۔۔

میرا بچپن ملتان میں اور کچھ سعودیہ میں گزرا تو سرائیکی خطے اور خاندان سے تعلق ہے، حالانکہ میری اردو الحمداللہ اچھی اور صاف ہے۔۔مجھ سے جب کوئی انجان بات کرتا ہے تو خود ہی پوچھ لیتا ہے آپ کراچی سے ہو۔۔پر پھر بھی مادری زبان سرائیکی ہونے کی وجہ سے اردو بول چال کے دوران کسی ایک آدھ لفظ میں سرائیکی لب و لہجے کی آمیزش آ ہی جاتی ہے۔۔اس پے بھی میں دھیان دیتا ہوں کہ اردو کو بہتر سے بہتر لب و لہجے کے ساتھ بولوں، اردو بول چال اور لکھت پڑھت میں اچھے، سلجھے ہوئے اور ادبی لفظوں اور جملوں کا استعمال کروں۔۔اور اسی طرح بولنے، لکھنے پڑھنے اور سیکھنے سمجھنے کا یہ سلسلہ ان شاءاللہ آخری سانس تک جاری و ساری رہے گا۔

چند سال پہلے اپنے دھدھیال گیا سگے چچا کے ہاں کچھ عرصہ رہا تو جب ان سے اردو میں مسلسل بات کرتا رہا تو انہوں نے تھوڑا تنگ ہوتے ہوئے اور چڑھ کر کہا " کھ تو ہر ویلے اردو بولی رکھنا، اپنڑی زبان سرائیکی بولیا کر، وڈا اردو مین آیا"😄۔۔میں نے کہا انکل اردو میں روانی ہے سرائیکی روانی سے نہیں بولی جاتی، اردو ہماری قومی زبان ہے اور انہیں اردو پے قائل کرنے کی اپنی سی کوشش کرتا رہا مگر وہ اپنی بات پے قائم رہے۔۔کہ اپنی زبان سرائیکی ہے تو وہی بولا کرو۔۔

اسی تحریر میں اوپر پہلے پیمانے کی جگہ پہلے فٹا لکھا پر سوچا کہ فٹا تو اردو گرامر کا لفظ نہیں ہے تو Google Translation پے جا کر Scale لکھا تو پیمانہ لکھا آ گیا فٹے کی جگہ پیمانہ لکھا دیا اور لکھت پڑھت میں پڑھت لفظ میں تھوڑی الجھن تھی کہ پڑھت ہوتا ہے یا پڑت ہوتا ہے تو پھر Google پے جا کر لکھت پڑت لکھا تو وہاں پڑت کی جگہ پڑھت لکھا آ رہا تھا اس طرح میں نے اپنی اصلاح کر لی۔۔آپ میں کسی بھی بات یا کام کو سیکھنے کا شوق اور جذبہ ہے تو آپ کہیں سے بھی کسی سے بھی اس بات یا کام کے بارے پوچھ کر اپنی اصلاح کر لو گے۔۔پر شرط یہ ہے کہ آپ میں سیکھنے کا جذبہ اور لگن ہونی چاہیے۔

خاص طور پے بیرون ممالک میں رہنے والے پاکستانی جب سالوں بعد پاکستان لوٹتے ہیں تو وہ چند سال پہلے جن لفظوں اور جن جملوں سے بات چیت کیا کرتے تھے وہی لفظ اور اور جملے جب دوسروں کے منہ سے سنتے ہیں تو انہیں اجنبیت سی محسوس ہوتی ہے۔۔ایسے ہی چند سال پہلے ایک دوست جو میرے ساتھ سعودی عرب میں رہتا تھا پوچھنے لگا یہ تعمیراتی کام کسے کہتے ہیں تو مجھے بھی کچھ بھولا ہوا تھا پر تھوڑا زہن پے زور ڈالا تو اسے بتایا Building Construction Line کو تعمیراتی کام کہا جاتا ہے۔

