السلام علیکم،میں ایک لکھاری ہوں ایسا لکھاری جو ہر موضوعات پے سوچتا اور لکھتا ہے۔

Tuesday, 23 January 2018

نیت و ارادہ

نماز میں نماز کی نیت زبان سے ادا کرنا لازم و ملزوم نہیں ہے دل و دماغ میں موجودہ نماز کی نیت کرنا کافی ہوتا ہے بلکہ جب آپ نے مقررہ نماز ادا کرنے کی نیت سے وضو کرلیا تو آپکی نیت تو اسی وقت ہی قبول ہو جاتی ہے، اسی طرح کچھ لوگوں کا کہنا ہوتا ہے کہ فلاں انسان کو مرتے وقت کلمہ نصیب نا ہوا،ہم نے تو بھائی اسکی زبان پے کلمہ جاری ہوتے نا دیکھا نا سنا اور پھر ہم جھٹ سے کہہ دیتے ہیں " کہ فلاں فلاں انسان کو تو وقت نزع میں کلمہ ہی نصیب نہیں ہوا۔ ۔ ۔

وقت نزع انسان پے بہت بھاری اور کھٹن وقت ہوتا ہے کہ جب زندگی جا اور موت آ رہی ہوتی ہے دنیا اور آخرت کے بہت سے نظارے نظر اور یاد آ رہے ہوتے ہیں، انسان اپنے حوش و حواس میں نہیں ہوتا اور بعض دفعہ انسان کی زبان بند کر دی جاتی ہے انسان کو دنیا میں عطا کی گئی بہت سی طاقت و قوت میں سے بہت سی طاقت و قوت کو سلب کرنے کے ساتھ ساتھ اسکی قوتِ گویائی بھی سلب کر لی جاتی ہے ایسے میں ضروری نہیں کہ ہم بسترِ مرگ پے پڑے انسان کے بارے میں کہیں یا یہ خیال کریں کہ اسے تو کلمہ ہی نصیب نہیں ہوا، "  کیونکہ جی ہم نے جو اسکی زبان سے کلمہ نہیں سنا، ہم نے جو اس کے ہونٹ ہلتے نہیں دیکھے، ہم نے اسے کلمے کا ورد کرتے جو نہیں دیکھا تو بس جھٹ سے بول اٹھتے ہیں " کہ فلاں فلاں کو تو بھائی مرتے وقت کلمہ ہی نصیب نہیں ہوا " ۔ ۔ ۔ ہو سکتا ہے اور بہت ممکن ہے کہ بسترِ مرگ پے پڑے انسان کے دل و دماغ میں کلمے و درود پاک کے ورد چلے رہے ہوں جس کا سوائے ربّ رحمان کے ہم انسانوں کو علم و شعور نہیں ہو پاتا " ۔ ۔ ۔

" ضروری نہیں ہوتا کہ ہمیں سمجھ آنے والی یا ہماری سمجھ کو سمجھ آنے والی ہر بات ہی ہمیشہ صحیح، ٹھیک اور درست ہو".

آپ اس بارے کیا کہتے ہیں؟

وقاص

No comments:

Post a Comment