السلام علیکم،میں ایک لکھاری ہوں ایسا لکھاری جو ہر موضوعات پے سوچتا اور لکھتا ہے۔

Thursday, 3 December 2020

نیت


نیت اگر بڑی ہو تو چھوٹی سے چھوٹی نیکی بھی قبولیت کے مقام کو جا پہنچتی ہے اور اگر نیت ہی چھوٹی ہو تو بڑے سے بڑی نیکی بھی منہ پے مار دی جاتی ہے،اس لیے نیت کو سیدھا کریں تو اعمال اور حالات خود بخود سیدھے ہو جائیں گے۔

Tuesday, 1 December 2020

زندگی کی بریک


سوچو زرا! گاڑی میں اگر صرف ریس ہوتی اور بریک نا ہوتی تو کیا گاڑی جیسی ایجاد کبھی کامیاب ہو پاتی؟ جہاں آگے بڑھنے کے لیے ریس ضروری ہے ویسے حادثوں سے بچنے کے لیے گاڑی میں بریک بھی ضروری ہے۔۔اسی طرح اگر تمہاری زندگی کو بھی کبھی بریک سی لگ جاتی ہے تو دلبرداشتہ ہو کے کوئی غلط قدم نہیں اٹھانا،خود کشی نہیں کرنا، حرام کام نہیں کرنا، کیونکہ زندگی کی بریک تمہیں حادثوں سے بچانے اور ربّ رحمٰن سے ملانے اور جوڑنے آتی ہے اور پھر وہاں سے ایک نئی زندگی کی شروعات ہوتی ہے، ہاں گر جو تم سمجھو تو۔۔۔!

Wednesday, 18 November 2020

غریبی و امیری

انسان دو صورتوں میں خدا کی زات سے متنفر ہونے کے ساتھ ساتھ خدا کی زات اور اسکی موجودگی سے ہی انکاری ہو جاتا ہے

ایک وہ امیر انسان جسے دنیا میں کسی شے کی کوئی کمی نا رہے اور ایک وہ انسان جس کے پاس دنیا میں ہر ہر شے کی کمی رہے

حد سے زیادہ امیر آدمی خود ، خود کو خدا سمجھنے لگتا ہے اور غریب انسان خود سے اور خدا سے ہی بیزار سا رہنے لگتا ہے

پر وہ ربّ رحمان ہر حد سے زیادہ امیر و غریب انسان کو اپنا آپ دکھاتا اور منواتا ہے، امیر کو تھوڑا جنھجھوڑ کے اور غریب کو تھوڑا نواز کے کہ تم دونوں کا واحد تن تنہا خالق و مالک ، پروردگار و پالنہار میں ہی ہوں، اِس اُس جہاں تم دونوں کو میرے رحم و کرم کی ضرورت ہے۔

تو۔۔۔ نا تو امیر کو بھولنا چاہیے اور نا ہی غریب کو " کہ ربّ رحمان جب جب جسے جسے چاہے بنا کسی خوبی کے بہت سی باتوں کے نواز دے اور جب جب جسے جسے چاہے بنا کسی کمی و خامی کے اسے سب کچھ سے محروم کر دے ، جب جب جسے جسے چاہے سب کچھ دے کے سب کچھ واپس لے لے اور جب جب جسے جسے چاہے کچھ نا ہو کے بھی اسے سب کچھ سے نواز دے۔

ان اللہ علی کلی شئی قدیر۔

وقاص

حقوق

ابھی ایک پیج پے ویڈیو دیکھی جس میں ماں اپنی بیٹی اور بھائی اپنی بہن کو اسکے گھر میں گھس کے مار پیٹ کررہے ہیں اور وجہ یہ دکھائی اور بتائی جا رہی ہے کہ لڑکی نے پسند کی شادی کی ہے یعنی جس میں ماں اور بھائی کی من مرضی اور پسند شامل نا تھی

