حق تو یہ ہے کہ غریب و محتاج پے ہر قسم کا بوجھ کم سے کم ڈالا جائے اور اس کے ساتھ ہر معاملے میں نرمی و رعایت برتی جائے پر ہمارے ہاں ہر کام الٹا ہوتا ہے ، امیر جو بوجھ اٹھانے کی طاقت و سکت رکھتا ہوگا جس کو نرمی و رعایت کی بھی ضرورت قطعی ضرورت نہیں ہوتی اسی پے بوجھ کم سے کم ڈالا جائے جاتا ہے اور امیر و کبیر کو وہ وہ رعایتیں بھی دی جاتی ہیں جس کا وہ سرے سے حقدار ہی نہیں ہوتا ہے
ائے انسان! غریب کے ساتھ انسانیت سے پیش آ کیونکہ غریب بننے میں دیر نہیں لگتی، جو خالق و مالک تجھے نواز سکتا ہے وہ تجھ سے چھین بھی سکتا ہے۔
وقاص
No comments:
Post a Comment