السلام علیکم،میں ایک لکھاری ہوں ایسا لکھاری جو ہر موضوعات پے سوچتا اور لکھتا ہے۔

Friday, 6 August 2021

نفسیاتی ‏مریض

نفسیاتی مریض

ہم اکثر سنتے ہیں کہ فلاں فلاں انسان تو نفسیاتی مریض ہے وغیرہ وغیرہ

آپ کے نزدیک کسی کے بھی نفسیاتی مریض ہونے کی کیا کیا اور کون کون سی وجوہات اور اسباب ہو سکتے ہیں؟

میں سمجھتا ہوں کہ فرض کریں کہ اگر کوئی بھی انسان نفسیاتی مریض ہے بھی تو دینی و دنیاوی اور اخلاقی طور پے ہمیں اسے نفسیاتی مریض نہیں کہنا چاہیے۔۔۔سوچ لیں آپ کے والدین یا بہن بھائی، یا شوہر، بیوی یا اولاد اگر نفسیاتی مریض ہیں تو کیا آپ اسے نفسیاتی مریض کہیں گے۔۔نہیں نا۔۔کیونکہ آپ کو وہ عزیز ہونگے۔۔ان سے محبت ہو گی۔۔آپ کے دل میں ان کے لیے عزت و قدر ہو گی۔۔تو گر کوئی غیر انسان بھی اگر نفسیاتی مریض ہے بھی تو آپ اسے عزیز نہ جانیں۔۔۔اس سے بھلے محبت نہ کریں۔۔پر اسے بھی انسان سمجھتے ہوئے کم سے کم اس کی عزت تو کریں۔۔ایک انسان کو انسان سمجھتے ہوئے اس کی قدر تو کریں۔۔اسے خیر نہیں دے سکتے تو کم سے کم اسے شر تو مت دیں۔۔اسے پیار کے دو میٹھے بول نہیں دے سکتے تو کم سے کم اپنے اندر کی نفرت اور زہر تو اسے مت دیں۔۔اسی کا نام انسانیت ہے۔۔۔گر جو تم سمجھو تو۔۔

جیسے ایک قاتل کو آپ اس کے سامنے قاتل کہیں گے تو بہت ممکن ہے کہ وہ نفرت میں آ کر آپ کو ہی قتل کر دے ۔۔پر دوسری طرف کوئی بھی سمجھدار انسان کسی قاتل کے شر سے بچنے کے لیے اس کے منہ پے قاتل نہیں کہے گا۔۔گر کوئی پاگل ہو چکا ہو تو کیا آپ اسے اس کے سامنے پاگل پاگل کہیں گے ہرگز نہیں۔۔کیونکہ اگر آپ اسے پاگل کہیں گے تو بہت ممکن ہے کہ اس کے اندر کا پاگل پن وحشی انسان بن کر آپ کو شدید ترین نقصان پہنچا دے۔۔اس لیے آپ اسے پاگل نہیں کہیں گے۔۔اسی طرح کچھ لوگ نفسیاتی مریض کو نفسیاتی مریض جب کہیں گے تو اس کا مرض بڑھے گا یا گھٹے گا۔۔یقیناً بڑھے گا۔۔۔کسی بھی لاعلاج سے لاعلاج مرض کو آپ اچھے سلوک، اچھے رویے اور اچھی بات سے ختم بھلے نہ کر سکیں پر آپ اسے کسی نہ کسی حد تک کم اور گھٹا ضرور دیں گے۔۔۔

تو حاصل کلام یہ ہے کہ گر کسی کسی نفسیاتی مریض کا آپ کو پتا لگ بھی جائے تو اس سے نفرت کرنے، حقارت سے دیکھنے اور حقیر سمجھتے ہوئے اسے نفسیاتی مریض مت پکاریں۔۔۔اس کے نفسیاتی امراض کو کم یا گھٹا نہیں سکتے تو کم سے کم اپنی ناسمجھی اور جہالت سے اس کے نفسیاتی امراض میں اضافہ کرنے کا سبب مت بنیں۔۔اور آخر میں آپ گر انسان پیدا کر دیے گئے ہیں تو اپنی سوچ و فکر اور اپنے گفتار و کردار سے واقعی میں اور حقیقی انسان بنیں۔۔کیونکہ انسان صرف اور صرف وہی ہے جس میں انسانیت ہے۔۔اور جس انسان میں انسانیت نہیں وہ حیوان ہوتا ہے یا پھر شیطان یا پھر حیوان اور شیطان دونوں ہوتا ہے۔۔

تحریر-وقاص

No comments:

Post a Comment