کاروبار میں نفع و گھاٹا و فائدہ
آپ نے کوئی چھوٹا و بڑا کاروبار شروع کیا، ضرورت کے مطابق چند ایک ملازم رکھے، اور کاروبار سے آپ نے ایک وقت تک خوب منافع کمایا اور اپنے گھر اور بینک کو خوب بھر دیا پر کچھ عرصے بعد کاروبار گھاٹے میں جانے لگا، آپ نے ملازموں کی تنخواہیں روکنا اور مارنا شروع کر دی اور کہا کہ کاروبار گھاٹے میں جا رہا ہے، اتنا اتنا خسارہ ہو گیا ہے، فلاں فلاں جگہ پے پیسے پھنس گئے ہیں وغیرہ وغیرہ۔
مان لیا کہ آپ کو گھاٹا اور خسارہ ہو گیا ہے، آپ کو کاروبار میں جب فائدہ ہوا کیا اس فائدے میں ملازموں کو فائدہ دیا گیا تھا؟ اگر نہیں تو پھر آپ کے خسارے میں ملازم کیوں قربانی دے کر خسارا اٹھائیں؟ کاروبار میں فائدہ آپ اپنی جیب میں ڈالو پر جب خسارہ ہو تو ملازم پے ڈالو۔۔۔یہ کہاں کی انسانیت ہے؟
مان لیا آپ کو کاروبار میں گھاٹا ہو گیا ہے، تو کیا آپ کو ملازموں کی مہینوں کی تنخواہ ہڑپ کرنے کا موقع اور بہانہ مل جاتا ہے؟ نہیں ہرگز نہیں، آپ کو گھاٹا ملا ہے تو اصولی طور پے آپ کا فرض بنتا ہے کہ ملازموں سے کہیں کہ آپ ہمارا ساتھ دیں ہم آپ کا ساتھ دیں گے، جہاں آپ کے 20000 ہزار تنخواہ بنتی ہے وہاں آپ ابھی 10000 ہزار لے لیں اور ہم باقی بھی تھوڑے تھوڑے کر کے ان شاءاللہ جلد ادا کر دیں گے یہ ہے ایمانداری، یہ ہے انسانیت اور یہی ہے مسلمانیت کہ آپ کے بھلے حالات خراب ہو گئے ہیں مگر آپ بے ایمان نہیں ہوئے، آپ لوگوں کا حق کھانے اور مارنے والوں میں سے نہیں ہوئے اور آپ کی نیت خراب نہیں ہوئی کہ آپ پے ملازموں کے جو واجبات ہیں وہ آپ ادا کرنا چاہتے ہو تو ایسے میں ربّ رحمٰن بھی آپ کی نیک نیتی کی وجہ سے آپ کے گھر بار اور کاروبار میں خیر و برکت عطا فرماتا ہے۔
اب آپ کو کاروبار میں گھاٹا و خسارہ ہو گیا اور اس پے آپ نے یہ کہہ کر ملازموں کی تنخواہیں مار لی کہ جی گھاٹا ہو گیا ہے تو ہم آپ کو ایک آنہ بھی ادا نہیں کر سکتے، پر اگر آپ کے پاس گھاٹے کے بعد بھی اپنا کاروبار اور گھر چلانے اور ملازم کو اس کی تنخواہ کا مناسب حصہ ادا کرنے کے لیے پیسے ہیں آپ کے ٹھاٹ باٹھ اسی طرح سے جاری و ساری ہیں اور آپ ملازم کو کچھ بھی ادا نہیں کرتے تو معذرت کے ساتھ یہ آپ کی بہت بڑی کمینگی اور بغیرتی ہے کہ آپ کے پاس کاروبار اور اپنا گھر چلانے کے لیے تو پیسے ہیں مگر ملازم کو دینے کے لیے کچھ نہیں، ایسی کھوٹی نیت رکھنے اور پھر اس پے عمل کرنے پے ربّ رحمٰن آپ کو بہت سی مشکلات، امراض یا کسی ناگہانی آفت و مصیبت سے دوچار کر دے گا جس میں آپ کا وہ پیسہ جو آپ نے ناحق کھایا تھا وہ سب اور اس بھی زیادہ نکل جائے گا اور آپ کو آپ کی کھوٹی نیت کا صلہ بخوبی مل جائے گا اور آپ کو لوگوں کی آہیں لے ڈوبے گی۔۔بھلے یہ سب فوراً نا بھی ہو پر یہ مت سوچیں کہ ایسا نہیں ہو گا۔۔بھلے دیر سے ہو پر ہو گا ضرور۔۔وہ کیا کہتے ہیں کہ خدا کی لاٹھی بے آواز ہوتی ہے۔۔