ہم پاکستانی دنیا کے کسی بھی ملک اور کسی بھی کونے میں رہیں پر ہمیں اپنی ثقافت، زبان اور اقدار کو فراموش نہیں کرنا چاہیے اور خود بھی اردو بولیں اور اپنی نسل کو بھی اپنی قومی زبان اردو سے روشناس کروائیں کہ ہماری آن شان اور پہچان ہماری پاکستانیت ہے۔

وقاص

Wednesday, 24 March 2021

دم ‏کافر

میں نے ارتگرل ڈرامہ بھی 56 قسط تک دیکھا مگر آجکل کچھ دنوں سے Yunus Emre دیکھنا شروع کیا ہے۔

اس کی اندر تیسری قسط میں ایک بے گناہ کو پھانسی کی سزا دی جاتی ہے پر پھانسی کی صبح چند لمحے پہلے اصل قاتل کو سامنے لا کے بے گناہ کی جان خلاصی کی جاتی ہے۔

یہاں سے مجھے یہ سیکھنے کو ملا کہ تم بھلے پاکباز،متقی و پرہیزگار، معصوم، بے گناہ اور بے عیب ہی کیوں نا ہو مگر ربّ رحمٰن تمہارے ایمان کو بار بار آزماتا رہے گا کہ میرے بندے میں جتنی بھی خوبیاں ہیں اس پے ثابت قدم اور قائم کب تک رہتا ہے۔۔اور اس کے ہر ہر امتحان اور آزمائش کی آخری حد دیکھ کر پھر اسے زلت یا عزت سے نوازتا ہے۔۔

مگر یاد رکھو کہ وہ مالک تمہاری آخری حد دیکھے گا، بس تم نے اچھائی سے بھاگنا نہیں ہے اور برائی سے جڑنا نہیں ہے۔۔اور ہمیشہ ثابت قدم رہنا ہے۔۔وہ اسماعیل علیہ السلام کے جیسے پہلے تمہاری ایڑیاں رگڑوائے گا اور پھر ہاں زم زم جیسے معجزے اور رحمتوں سے نوازے گا۔۔شرط صرف ایک ہی ہے کہ ثابت قدم رہنا ہے۔

yunus emre

میں نے ارتگرل ڈرامہ بھی 56 قسط تک دیکھا مگر آجکل کچھ دنوں سے Yunus Emre دیکھنا شروع کیا ہے۔

اس کی اندر تیسری قسط میں ایک بے گناہ کو پھانسی کی سزا دی جاتی ہے پر پھانسی کی صبح چند لمحے پہلے اصل قاتل کو سامنے لا کے بے گناہ کی جان خلاصی کی جاتی ہے۔

یہاں سے مجھے یہ سیکھنے کو ملا کہ تم بھلے پاکباز،متقی و پرہیزگار، معصوم، بے گناہ اور بے عیب ہی کیوں نا ہو مگر ربّ رحمٰن تمہارے ایمان کو بار بار آزماتا رہے گا کہ میرے بندے میں جتنی بھی خوبیاں ہیں اس پے ثابت قدم اور قائم کب تک رہتا ہے۔۔اور اس کے ہر ہر امتحان اور آزمائش کی آخری حد دیکھ کر پھر اسے زلت یا عزت سے نوازتا ہے۔۔

مگر یاد رکھو کہ وہ مالک تمہاری آخری حد دیکھے گا، بس تم نے اچھائی سے بھاگنا نہیں ہے اور برائی سے جڑنا نہیں ہے۔۔اور ہمیشہ ثابت قدم رہنا ہے۔۔وہ اسماعیل علیہ السلام کے جیسے پہلے تمہاری ایڑیاں رگڑوائے گا اور پھر ہاں زم زم جیسے معجزے اور رحمتوں سے نوازے گا۔۔شرط صرف ایک ہی ہے کہ ثابت قدم رہنا ہے۔

