انسان مسلسل ایک کے بعد ایک دکھ درد کو سہنے اور گزرنے کے بعد جب دکھ درد سے بھری کہانیاں پڑھ پڑھ کے اور دکھ درد سے بھرے ڈرامے اور فلمیں دیکھ دیکھ کے جہاں انسان پتھر سے موم ہوتا ہے حیوانیت سے انسانیت کا سفر کرتا ہے وہیں انسان احساسات و جذبات میں اتنا اور اس قدر کمزور ہو جاتا ہے کہ کسی بھی اپنے پرائے کا دکھ درد پڑھتا دیکھتا اور سنتا ہے تو بے اختیار ہو کے بے اختیار آنسوؤں کا دریا بہانے لگتا ہے اور بعض دفعہ تنہائی میں بیٹھے بیٹھے کسی وجہ یا بلاوجہ خود بخود ہی آنسو بہانے لگتا ہے اور حیوان نما انسان پھر ایسے احساسات و جذبات میں کمزور انسان کی کمزوری سے ناجائز فائدہ اٹھاتا ہے اور اس کے بعد دو کام ہوتے ہیں ایسا انسان یا تو حیوان نما انسانوں کے ہاتھوں خود کو لٹوا کے بار بار مر مر کے مرتا رہتا ہے یا پھر ایک بار مر کے دنیا میں جینا سیکھ جاتا ہے۔
No comments:
Post a Comment