یہ سنہ 2011 کی بات ہے کہ میں لاہور میں مزنگ چونگی پے زونگ کی فرنچائز کی طرف سے مکہ کالونی میں ہجویری یونیورسٹی کے باہر stall activity پے سمز سیل کیا کرتا تھا اور فرنچائز پے اور بھی کافی سارے D.S.O تھے جو Stall Activity کیا کرتے تھے
فرنچائز پے ایک غازی نام کا سپروائزر تھا جو تمام D.S.O کو Stall پے سیل کرنے کے لیے سمز دیا کرتا تھا وہ حافظِ قرآن تھا چہرے پے سنت کے مطابق داڑھی سجا رکھی تھی اور سر پے ٹوپی بھی پہنتا تھا، اکثر و اقات سفید رنگ کا کرتا و شلوار پہنتا اور پائنچے ٹنخوں سے اوپر رکھتا تھا، مطلب ظاہری حالت میں سچا پکا کھرا مسلمان تھا اور گاہے بگاہے تبلیغی اجتماعات پے بھی جایا کرتا تھا۔
فرنچائز کے مالک نے اسے کہا ہوا تھا کہ D.S.O کو ایک سم آپ نے 25 روپے میں دینی ہے اور وہ آگے 50 سے 70 یا 100 تک بھی بیچ سکتے ہیں اور یہی D.S.O کا کمیشن تھا، پر غازی صاحب ہر ایک کو ایک سم 35 سے لے کر 40 روپے میں دیتا تھا اور اس طرح وہ تمام D.S.O کے ساتھ نا انصافی اور بے ایمانی کر رہا تھا جس کا ہم سب کو دکھ اور افسوس بھی تھا مگر ہم لوگ اس کا کچھ بگاڑ نہیں سکتے تھے کیونکہ وہ سپروائزر تھا سو مجبوری میں اس سے 35 سے 40 میں سم لے کر stall پے سیل کیا کرتے تھے۔
ایک دن اچانک ایک دوست کی کال آئی اور بولا وقاص تجھے پتا ہے سپر وائزر غازی صاحب کی بیٹی فوت ہو گئی ہے، میں نے کہا کب کیسے؟ تو وہ بولا آج صبح ان کی بیٹی فوت ہو گئی ہے اور غازی صاحب ایک ہفتہ فرنچائز نہیں آئیں گے۔
مجھے سن کر افسوس بھی ہوا اور ان کی بیٹی کے مغفرت اور انکے اہل خانہ کے لیے صبر کی دعا بھی کی۔۔پر جب سب دوست ملے تو ایک دوست نے بتایا کہ غازی صاحب کی بیٹی کی عمر 13 سال تھی۔۔بہت چھوٹی تھی پر پتا نہیں کیا ہوا کہ فوت ہو گئی، دیگر دوستوں نے لقمہ دیا " کہ بھائی جب آپ لوگوں کا حق ناحق کھاؤ گے تو پھر ایسا ہی ہو گا، آپ کسی کا حق کھا کر، کسی کی آہیں لے کر زیادہ دیر تک خوش باش اور عیش و آرام نہیں کر سکتے"۔۔۔
تو میں ان تمام کاروباری حضرات سے درخواست کرتا ہوں کہ کسی کی محنت کا پیسہ مت رکھیں، کسی کی آہیں اور بددعائیں مت لیں۔۔۔کاروبار میں نفع فائدہ گھاٹا خسارہ آتا ہی اسی لیے ہے کہ اللہ آپ کو آزما رہا ہوتا ہے کہ یہ ایسے میں میرے بندوں کے ساتھ کیا کرتا ہے آیا کہ ان کا حق ادا کرتا ہے ، ان کے ساتھ بھلائی اور بھائی چارے سے پیش آتا ہے یا پھر ان کا حق کھاتا ہے، ان کے ساتھ بد اخلاقی اور نا انصافی سے پیش آتا ہے۔۔اور بدقسمتی سے ایسے میں اکثر کاروباری حضرات فائدہ اپنی جیب میں جبکہ گھاٹا و خسارہ ملازم کی جیب پے ڈالتا ہے۔
انسان وہ ہے جس میں انسانیت ہے اور انسانیت یہ ہے کہ جو بات تم اپنے لیے بری سمجھتے ہو اس بری بات سے دوسروں کو بچاؤ اور جو بات اپنے لیے اچھی سمجھتے ہو وہی اچھی بات دوسروں کو دو۔
وقاص