Tuesday, 23 March 2021

دنیا ‏کا ‏نظام

دماغ والے جا بجا مل جاتے ہیں پر دل والے کہیں مل کے نہیں دیتے۔۔دماغ والے دنیا والوں کے دل دماغ دونوں سے کھیلتے اور خوب فائدہ لیتے ہیں جبکہ دل والے فائدہ مفاد کو ہار کر صرف دلوں کو جیتنا چاہتے ہیں۔۔۔اور تمہیں پتا ہے۔۔خدا دماغ میں دلوں میں رہتا ہے۔۔۔دماغ والوں کی نہیں دل والوں کی کمی ہے۔

دل ‏دماغ

دماغ والے جا بجا مل جاتے ہیں پر دل والے کہیں مل کے نہیں دیتے۔۔دماغ والے دنیا والوں کے دل دماغ دونوں سے کھیلتے اور خوب فائدہ لیتے ہیں جبکہ دل والے فائدہ مفاد کو ہار کر صرف دلوں کو جیتنا چاہتے ہیں۔۔۔اور تمہیں پتا ہے۔۔خدا دماغ میں دلوں میں رہتا ہے۔۔۔دماغ والوں کی نہیں دل والوں کی کمی ہے۔

Sunday, 21 March 2021

ضروریات ‏زندگی ‏

ضروریات زندگی کی اشیا 

انسانیت کی سوچ رکھنے اور انسانیت کے ناتے انسانوں کی مدد کرنے والا انسان انسانوں کو ضروریات زندگی کی اشیا دینے سے آخر ہاتھ کیوں روک لیتا ہے؟ 

آپ کے ایک بار کے کہنے پے کسی نے آپ کو اپنی موٹر سائیکل یا کار استعمال کرنے کے لیے دے دی۔۔اب آپ نے اسے گدھوں کی طرح بے احتیاطی سے استعمال کیا اور اس میں جتنا پیٹرول تھا وہ بھی آپ نے سارا خرچ کر دیا اور شام کو موٹرسائیکل کار اس کے حوالے کر دی تو وہ آپ کو اگلی بار کسی حیلے بہانے سے اپنی سواری دینے سے انکار کر دے گا۔
 
آپ کا اخلاقی فرض ہے کہ آپ نے ضرورت کے وقت کسی سے اس کی سواری مانگی تو اسے بڑے احتیاط سے چلائیں، اس میں جتنا پیٹرول تھا اتنا پیٹرول اسے بھروا کر دیں اور سواری واپس کرتے وقت اسے اچھے سے کپڑے سے صاف ستھرا کرکے شکریے کے ساتھ واپس کریں۔۔جب آپ کا یہ طرز عمل ہو گا تو اگلی بار آپ جب سواری مانگیں گے وہ انسان ہنسی خوشی آپ کو اپنی سواری تھما دے گا۔ 

اسی طرح ضروریات زندگی کی کوئی بھی شے آپ کسی سے لیتے ہو تو اسے اچھے سے استعمال کرو اور اسے اسی حالت میں وہ شے واپس کرو جس حالت میں اس سے لی تھی۔ 

پر ہوتا کیا ہے کہ ہم لوگ کسی کی شے کو مالِ مفت اور دلِ بے رحم کے مصدق استعمال کرتے ہیں اور پھر الٹا اسی کے خلاف پراپگنڈا کرتے پھرتے ہیں کہ وہ تو بڑا بخیل ہے۔۔وہ تو کسی کے کام نہیں آتا، وہ تو خود غرض ہے وغیرہ وغیرہ۔

خود کو اپنی سوچ کو اپنے رویوں کو نہیں بدلنا پر کسی کے کسی شے پے انکار کرنے پے اسے برا بھلا ضرور کہنا ہے۔

