میں یورپ آسٹریلیہ یا امریکہ کی بات نہیں کرتا میں عرب ممالک کی بات کرتا جنمیں سر فہرست سعودیہ اور امارات آتا ہے کہ ان دونوں ممالک میں سونا،تیل اور کھجور کے باغات کے علاوہ کیا تھا، نا چار موسم،نا زرخیز مٹی، نا زیر زمین میٹھا پانی مگر حکمران اچھے تھے اپنی قوم کے لیے اچھے تھے اپنے ملک کے لیے اچھے تھے،عوام کے لیے درد رکھتے تھے اور آج سعودیہ اور امارات کی ترقی دیکھ لیں، انکی عوام قدرے بہتر زندگی جی رہی ہے اس کے ساتھ ساتھ عرب ممالک برسوں سے ایشیائی ممالک کے لاکھوں باشندوں کو روزگار فراہم کر کے انکے خاندانوں کے خاندان پال رہا ہے اور وہ اپنے ملک اور عوام کی فلاح و بہبود کے لیے آئے دن نئے نئے قانون اور سکیم متعارف کرواتے رہتے ہیں، اب یہ ایک الگ بحث ہے کہ وہاں کی مقامی عوام کتنی اور کس قابل ہے پر جب ملک کے حکمران کام کے ہوں نا تو ناکارہ اور بیکار عوام بھی بھوکی نہیں مرتی۔
اب آ جائیں برصغیر کی طرف جنمیں پاکستان،ہندوستان اور بنگلادیش سرفہرست ہیں،آج کے گریٹ برطانیہ نے برصغیر پے یہ کہہ کر قبضہ کیا تھا "کہ ہندوستان ایک سونے کی چڑیا ہے" برصغیر میں ربّ رحمٰن نے وہ وہ نعمتیں رکھی ہیں جو بعض عرب ممالک میں بھی نہیں ہیں،جیسے زرخیز مٹی،چاروں موسم،صاف شفاف میٹھا پانی،قدرتی وسائل سے بھی مالا مال ہے شائد ربّ رحمٰن نے برصغیر پے اپنا خاص رحم و کرم کیا اور برکت اس لیے بھی رکھی کیونکہ کل عالم کے باپ حضرت آدم علیہ السلام کو برصغیر میں اتارا اور آپ کا جسد مبارک بھی سری لنکا میں موجود ہے پر آج دیکھ لیں کہ برصغیر کی عوام کی حالت زار کیا ہے، برصغیر کی عوام بشمول پاکستانی بھوک و افلاس، بے ڈھنگی و بے ترتیبی اور کرپشن زدہ زندگی کو جینے پے مجبور ہیں جبکہ یہاں کی مقامی عوام اتنی قابل ہے کہ انہی عرب ممالک میں جا کر کارآمد بن جاتی ہے پر اپنے ممالک میں آ کر بیکار پرزہ بن کر رہ جاتی ہے،بات وہی آتی ہے کہ جب جس ملک کے حکمران بیکار و نااہل اور چور ڈاکو ہوں گے وہاں کی قابل عوام بھی بیکار و نااہل اور چور ڈاکو بن کے رہ جاتی ہے۔
اکثر سننے کو ملتا ہے کہ جیسی عوام ویسے حکمران پر میں اس بات سے اتفاق نہیں کرتا،میں کہتا ہوں حکمران انسان ہو تو عوام خود انسانیت پے چلتی ہے، پر جب حکمران ہی چور ڈاکو ہو گا تو عوام انسانیت نہیں حیوانیت پے چلتی ہے اور دیکھ لیں کہ آج کونسا ایسا غیر انسانی کام ہے جو برصغیر بشمول پاکستان کے وہاں نہیں ہو رہا ہے۔
No comments:
Post a Comment