سب سے پہلے تو ماں اور اسکا بیٹا پہلے کیا بھنگ پی کے سو رہے تھے جب انکی بہن بیٹی کی کسی لڑکے سے سلام دعا ہوئی، بات چیت ہوتی رہی اور شادی بھی ہو گئی جب وہ گھر چھوڑ کے شوہر کے ساتھ رہنے لگی تب ماں اور بھائی کی بھنگ کا نشہ اترا اور غیرت مند بن کے بیٹی اور بہن کے گھر پے حملہ کرکے زدوکوب کیا۔۔۔

دین اسلام نے پہلے اولاد کی تعلیم و تربیت اور پرورش کی تلقین کی ہے اور پھر کہا گیا ہے کہ اولاد کے جوان ہوتے ہی انکی شادی کرا دو ، اور بیٹے و بیٹی کے پورے پورے حقوق ادا کرو اور اولاد کو انکی شادی میں انکی مرضی کا پورا پورا حق دو، جس میں بیٹا و بیٹی دونوں کو انکی شادی کے لیے انکی مرضی اور پسند نا پسند کا پورا پورا حق دیا گیا ہے ناکہ بیٹے کے حقوق زیادہ ہیں اور بیٹی کے کم ، یا بیٹی کے حقوق زیادہ ہیں اور بیٹے کے کم۔۔۔اولاد کے حقوق میں بیٹا و بیٹی دونوں کے حقوق برابری کی بنیاد پے ہیں، ہاں سوائے جائیداد میں بیٹا کے دو حصہ جبکہ بیٹی کا ایک حصہ ہے اس کے علاوہ ہر شے ہر بات میں برابر کے حقوق ہیں

ہمارے معاشرے میں ہر انسان کی دو طرح کی سوچ ہے، جیسے ایک لڑکی چاہتی ہے کہ اسکے والدین اور بہن بھائی اسکی شادی اسکی من مرضی اور پسند سے کریں اور شادی کے بعد جب وہ خود ایک بیٹی کی ماں بنتی ہے تو چاہتی ہے اسکی بیٹی اسکی من مرضی اور پسند سے ہی شادی کرے ناکہ اپنی من مرضی اور پسند سے۔۔۔

اسی طرح ہر لڑکا چاہتا ہے کہ اسکے والدین اسکی شادی بھی اسکی من مرضی اور پسند سے کریں پر شادی کے بعد جب وہ خود باپ بنتا ہے تو وہ بھی یہی چاہتا ہے کہ میرا بیٹا و بیٹی میری ہی من مرضی اور من پسند کی شادی کریں ناکہ اپنی من مرضی اور من پسند سے۔۔۔

ایک ہی کام مگر دو سوچیں، ایک ہی کام مگر دو رویے ، ہم بس اپنا دیکھتے ، اپنا سوچتے اور اپنا جیتے ہیں،جس دن ہم میں سے ہر انسان نے اپنی زات اور فقط اپنے ہی حقوق سے نکل کے دوسروں کی زات اور دوسروں کے حقوق سے انہیں دیکھنا، انہیں سمجھنا اور انہیں انکی سوچ سے سوچنا اور انہیں انکی من مرضی سے جینا دے دیا تو اس دن یہ دنیا اگر جنت نہیں بن سکے گی تو کسی جنت سے کم بھی نہیں ہو گی۔