Friday, 19 March 2021

مالک ‏و ‏ملازم

کاروبار میں نفع و گھاٹا و فائدہ

آپ نے کوئی چھوٹا و بڑا کاروبار شروع کیا، ضرورت کے مطابق چند ایک ملازم رکھے، اور کاروبار سے آپ نے ایک وقت تک خوب منافع کمایا اور اپنے گھر اور بینک کو خوب بھر دیا پر کچھ عرصے بعد کاروبار گھاٹے میں جانے لگا، آپ نے ملازموں کی تنخواہیں روکنا اور مارنا شروع کر دی اور کہا کہ کاروبار گھاٹے میں جا رہا ہے، اتنا اتنا خسارہ ہو گیا ہے، فلاں فلاں جگہ پے پیسے پھنس گئے ہیں وغیرہ وغیرہ۔

مان لیا کہ آپ کو گھاٹا اور خسارہ ہو گیا ہے، آپ کو کاروبار میں جب فائدہ ہوا کیا اس فائدے میں ملازموں کو فائدہ دیا گیا تھا؟ اگر نہیں تو پھر آپ کے خسارے میں ملازم کیوں قربانی دے کر خسارا اٹھائیں؟ کاروبار میں فائدہ آپ اپنی جیب میں ڈالو پر جب خسارہ ہو تو ملازم پے ڈالو۔۔۔یہ کہاں کی انسانیت ہے؟

مان لیا آپ کو کاروبار میں گھاٹا ہو گیا ہے، تو کیا آپ کو ملازموں کی مہینوں کی تنخواہ ہڑپ کرنے کا موقع اور بہانہ مل جاتا ہے؟ نہیں ہرگز نہیں، آپ کو گھاٹا ملا ہے تو اصولی طور پے آپ کا فرض بنتا ہے کہ ملازموں سے کہیں کہ آپ ہمارا ساتھ دیں ہم آپ کا ساتھ دیں گے، جہاں آپ کے  20000 ہزار تنخواہ بنتی ہے وہاں آپ ابھی  10000 ہزار لے لیں اور ہم باقی بھی تھوڑے تھوڑے کر کے ان شاءاللہ جلد ادا کر دیں گے یہ ہے ایمانداری، یہ ہے انسانیت اور یہی ہے مسلمانیت کہ آپ کے بھلے حالات خراب ہو گئے ہیں مگر آپ بے ایمان نہیں ہوئے، آپ لوگوں کا حق کھانے اور مارنے والوں میں سے نہیں ہوئے اور آپ کی نیت خراب نہیں ہوئی کہ آپ پے ملازموں کے جو واجبات ہیں وہ آپ ادا کرنا چاہتے ہو تو ایسے میں ربّ رحمٰن بھی آپ کی نیک نیتی کی وجہ سے آپ کے گھر بار اور کاروبار میں خیر و برکت عطا فرماتا ہے۔

اب آپ کو کاروبار میں گھاٹا و خسارہ ہو گیا اور اس پے آپ نے یہ کہہ کر ملازموں کی تنخواہیں مار لی کہ جی گھاٹا ہو گیا ہے تو ہم آپ کو ایک آنہ بھی ادا نہیں کر سکتے، پر  اگر آپ کے پاس گھاٹے کے بعد بھی اپنا کاروبار اور گھر چلانے اور ملازم کو اس کی تنخواہ کا مناسب حصہ ادا کرنے کے لیے پیسے ہیں آپ کے ٹھاٹ باٹھ اسی طرح سے جاری و ساری ہیں اور آپ ملازم کو کچھ بھی ادا نہیں کرتے تو معذرت کے ساتھ یہ آپ کی بہت بڑی کمینگی اور بغیرتی ہے کہ آپ کے پاس کاروبار اور اپنا گھر چلانے کے لیے تو پیسے ہیں مگر ملازم کو دینے کے لیے کچھ نہیں، ایسی کھوٹی نیت رکھنے اور پھر اس پے عمل کرنے پے ربّ رحمٰن آپ کو بہت سی مشکلات، امراض یا کسی ناگہانی آفت و مصیبت سے دوچار کر دے گا جس میں آپ کا وہ پیسہ جو آپ نے ناحق کھایا تھا وہ سب اور اس بھی زیادہ نکل جائے گا اور آپ کو آپ کی کھوٹی نیت کا صلہ بخوبی مل جائے گا اور آپ کو لوگوں کی آہیں لے ڈوبے گی۔۔بھلے یہ سب فوراً نا بھی ہو پر یہ مت سوچیں کہ ایسا نہیں ہو گا۔۔بھلے دیر سے ہو پر ہو گا ضرور۔۔وہ کیا کہتے ہیں کہ خدا کی لاٹھی بے آواز ہوتی ہے۔۔

