ہمارے معاشرے میں والدین بچوں کو شروع سے ہی یہی سیکھاتے ہیں بیٹا ادب کرنا سیکھو اور ادب کے نام پے پھر آگے سے کہتے ہیں کہ اپنے سے بڑوں کو جواب نہیں دیتے اور اسی جواب نا دینے والی بات کی وجہ سے بچے کے ساتھ گھر، محلے یا معاشرے میں گر کوئی ظلم و ناانصافی ہوتی ہے تو اس کے اندر اس ظلم و زیادتی اور ناانصافی کا مقابلہ کرنے کی سکت اور قوت ہی سرے سے نہیں ہوتی۔۔وہ کسی کو اس کے ظلم و ناانصافی پے جواب تک نہیں دے پاتا جس کی وجہ سے وہ ہر گزرتے دن کے ساتھ خود میں گھلتا اور گھٹتا رہتا ہے اور ایک دن وہ خود کشی جیسے زلت اور تکلیف دہ انجام تک جا پہنچتا ہے، اس لیے اپنی اولاد کو بڑوں کے ادب کے ساتھ ساتھ یہ بھی بتائیں اور سیکھائیں کہ بیٹا اپنے ساتھ ہوئے ظلم و زیادتی اور ناانصافی پے تمہیں خاموش نہیں رہنا یا چپ نہیں سادھنی بلکہ جواب دینا اور لڑنا ہے۔۔تاکہ وہ معاشرے کے بروں لوگوں کے برے رویوں اور برائی کا ڈٹ کے مقابلہ کر سکیں ناکہ ادب کے چکر میں اپنی عزت نفس کا گلا گھوٹتے گھوٹتے ایک دن سچ مچ میں اپنا گلا گھونٹ لیں۔
No comments:
Post a Comment