بقول شاعر: اپنی زات سے عشق ہے سچا باقی سب افسانے ہیں۔

نوٹ: تمام لکھاریوں سے گذارش ہے کہ کسی بھی بری بات پے بات کرنے کے لیے اس بری بات کی تصویر یا ویڈیو کو Share کرکے بات کی وضاحت دینا لازم و ملزوم نہیں ہوتا ہے آپ اپنی تحریر میں ہی اس بری بات کا خاکہ و نقشہ کھینچ کے قارئین کو اس بری بات سے آگاہ و باخبر کر سکتے اور بری بات کے خلاف آواز اٹھا سکتے ہیں، بعض دفعہ ہم کسی بری بات کے خلاف آواز تو اٹھا رہے ہوتے ہیں پر ناسمجھی میں ہم اور زیادہ برائی کو ہوا دے رہے ہوتے ہیں اور اس بری بات کی تصاویر اور ویڈیو بھی Share کر رہے ہوتے ہیں، مثلاً کسی انسان یا خاندان کے ساتھ ہوئے ظلم و زیادتی کی صورت میں انکے برہنہ ہو جانے پے انکی برہنہ و غیر مناسب تصاویر و ویڈیوز کو ہم تحریر کے ساتھ اپلوڈ کرکے اپنی تحریر کو مستند بنا رہے ہوتے ہیں، آپ کو اگر تصاویر اور ویڈیوز اپلوڈ کرنا بھی ہے تو پہلے ان کو Edit کرلیا کریں ورنہ ایسا ضروری نہیں کہ تحریر کے ساتھ ایسی غیر مناسب تصاویر اور ویڈیوز بھی اپلوڈ کرنا لازم و ملزوم ہے

حق تو یہ ہے کہ آپ تک کسی ظلم و زیادتی کی کوئی تصاویر یا ویڈیوز پہنچی ہیں تو اسے متلقہ ادارے تک پہنچائیں یا ایسے کسی انسان تک پہنچائیں جس کا ان متلقہ ادارے تک رابطہ ہو تاکہ ظالم کا ہاتھ روکا جا سکے اور مظلوم کو انصاف دلایا جا سکے۔

خدا ناخواستہ کل کو آپ کے یا میرے ساتھ کوئی ظلم و زیادتی ہو جائے اور اس میں آپ یا میں برہنہ ہو جائیں تو کیا آپ اور میں چاہیں گے کہ ہمارے ظلم و زیادتی کی خلاف آواز اٹھانے والے ہماری برہنہ تصاویر یا ویڈیوز بھی ساتھ میں اپلوڈ کریں؟؟؟

ایسے میں ہم ناسمجھی میں متاثرہ انسان، خاندان کی مدد تو کیا کرتے ہیں الٹا متاثرہ انسان و خاندان کی اور زیادہ تضحیک و توہین کروا رہے ہوتے اور انکے ساتھ ہوئے ظلم و زیادتی کی تصاویر و ویڈیوز کو عام کرکے انکے لیے آنے والے کل مشکلات کھڑی کر رہے ہوتے ہیں۔

جو بات آپ اپنے لیے چاہتے اور پسند کرتے ہیں وہ دوسروں کو دیجئیے اور جو بات آپ اپنے لیے نہیں چاہتے اور ناپسند کرتے ہیں تو وہ بات دوسروں کو مت دیجئیے۔

شکریہ۔

وقاص

حسن

حسن ایک مقناطیس جیسا ہے، دنیا حسن کے پیچھے بھاگتی اور اسے حاصل کرنا چاہتی ہے پھر حسن بھلے شکل و صورت کا ہو، کردار یا آواز کا ہو، فن یا فنکاری کا ہو

پر افسوس صد افسوس۔۔۔دنیا فانی مخلوق، مادی و عارضی اشیا کے حسن کے پیچجے بھاگتی، روتی دھوتی اور انہیں پانا چاہتی ہے پر دنیا کے بنانے، اسے سنوارنے اور حسن سے نوازنے والے ربّ رحمان کے پیچھے نا تو دنیا بھاگتی ہے، نا ربّ رحمان کی محبت میں روتی دھوتی ہے اور نا ربّ رحمان کی پاک زات کو پانا و حاصل کرنا چاہتی ہے

انسان فانی و عارضی حسن کے پیچھے بھاگتا،روتا اور اسے پانا چاہتا ہے ، اے انسان پانا ہے رونا ہے اور بھاگنا ہے تو اس خالق و مالک ربّ رحمان کو پا، اس کے لیے رو دھو اور اس کے لیے بھاگ کہ جو ہر حسن و جمال کا مرکز و منبع ہے جو ازل سے ابد تک ہے۔