یہ سنہ 2011 کی بات ہے کہ میں لاہور میں مزنگ چونگی پے زونگ کی فرنچائز کی طرف سے مکہ کالونی میں ہجویری یونیورسٹی کے باہر stall activity پے سمز سیل کیا کرتا تھا اور فرنچائز پے اور بھی کافی سارے D.S.O تھے جو Stall Activity کیا کرتے تھے

فرنچائز پے ایک غازی نام کا سپروائزر تھا جو تمام D.S.O کو Stall پے سیل کرنے کے لیے سمز دیا کرتا تھا وہ حافظِ قرآن تھا چہرے پے سنت کے مطابق داڑھی سجا رکھی تھی اور سر پے ٹوپی بھی پہنتا تھا، اکثر و اقات سفید رنگ کا کرتا و شلوار پہنتا اور پائنچے ٹنخوں سے اوپر رکھتا تھا، مطلب ظاہری حالت میں سچا پکا کھرا مسلمان تھا اور گاہے بگاہے تبلیغی اجتماعات پے بھی جایا کرتا تھا۔

فرنچائز کے مالک نے اسے کہا ہوا تھا کہ D.S.O کو ایک سم آپ نے 25 روپے میں دینی ہے اور وہ آگے 50 سے 70 یا 100 تک بھی بیچ سکتے ہیں اور یہی D.S.O کا کمیشن تھا، پر غازی صاحب ہر ایک کو ایک سم 35 سے لے کر 40 روپے میں دیتا تھا اور اس طرح وہ تمام D.S.O کے ساتھ نا انصافی اور بے ایمانی کر رہا تھا جس کا ہم سب کو دکھ اور افسوس بھی تھا مگر ہم لوگ اس کا کچھ بگاڑ نہیں سکتے تھے کیونکہ وہ سپروائزر تھا سو مجبوری میں اس سے 35 سے 40 میں سم لے کر stall پے سیل کیا کرتے تھے۔

ایک دن اچانک ایک دوست کی کال آئی اور بولا وقاص تجھے پتا ہے سپر وائزر غازی صاحب کی بیٹی فوت ہو گئی ہے، میں نے کہا کب کیسے؟ تو وہ بولا آج صبح ان کی بیٹی فوت ہو گئی ہے اور غازی صاحب ایک ہفتہ فرنچائز نہیں آئیں گے۔

مجھے سن کر افسوس بھی ہوا اور ان کی بیٹی کے مغفرت اور انکے اہل خانہ کے لیے صبر کی دعا بھی کی۔۔پر جب سب دوست ملے تو ایک دوست نے بتایا کہ غازی صاحب کی بیٹی کی عمر 13 سال تھی۔۔بہت چھوٹی تھی پر پتا نہیں کیا ہوا کہ فوت ہو گئی، دیگر دوستوں نے لقمہ دیا " کہ بھائی جب آپ لوگوں کا حق ناحق کھاؤ گے تو پھر ایسا ہی ہو گا، آپ کسی کا حق کھا کر، کسی کی آہیں لے کر زیادہ دیر تک خوش باش اور عیش و آرام نہیں کر سکتے"۔۔۔

