السلام علیکم،میں ایک لکھاری ہوں ایسا لکھاری جو ہر موضوعات پے سوچتا اور لکھتا ہے۔

Thursday, 25 March 2021

اردو ‏بول ‏چال ‏اور ‏لکھت ‏پڑھت

اردو بول چال اور لکھت پڑھت

مجھے آج بھی یاد ہے کہ جب میں چوتھی یا پانچویں کلاس میں تھا تو ٹیوشن والی باجی نے املاء لکھوائی جسے میں نے کچھ اس طرح لکھا

ہ م س ب م س ل م ا ن ہ ی ں۔۔اور باقی املاء بھی کچھ اسی انداز میں لکھی اور املا مکمل ہونے پے جب کاپی باجی کے پاس لے کر گیا تو باجی نے پہلے کان کھینچے، پھر پیمانے سے ہاتھوں کی میل کچیل کو صاف کیا اور پھر والدہ کو بلا کر والدہ کے سامنے میری عزت افزائی کروائی۔۔🙏😄۔۔۔کہ آپ کا بیٹا بہت ہونہار ہے۔۔اردو کی املا زرا دیکھیں۔۔۔ویسے کیا دن تھے وہ بھی۔۔😄

پھر Teenage کی دہلیز پے قدم رکھا اور وقت کے ساتھ ساتھ کچھ بہتری آتی گئی اور میں اپنی اصلاح کرتے کرتے چلتے پھرتے رکشہ، بسوں اور ویگنوں کے پیچھے لکھے گئے رومانوی شعروں کو یاد کر کر کے گھر میں کاپی پر آ کر لکھتا رہا گھر کا سودا سلف لینے جاتا تو دوکانوں کے بل بورڈ اور اور گلی محلے میں کپڑے کے لگے بینرز کو پڑھا کرتا اور پھر سوشل میڈیا کے ساتھ جڑنے پے سوشل میڈیا پے بھی گاہے بگاہے کسی نا کسی موضوع پے کچھ نا کچھ مختصر یا تفصیلی طور پے تحریر لکھتا رہا۔۔جو آج بھی جاری ہے۔۔

تو لکھنا لکھانے کا فائدہ یہ ہوا کہ خود بخود اردو بول چال اور لکھائی میں جہاں بہتری آئی، وہیں کچھ نئے الفاظ اور نئی باتیں سیکھی سمجھی اور جو الفاظ غلط لکھا کرتا تھا ان کی بھی اصلاح ہوتی رہی۔۔

میری اردو گرامر کوئی بہت اچھی نہیں ہے پر پھر بھی الحمداللہ میں کسی حد تک اچھے لفظوں کے چناؤ کے ساتھ اپنی بات یا اپنا مدعا لکھ لیتا ہوں۔۔جو پڑھنے والے کو بغیر کسی مشکل پریشانی کے آسانی سے سمجھ آ جاتا ہے۔۔۔

بات ساری لگن اور شوق کی ہوتی ہے، میرا خالہ زاد بھائی کہا کرتا تھا کہ انسان دو وجہ سے کسی کام کو سیکھتا اور پھر اس میں مہارت حاصل کر لیتا ہے، پہلا مجبوری اور دوسرا شوق۔۔اور پھر جس میں مجبوری اور شوق دونوں عوامل شامل ہو جائیں وہ انسان اس کام کا ماہر ہو جاتا ہے اور اس میں آئے روز کوئی نیا شاہکار تخلیق کرتا رہتا ہے۔۔