وقاص

Saturday, 14 November 2020

اچھا و برا

The Message

ہم بہت سے لوگ ایسے دیکھتے ہیں جو برے ہوتے ہیں برے کہلاتے ہیں اور بہت سے لوگ معاشرے میں اچھے ہوتے ہیں اور اچھے کہلاتے ہیں

پر نا تو کوئی برا ہوتا ہے ناہی کوئی اچھا ہوتا ہے، برے انسان کو برے رشتے ناتے اور برے دوست و احباب ملنے کے ساتھ ساتھ برے حالات و واقعات ملتے ہیں تو وہ برا بن کے معاشرے میں برا کہلاتا ہے

اسی طرح کوئی بھی اچھا نہیں ہوتا ہے،اچھے انسان کو اچھے رشتے ناتے، اچھے دوست احباب ملنے کے ساتھ ساتھ اچھے حالات و واقعات ملتے ہیں تو وہ اچھا بن کے معاشرے میں اچھا کہلاتا ہے

برے انسان کو اچھے رشتے ناتے ،اچھے دوست احباب ملنے کے ساتھ ساتھ اچھے حالات و واقعات فراہم کیے جائیں تو وہ کسی اچھے انسان سے بھی زیادہ اچھا انسان بن کے ثابت ہو گا

اور اسی طرح کسی اچھے انسان کو برے رشتے ناتے ،برے دوست و احباب کے ساتھ ساتھ برے حالات و واقعات فراہم کیے جائیں تو وہ بھی کسی برے انسان سے بھی زیادہ برا انسان ثابت ہو گا

اصل برا وہ ہے جو جسے سب کچھ اچھا اچھا فراہم کیا جائے اور وہ پھر بھی برا کا برا ہی رہے اور اصل اچھا انسان وہ ہے جسے سب کچھ برا برا فراہم کیا جائے اور وہ پھر بھی اچھائی پے قائم رہے

Think n join insaaniyat

#insaanorinsaaniyat

Waqas

Friday, 6 November 2020

کٹر


ہمیں کٹر مسلمان، کٹر ہندو، کٹر مسیح، کٹر بدھسٹ تو مل جاتے ہیں نہیں ملتے تو بس کٹر انسان نہیں ملتے وہ کٹر انسان جو سختی سے انسانوں کے ساتھ انسانیت سے پیش آتے ہیں۔

بعض دفعہ

بعض دفعہ ایسا بھی ہوتا ہے کہ انسان بہت سی خوبیوں کا مالک ہونے کے باوجود بھی کسی بہت خاص اور اہم موقع پے اپنی خوبیوں کو سامنے لانے کی کوشش میں اپنی کسی چھپی ہوئی خامی کو اجاگر کر بیٹھتا ہے اور اس وقت جو عزت افزائی پانا ہوتا ہے اس کے بدلے جگ ہنسائی کا شکار ہو جاتا ہے۔

Wednesday, 4 November 2020

نظام قدرت

میں تو یہی جان پایا ہوں کہ قدرت نے انسان کی زندگی میں جب، جو اور جس وقت ہونا لکھ دیا گیا ہے پھر وہ بھلے الٹا کیوں نا ہو جائے کوئی بھی واقع اس سے ایک گھڑی پہلے یا بعد میں رونما نہیں ہو سکتا۔۔انسان کو ہر حال میں صابر و شاکر بن کے رہنا اور جینا پڑے گا۔۔پھر بھلے وہ رو دھو کر صبر کرے یا پھر خاموش رہ کر اور چپ سادھ کر صبر کرے پر ہر کام قدرت کے وقت کے مطابق ٹھیک اپنے وقت مقررہ پے ہی ہو کے رہے گا۔۔۔!