تو میں ان تمام کاروباری حضرات سے درخواست کرتا ہوں کہ کسی کی محنت کا پیسہ مت رکھیں، کسی کی آہیں اور بددعائیں مت لیں۔۔۔کاروبار میں نفع فائدہ گھاٹا خسارہ آتا ہی اسی لیے ہے کہ اللہ آپ کو آزما رہا ہوتا ہے کہ یہ ایسے میں میرے بندوں کے ساتھ کیا کرتا ہے آیا کہ ان کا حق ادا کرتا ہے ، ان کے ساتھ بھلائی اور بھائی چارے سے پیش آتا ہے یا پھر ان کا حق کھاتا ہے، ان کے ساتھ بد اخلاقی اور نا انصافی سے پیش آتا ہے۔۔اور بدقسمتی سے ایسے میں اکثر کاروباری حضرات فائدہ اپنی جیب میں جبکہ گھاٹا و خسارہ ملازم کی جیب پے ڈالتا ہے۔

انسان وہ ہے جس میں انسانیت ہے اور انسانیت یہ ہے کہ جو بات تم اپنے لیے بری سمجھتے ہو اس بری بات سے دوسروں کو بچاؤ اور جو بات اپنے لیے اچھی سمجھتے ہو وہی اچھی بات دوسروں کو دو۔

وقاص

Thursday, 18 March 2021

گرنا

اگر آپ کسی کے گر جانے پے اسے آگے بڑھ کر تھامنے اور سنبھالنے کی بجائے کھڑے ہو کے قہقے لگاتے ہیں تو آپ سے بڑا گرا ہوا انسان کوئی نہیں ہے۔

Wednesday, 17 March 2021

چور ‏چکاری

چور اور چوری چکاری

میں نے دبئی میں نوکری کی شروعات جس ریسٹورینٹ سے کی تھی اس ریسٹورینٹ پے مشکل سے تین دن کام کیا اور ایک کے بعد ایک واجبات کی ادائیگی کے لیے آنے والوں سے تنگ آ کے میں نے وہاں سے تین دن کے بعد ہی جان چھڑوا لی۔

مجھے وہاں Cashier + manager کی نوکری آفر ہوئی تھی، نوکری پے دوسرا دن تھا کہ میں کسی کام سے ساتھ والی دوکان میں گیا تو میری غیر موجودگی میں وہاں پے ایک ڈش واشر نے گلے یعنی کاؤنٹر میں سے لگ بھگ 40،50 درھم اٹھا لیے اور بھاگ گیا۔۔

خیر میں جب واپس آیا تو شیف نے بتایا کہ فلاں گلے میں سے اتنے پیسے اٹھا کے لے گیا۔۔خیر سے شام کو ارباب یعنی مالک آیا، کیمرے میں اس کی ریکارڈنگ دیکھی گئی، اور میں ارباب سے کہنے لگا کہ کیسا آدمی ہے کہ چوری کرتے شرم نا آئی، اس کی اتنی ہمت کیسے ہو گئی، کیسے اس نے یہ حرکت کر گزری۔۔۔اور ارباب مجھے کہنے لگا کہ میں اس کے ساتھ بہت اچھا ہوں، اس کو تنخواہ کے علاوہ بھی خرچا پانی دیتا رہتا ہوں، اور اس نے پھر بھی یہ حرکت کی ہے ۔میں نے کہا پولیس کو بلائیں اور اس کو مزا چھکائیں۔ارباب کہنے لگا نہیں پولیس کو بلا کے کیا فائدہ، اس نے مجھے نقصان دیا پر میں اسے نقصان نہیں دینا چاہتا، یہ سننے کی دیر تھی میں جھٹ سے بولا یہ تو آپ کا اپنا بڑا پن ہے ورنہ اس نے بڑی گھٹیا حرکت کی ہے۔۔اس کے بعد میں خود کلامی میں غصے میں بڑ بڑانے لگا کہ آیا کہ کیسا بغیرت انسان ہے، چوری کرتا ہے۔۔شرم نہیں آتی۔۔نجانے کیا کچھ اسے دل میں اور زبان سے کہہ ڈالا۔۔