میرا بچپن ملتان میں اور کچھ سعودیہ میں گزرا تو سرائیکی خطے اور خاندان سے تعلق ہے، حالانکہ میری اردو الحمداللہ اچھی اور صاف ہے۔۔مجھ سے جب کوئی انجان بات کرتا ہے تو خود ہی پوچھ لیتا ہے آپ کراچی سے ہو۔۔پر پھر بھی مادری زبان سرائیکی ہونے کی وجہ سے اردو بول چال کے دوران کسی ایک آدھ لفظ میں سرائیکی لب و لہجے کی آمیزش آ ہی جاتی ہے۔۔اس پے بھی میں دھیان دیتا ہوں کہ اردو کو بہتر سے بہتر لب و لہجے کے ساتھ بولوں، اردو بول چال اور لکھت پڑھت میں اچھے، سلجھے ہوئے اور ادبی لفظوں اور جملوں کا استعمال کروں۔۔اور اسی طرح بولنے، لکھنے پڑھنے اور سیکھنے سمجھنے کا یہ سلسلہ ان شاءاللہ آخری سانس تک جاری و ساری رہے گا۔

چند سال پہلے اپنے دھدھیال گیا سگے چچا کے ہاں کچھ عرصہ رہا تو جب ان سے اردو میں مسلسل بات کرتا رہا تو انہوں نے تھوڑا تنگ ہوتے ہوئے اور چڑھ کر کہا " کھ تو ہر ویلے اردو بولی رکھنا، اپنڑی زبان سرائیکی بولیا کر، وڈا اردو مین آیا"😄۔۔میں نے کہا انکل اردو میں روانی ہے سرائیکی روانی سے نہیں بولی جاتی، اردو ہماری قومی زبان ہے اور انہیں اردو پے قائل کرنے کی اپنی سی کوشش کرتا رہا مگر وہ اپنی بات پے قائم رہے۔۔کہ اپنی زبان سرائیکی ہے تو وہی بولا کرو۔۔

اسی تحریر میں اوپر پہلے پیمانے کی جگہ پہلے فٹا لکھا پر سوچا کہ فٹا تو اردو گرامر کا لفظ نہیں ہے تو Google Translation پے جا کر Scale لکھا تو پیمانہ لکھا آ گیا فٹے کی جگہ پیمانہ لکھا دیا اور لکھت پڑھت میں پڑھت لفظ میں تھوڑی الجھن تھی کہ پڑھت ہوتا ہے یا پڑت ہوتا ہے تو پھر Google پے جا کر لکھت پڑت لکھا تو وہاں پڑت کی جگہ پڑھت لکھا آ رہا تھا اس طرح میں نے اپنی اصلاح کر لی۔۔آپ میں کسی بھی بات یا کام کو سیکھنے کا شوق اور جذبہ ہے تو آپ کہیں سے بھی کسی سے بھی اس بات یا کام کے بارے پوچھ کر اپنی اصلاح کر لو گے۔۔پر شرط یہ ہے کہ آپ میں سیکھنے کا جذبہ اور لگن ہونی چاہیے۔

خاص طور پے بیرون ممالک میں رہنے والے پاکستانی جب سالوں بعد پاکستان لوٹتے ہیں تو وہ چند سال پہلے جن لفظوں اور جن جملوں سے بات چیت کیا کرتے تھے وہی لفظ اور اور جملے جب دوسروں کے منہ سے سنتے ہیں تو انہیں اجنبیت سی محسوس ہوتی ہے۔۔ایسے ہی چند سال پہلے ایک دوست جو میرے ساتھ سعودی عرب میں رہتا تھا پوچھنے لگا یہ تعمیراتی کام کسے کہتے ہیں تو مجھے بھی کچھ بھولا ہوا تھا پر تھوڑا زہن پے زور ڈالا تو اسے بتایا Building Construction Line کو تعمیراتی کام کہا جاتا ہے۔

ہم پاکستانی دنیا کے کسی بھی ملک اور کسی بھی کونے میں رہیں پر ہمیں اپنی ثقافت، زبان اور اقدار کو فراموش نہیں کرنا چاہیے اور خود بھی اردو بولیں اور اپنی نسل کو بھی اپنی قومی زبان اردو سے روشناس کروائیں کہ ہماری آن شان اور پہچان ہماری پاکستانیت ہے۔

وقاص

No comments:

Post a Comment