مثال کے طور پے حضرت ابراہیم و بی بی حاجرہ علیہ السلام کو حضرت اسماعیل علیہ کی پیدائش کی خوشخبری اور حضرت ایوب علیہ السلام کو حضرت یوسف علیہ السلام کے ملنے کی خوشخبری زندگی کے آخری حصے یعنی بڑھاپے میں جا کے ملی۔۔۔

اس لیے اپنے ایمان اور ہمت و حوصلے کو ہمیشہ جوان رکھیں کہ کیا پتا اگر آپ کو بچپن اور جوانی میں زندگی نہیں ملی تو بہت ممکن ہے کہ بڑھاپے میں ہی جا کے زندگی آپ کو گلے لگا لے اور آخر کار زندگی آپ کو اور آپ زندگی کو پا لیں۔

Thursday, 22 October 2020

آزمائش و امتحان

اس دنیا کا سارا امتحان اور آزمائش ہی اسی بات میں رکھا گیا ہے کہ میرا کون سا بندہ میرے کون سے بندے کو نا حق مارتا اور کاٹتا پیٹتا ہے اور میرا کون سا بندہ میرے کون سے بندے کو جوڑتا، سینچتا اور سنوارتا ہے۔

بے ادب

ہمارے معاشرے میں والدین بچوں کو شروع سے ہی یہی سیکھاتے ہیں بیٹا ادب کرنا سیکھو اور ادب کے نام پے پھر آگے سے کہتے ہیں کہ اپنے سے بڑوں کو جواب نہیں دیتے اور اسی جواب نا دینے والی بات کی وجہ سے بچے کے ساتھ گھر، محلے یا معاشرے میں گر کوئی ظلم و ناانصافی ہوتی ہے تو اس کے اندر اس ظلم و زیادتی اور ناانصافی کا مقابلہ کرنے کی سکت اور قوت ہی سرے سے نہیں ہوتی۔۔وہ کسی کو اس کے ظلم و ناانصافی پے جواب تک نہیں دے پاتا جس کی وجہ سے وہ ہر گزرتے دن کے ساتھ خود میں گھلتا اور گھٹتا رہتا ہے اور ایک دن وہ خود کشی جیسے زلت اور تکلیف دہ انجام تک جا پہنچتا ہے، اس لیے اپنی اولاد کو بڑوں کے ادب کے ساتھ ساتھ یہ بھی بتائیں اور سیکھائیں کہ بیٹا اپنے ساتھ ہوئے ظلم و زیادتی اور ناانصافی پے تمہیں خاموش نہیں رہنا یا چپ نہیں سادھنی بلکہ جواب دینا اور لڑنا ہے۔۔تاکہ وہ معاشرے کے بروں لوگوں کے برے رویوں اور برائی کا ڈٹ کے مقابلہ کر سکیں ناکہ ادب کے چکر میں اپنی عزت نفس کا گلا گھوٹتے گھوٹتے ایک دن سچ مچ میں اپنا گلا گھونٹ لیں۔

Wednesday, 14 October 2020

کشادہ رزق اور چار نکاح

کشادگیِ رزق اور واقعہ چار نکاح۔۔۔

ہم لوگ صرف باتیں کرنے کی حد تک اسلام پے چلتے ہیں جیسا کہ کوئی کہہ دے کہ میرے پاس کچھ بھی نہیں ہے، گھر بار،نوکری کاروبار تو ہم میں سے ہر دوسرا بندہ اس انسان کو ایک کے بعد ایک نکاح کرنے والے صحابی کے واقع کی مثال دیتے تھکتے نہیں کہ ایک صحابی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے رزق کی تنگی کی بات کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان صحابی کو ایک کے بعد ایک نکاح کرنے کی ترغیب دی اور اسطرح وہ چوتھے نکاح کے بعد خوشحال ہو گیا۔۔

