عورت کہتی ہے کہ مرد انا کا مارا ہے عورت کو اپنی محبت کو چھوڑ دے گا پر اپنی انا کو کبھی نہیں چھوڑے گا اسی طرح مرد بھی عورت کو ضدی اور ڈھیٹ کہتا ہے کہ عورت بھی مرد کو چھوڑ دیتی ہے اپنی محبت تک کو چھوڑ دیتی ہے پر اپنی ضد اور اپنے ڈھیٹ پن کو نہیں چھوڑتی۔۔بھینس کی طرح ڑیل بن جاتی ہے، کچھ کہہ لو، مار پیٹ بھی لو لیکن بھینس کی طرح اپنی جگہ سے ایک قدم بھی آگے نہیں بڑھائے گی۔
کیا کہا جا سکتا ہے کہ مرد کو انا سجھتی اور جچتی بھی ہے مرد میں تھوڑی بہت انا پرستی ہونی چاہیے، انا اسے کسی حد تک رکھنی بھی چاہیے..!
اسی طرح کیا یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ عورت کو بھی ضدی اور ڈھیٹ یا اڑیل ہونا چاہیے کہ یہ اسکی فطرت میں شامل ہے جیسے کہ عورت کو ٹیڑھی پسلی سے بھی تشبیح دی گئی ہے کہ اسی سے کام چلاؤ سیدھا کرنے کے چکر میں توڑ بیٹھو گے۔۔یعنی عورت کی تھوڑی بہت ضد یا اڑیل پن اسکی فطری خوبصورتی ہے۔۔!
تو یہاں سوال یہ بنتا ہے آیا کہ مرد میں واقعی عورت کی نسبت انا پرستی زیادہ ہے؟ اور آیا کہ عورت کے اندر بھی ضد،ڈھیٹ پن اور اڑیل پن مرد کی نسبت زیادہ ہے؟
میں یہ سمجھتا ہوں مرد و عورت میں سے جس کے دل میں دوسرے کے لیے جتنی زیادہ محبت ہو گی وہ اتنا زیادہ اپنی انا، ہٹ دھرمی،ضد، اور اڑیل پن کو اپنے اندر سے ختم کرتا چلا جائے گا اور اپنے محبوب کی محبت میں سرشار رہ کر اسکے مطابق ڈھلتا اور سنورتا چلا جائے گا۔
آپ کیا کہیں گے اس بارے۔
No comments:
Post a Comment