انسان کو گر کسی انسان سے اسکی کسی بات و خوبی و قابلیت و صلاحیت کی بنا پے اس سے عشق ہو جائے تو انسان کا دل ہمہ وقت کرتا ہے " کہ انسان اس انسان کا ساری زندگی کے لیے بنا کسی اجر کے غلام بن کے زندگی اسی کے نام کر دے ، ایسی غلامی جس میں صرف ہاں ہی ہاں ہو کسی قسم کے انکار یا اف کرنے کی بھی گنجائش نا ہو".
تو جب ایک انسان کا عشق اتنا اور اسقدر طاقتور ہے کہ انسان کا دل و دماغ ایک انسان کی ساری زندگی کی غلامی کا دم بھرنے لگتا ہے وہ بھی بنا کسی اجرت کے۔ ۔ ۔!!!
تو پھر ائے انسان! زرا سوچ۔ ۔ ۔ سوچ زرا ۔ ۔ ۔ !!!
"کہ وہ خالق وہ مالک وہ آقا و پروردگار وہ پالنہار ،وہ ربّ رحمان و ربّ کریم و عظیم جب اپنی رحمت و برکت ، اپنی شان کریمی و شان عظیمی کے عوض اپنے بندے/بندی کو اپنے عشق میں مبتلا کرتا اور اپنے نور سے نوازتا ہے تو پھر اس ربّ رحمان کے عشق کی ابتدا و انتہا کیا ہو گی ۔ ۔ ۔ ربّ رحمان سے عشق کے ہو جانے بعد دنیا میں پھر زلت ملے یا عزت، امن ملے یا بے امنی، تنگی ملے یا فراغی ، انسان ربّ رحمان کے عشق کے سرور میں ہمہ وقت سرشار و شکرگزار و عبادات گزار بن کے ساری زندگی غلام بن کے گزار دیتا ہے"
ربّ رحمان! اپنی پاک و عظیم صفات و برکات کے عوض و صدقے ہم سب کو اپنے عشق سے نوازے تاکہ پھر کوئی گلہ و شکوا و ناشکری نا رہے۔
یا سمیع، یا واسیع ، یا مجیب، آمین۔
ایکبار درود پاک پڑھ لیں۔
No comments:
Post a Comment