السلام علیکم،میں ایک لکھاری ہوں ایسا لکھاری جو ہر موضوعات پے سوچتا اور لکھتا ہے۔

Friday, 4 January 2019

کام چوری،مفت خوری اور حرام خوری

کام چوری،مفت خوری اور حرام خوری۔۔۔ یہ وہ کام ہیں جو ہمارے معاشرے میں دن بدن پھل پھول اور بڑھ رہے ہیں بلکہ دن دگنی و رات چوگنی ترقی بھی کر رہے ہیں

کہیں کسی بھی سرکاری و غیر سرکاری ادارے یا کمپنی میں آپ نوکری کرنے چلیں جائیں وہاں کے عملہ، ملازمین میں یہ تینوں باتیں کافی بھاری مقدار میں آپ کو دیکھنے کو مل جائیں گی۔

کہیں دور جانے کی ضرورت نہیں اپنے گھر،خاندان و کنبہ میں ہی نظر دوڑا لیں یہ تینوں باتیں کسی نا کسی فرد میں بھی آپ کو وافر مقدار میں مل جائیں گی۔

ہر دوسرا انسان پیار سے،ڈرا دھمکا کر،اپنی کسی حیثیت کا ناجائز استعمال کرکے،کسی کی مجبوری و بے بسی کا فائدہ اٹھا کر دوسرے سے اپنے حصے کا کام کروانا اور نکلوانا چاہتا ہے اور خود کام چوری کرکے مفت میں حرام کی تنخواہ،مراعات و سہولیات اور آرام و آسائش پانا چاہتا ہے۔

حیوان کی فطرت ہے کہ وہ کمزور و ناتواں جانور پے حملہ آور ہوتا ہے پر افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ حضرت انسان بھی جانور کی فطرت اپناتے ہوئے اپنے سے ہر کمزور انسان پے کسی نا کسی طرح حملہ آور ہو رہا ہے، کہیں کام چوری تو کہیں مفت خوری اور کہیں حرام خوری کرکے دوسرے انسان کے حقوق پے ڈاکہ ڈال کر اس پے حملہ کر رہا ہے۔

مگر جو انسان ہے۔۔ہاں۔۔واقعی میں جو انسان ہوتا ہے اپنے اندر انسانیت کو رکھتا ہے وہ کام چوری کرکے دوسرے انسان پے نا تو اپنے حصے کے کام کا بوجھ ڈالتا ہے،نا ہی مفت خوری و حرام خوری کرکے دوسرے کا نقصان کرتا اور ناہی حق مارتا ہے بلکہ وہ تو دوسرے انسان کے بوجھ کو ہلکا کرتا ہے،اسکے بوجھ کو کم کرتا اور بانٹ لیتا ہے، اسے اس کا حق پورا پورا دیتا ہے بلکہ اپنے حق میں سے بھی اسے تھوڑا اور زیادہ نواز دیتا ہے اور اگر ایسا نا بھی کر پائے تو کم سے کم کسی دوسرے پے نا تو بوجھ ڈالتا ہے نا ہی اس سے اپنے حصے کا کام لیتا ہے اور ناہی اسکے مال پے نظر رکھتا اور حرام کھاتا ہے۔

آدھی سے زیادہ دنیا کام چور ،مفت خور اور حرام خور ہے ۔۔۔آپ بھی کہیں اس ہی آدھی دنیا سے زیادہ کا حصہ تو نہیں ہیں۔۔!

اس لیے انسان بنو،انسانیت کو اپنے اندر پیدا کرو اور انسانیت پے چلو کیونکہ بیشک انسان وہی ہے جس میں انسانیت ہے۔

وقاص

No comments:

Post a Comment