ضروریات زندگی کی اشیا
انسانیت کی سوچ رکھنے اور انسانیت کے ناتے انسانوں کی مدد کرنے والا انسان انسانوں کو ضروریات زندگی کی اشیا دینے سے آخر ہاتھ کیوں روک لیتا ہے؟
آپ کے ایک بار کے کہنے پے کسی نے آپ کو اپنی موٹر سائیکل یا کار استعمال کرنے کے لیے دے دی۔۔اب آپ نے اسے گدھوں کی طرح بے احتیاطی سے استعمال کیا اور اس میں جتنا پیٹرول تھا وہ بھی آپ نے سارا خرچ کر دیا اور شام کو موٹرسائیکل کار اس کے حوالے کر دی تو وہ آپ کو اگلی بار کسی حیلے بہانے سے اپنی سواری دینے سے انکار کر دے گا۔
آپ کا اخلاقی فرض ہے کہ آپ نے ضرورت کے وقت کسی سے اس کی سواری مانگی تو اسے بڑے احتیاط سے چلائیں، اس میں جتنا پیٹرول تھا اتنا پیٹرول اسے بھروا کر دیں اور سواری واپس کرتے وقت اسے اچھے سے کپڑے سے صاف ستھرا کرکے شکریے کے ساتھ واپس کریں۔۔جب آپ کا یہ طرز عمل ہو گا تو اگلی بار آپ جب سواری مانگیں گے وہ انسان ہنسی خوشی آپ کو اپنی سواری تھما دے گا۔
اسی طرح ضروریات زندگی کی کوئی بھی شے آپ کسی سے لیتے ہو تو اسے اچھے سے استعمال کرو اور اسے اسی حالت میں وہ شے واپس کرو جس حالت میں اس سے لی تھی۔
پر ہوتا کیا ہے کہ ہم لوگ کسی کی شے کو مالِ مفت اور دلِ بے رحم کے مصدق استعمال کرتے ہیں اور پھر الٹا اسی کے خلاف پراپگنڈا کرتے پھرتے ہیں کہ وہ تو بڑا بخیل ہے۔۔وہ تو کسی کے کام نہیں آتا، وہ تو خود غرض ہے وغیرہ وغیرہ۔
خود کو اپنی سوچ کو اپنے رویوں کو نہیں بدلنا پر کسی کے کسی شے پے انکار کرنے پے اسے برا بھلا ضرور کہنا ہے۔
No comments:
Post a Comment