السلام علیکم،میں ایک لکھاری ہوں ایسا لکھاری جو ہر موضوعات پے سوچتا اور لکھتا ہے۔

Thursday, 8 March 2018

سوکھا پتہ

درخت سے ٹوٹے ہوئے پتے کی کوئی وقعت و حیثیت نہیں ہوتی، اسکی اپنی کوئی زندگی من مرضی نہیں ہوتی، جو گرم و سرد موسم کے تھپیڑے کھاتے کھاتے سوکھ سڑ جاتا ہے اس کے بعد کسی کے پاؤں تلے آ کے ریزہ ریزہ سا ہو کے رہ جاتا اور بکھر کے ہوامیں تحلیل سا ہو جاتا ہے اور گر قسمت سے تھوڑا بہت سالم سلیم بچ بھی جائے تو پھر ہواؤں اور آندھیوں کے دوش پے ایک جگہ سے اڑ کے دوسری اور دوسری سے تیسری جگہ گرتا پڑتا پڑا رہتا ہے۔۔۔اب دیکھو کہ ہوا شاخ سے ٹوٹے ہوئے اس پتے کو کب کہاں اڑا کے لے جاتی ہے۔۔۔

میں بھی تو شاخ سے ٹوٹا ایک پتہ ہی تو ہوں جو ہوا کے دوش پے اڑتا گرتا پڑتا پھرتا ہے۔۔۔

No comments:

Post a Comment