پر ساتھ میں مجھے یہ بھی پتا لگ چکا تھا کہ ارباب صاحب اتنے ہی اچھے ہوتے تو کوئی بھی واجبات کی ادائیگی کے لیے نا آتا اور آ کے میرے ساتھ بدتمیزی سے پیش نا آتا، خیر کچھ اندازہ ہو گیا تھا کہ ایسا کیوں ہوا پر اصل وجہ جاننا چاہ رہا تھا پر بعد میں پتا چلا کہ جی ریسٹورینٹ کے مالک نے اس کی دو مہینے کی تنخواہ روک رکھی تھی۔۔تو مجھے ساری بات سمجھ آ گئی اصل کہانی کیا ہے۔

میں کسی چور کو چور، کسی زانی کو زانی یا کسی بھی قسم کی برائی کرنے والے کو برا سمجھنے کی بجائے اسے اس برائی میں دھکیلنے والے کو اصل برا سمجھتا ہوں۔۔

میری نظر میں چور وہ ہے جو بنیادی ضروریات زندگی کے ملنے کے باوجود بھی لالچ و حرص میں چوری چکاری کرے، زانی وہ ہے جس کی شادی ہو چکی ہو پر اس کے بعد بھی زنا سے باز نا آئے۔۔

ایسے ہی جیسے خود کشی کرنے والا مجرم نہیں ہوتا بلکہ خود کشی کے حالات پیدا کرنے والا اور خود کشی کی طرف دھکیلنے والے ہاتھ اور اس کے پیچھے لوگ اصل مجرم ہوتے ہیں۔

آپ کسی کو کام پے رکھ کر اس سے کام پے کام لیتے رہو اور اس کی اجرت اسے نا دو، نا وقت پے دو، اوپر سے جب بھی اجرت دو تو آدھی ادھوری اور کہو یہ خرچا پانی رکھو باقی بعد میں کرتے ہیں اس کا حق دبا کے بیٹھ جاؤ۔۔مجھے بتاؤ  وہ انسان کب تک انسانیت یا مسلمانیت پے قائم رہے گا۔۔۔آخر کب تک۔۔فرشتہ تو ہے نہیں وہ۔۔آخر وہ بھی انسان ہی ہینا۔۔۔

انسان معصوم، پاک، شریف پیدا ہوتا ہے پر یہ دنیا اسے خطاکار، بدکار ناپاک اور بدمعاش بنا دیتی ہے۔۔پھر کہتے ہیں کہ چور ہے، زانی ہے، پانی ہے، بدکار و خطاکار ہے، ایسا ہے ویسا ہے، یہ ہے وہ ہے۔۔او بھائی یہ بتاؤ تم خود کیا ہو۔۔تم خود لوگوں کے ساتھ کیا کر رہے ہو۔۔

تم لوگ ہی تو اپنی حرکتوں سے انسان کو حیوانیت اور شیطانیت پے اکساتے ہو۔۔ورنہ انسان تو اشرف المخلوقات ہے۔۔تمہاری خود غرضی و بے حسی کی وجہ سے اچھا بھلا انسان بھی بدترین برا بن کے رہ جاتا ہے۔۔

تم اپنا پیٹ، اپنی جیب اور اپنی گردن بچانے کی خاطر دوسرے کا پیٹ پھاڑتے، اس کی جیب کاٹتے اور اس کی گردن مروا دیتے ہو۔۔۔خود کو برا نہیں کہتے پر دوسرے کو برا کہتے ہو۔۔

شاعر نے کیا خوب کہا کہ

وقت کرتا ہے پرورش برسوں
حادثے اچانک نہیں ہوا کرتے۔۔

Wednesday, 10 March 2021

خوش ‏قسمت ‏اولاد

وہ بڑی خوش قسمت اولاد ہوتی ہے جسے سمجھدار اور باشعور والدین عطا ہو جائیں۔۔انکی زندگی سدھر اور سنور جاتی ہے۔۔ورنہ سدھری اور سنوری ہوئی اولاد بھی بگڑ جایا کرتی ہے۔

Saturday, 6 March 2021

pet

میرے خیال میں انسان کو ایک آدھ پالتو جانور یا پرندہ پالنا چاہیے۔۔کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی بلی کو پیار کیا کرتے تھے اور فرمایا کہ بلی کو مارنا ہو تو روئی کپاس کے گولوں سے مارا کرو۔۔

کیونکہ انسان جب انسانوں کی باتوں، رویوں اور حالات و واقعات سے دلبرداشتہ ہوتا ہے تو ایسے میں یہ بے ضرر پالتو جانور آپ کے بڑے غمخوار بنتے ہیں۔۔آپ اداس ہوں تو یہ بھی اداس ہو جاتے ہیں اور آپ اگر خوش ہوں تو یہ بھی آپ کی خوشی میں بھرپور شامل ہوتے ہیں، ان سے انسان دلجوئی کرے تو یہ آپ کی دلجوئی کرتے ہیں اور ان کی سب سے بڑی بات اور خوبی وہ یہ ہے کہ یہ بیوفائی نہیں کرتے، آپ کو دھوکہ و دغا نہیں دیتے اور زندگی کے ہر موڑ پے آپ کے ساتھ ساتھ رہتے ہیں آپ سے وفا کرتے ہیں اور جان قربان کرنے کا موقع ملے تو جان قربان کرنے سے بھی دریغ نہیں کرتے ہیں۔

پالتو جانور یا پرندے بڑے حساس ہوتے ہیں آپ سے اپنی محبت اور وفا کے گاہے بگاہے اظہار کرتے رہتے ہیں۔۔اور آپ کو کبھی بھی اکیلا، تنہا یا بور نہیں ہونے دیتے۔۔اور آپ کی ایک آواز پے ہر وقت آپ کے آس پاس منڈلاتے رہتے ہیں

میرا بڑا دل کرتا ہے کہ میں کسی Pet کو پالوں اور اس کے ساتھ اپنا وقت گزاروں۔۔کم سے کم وہ مجھے جج تو نہیں کرے گا۔۔کم سے کم وہ مجھے نا سمجھتے ہوئے برا بھلا تو نہیں کہے گا۔۔اور کم سے کم کسی مشکل پریشانی کے عالم میں میرا ساتھ تو نہیں چھوڑے گا۔۔

Friday, 5 March 2021

لوگ ‏کیا ‏کہیں ‏گے

کوئی ایسا کام جسے کرنا چاہتے تھے، ایسا شوق جسے پورا کرنا چاہتے تھے یا ایسا شعبہ جس میں جانا چاہتے تھے۔۔۔پر صرف یہ سوچ کے رک گئے اور اسے آج تک پورا نا کر سکے ہوں صرف اس وجہ سے کہ

"لوگ کیا کہیں گے"۔۔۔

بدترین ‏مخلوق

ایک جانوروں کا جنگل ہے اور ایک انسانوں کا جنگل ہے، جانوروں کے جنگل میں جانے سے آپ محتاط ہو کے رہتے ہو اور کسی جانور کے حملہ کرنے پے اس کے حملے سے خود کو بچا لیتے ہو۔۔مگر۔۔انسانوں کے جنگل آپ بے فکرے ہو کے رہتے ہو کہ سب میرے جیسے انسان ہیں اور آپ کی اسی غلط فہمی کی وجہ سے کوئی انسانی جانور آپ پے حملہ کرکے آپ کی زندگی کو تباہ و بربار کرکے رکھ دیتا ہے

جیسے جانوروں کے جنگل میں محتاط ہو کے جاتے ہو اسی طرح انسانوں کے جنگل میں اس سے زیادہ محتاط ہو کے رہو۔۔کیونکہ انسان اپنی انسانیت پے قائم رہے تو اس سے پیاری اور خوبصورت مخلوق کوئی نہیں ہے۔۔پر یہی انسان اپنی حیوانیت و شیطانیت پے اتر آئے تو اس سے بدترین مخلوق کوئی نہیں ہے۔