مگر کوئی مائی کا لعل آگے نہیں آئے گا یا مائی کی لعلیاں آگے نہیں آئیں گی اور کہیں گے کہ جی میں اس واقعے کو صرف باتوں سے نہیں بلکہ عملی طور پے سچ ثابت کرکے بتاتا ہوں کہ میرے گھر میں میری بہن بیٹی ہے آؤ تمہارا نکاح اس سے کرا دیتا ہوں اور اگر پھر بھی رزق کشادہ نا ہوا تو میں خود آپ کا دوسرا نکاح کرا دوں گا یا کوئی مائی کی لعلی آگے نہیں آئے گی کہ جی میں آپ سے نکاح کرتی ہوں اور اگر پھر بھی ہماری تنگدستی ختم نا ہوئی تو میں خود آپ کا دوسرا نکاح کرواؤں گی۔۔

باتیں کرنے میں کیا جاتا ہی کیا ہے۔۔اور کیا خرچ کیا ہوتا ہے جتنی مرضی چاہے کر لو اور کرا لو۔۔۔ پھر بھلے وہ دنیا کی اچھی باتیں ہوں یا چاہے دین کی باتیں ہوں۔۔باتیں ہی تو کرنی ہینا تو کرتے جاؤ بس۔۔۔مجھے یہ بتایا جائے جن باتوں کا آپ کو علم ہے اس پے پے عمل کتنا ہے آخر۔۔۔؟؟؟

میرے جیسا بے گھر، بے روزگار، بے آسرا و بے سہارا اور اللہ وارث بندہ جب کہیں کسی بھی محفل میں رزق کی تنگدستی کی بات کر بیٹھے اور آگے سے کوئی اسے ان صحابی کا واقع اور دین کی دیگر اچھی باتیں دوہرا دے۔۔ تو ایسے میں وہ بندہ اسے کہے کہ اللہ کے بندے/ بندی اتنا کچھ جانتے ہو مجھے بتا بھی رہے/رہی ہو تو پھر خود سے بسم اللہ کیوں نہیں کرتے/کرتی۔۔آؤ نیکی کماؤ اور احسان کرو کہ میرا نکاح کراؤ اور اس وقت تک نکاح پے نکاح کروانے میں مدد کرنی ہے جبتک میری تنگدستی آسودگی میں نہیں بدل جاتی۔۔۔ٹھیک اسی طرح جس طرح سے ان صحابی کا واقع بیان کیا ہے آپ نے۔۔۔اور اس طرح اپنا اور میرا ایمان مضبوط کرو اور معاشرے میں ایک اچھی اور بہترین مثال قائم کرنے میں میرا ساتھ دو۔۔۔

کیا تمہیں اللہ اور اللہ کے رسول کی باتوں پے یقین نہیں ہے یا تم ایمان نہیں رکھتے ہو۔۔یا پھر تم اللہ و رسول کی باتوں کو صرف باتوں کی حد تک کرنے والے ہو اور جب تم نے چار نکاح سے رزق کے کشادہ ہونے کی بات کر ہی دی ہے اور تمہارا اس بات پے ایمان کامل بھی ہے تو پھر خود آگے بڑھو۔۔خود سے ابتدا اور شروعات کرو۔۔اور اگر تم خود سے ابتدا نہیں کر سکتے تو پھر کس بنیاد پے تم نے کشادگیِ رزق کے لیے چار نکاح والے واقع کو سنایا۔۔۔؟؟؟

میں کہتا ہوں وہی بندہ اور بندی جس نے آپ کو چار نکاح کرنے سے آسودگی پانے والے صحابی کا واقع سنایا ہو گا اس کا اوپر کا سانس اوپر اور نیچے کا سانس نیچے اٹک کے رہ جائے گا اور وہ بندہ بندی تھوکیں نگلتے رہے گے کہ یا اللہ یہ کیا کہہ بیٹھے اور کہاں پھنس گئے۔۔اور شرط لگا لیں وہ انسان اس دن کے بعد سے چار نکاح کرنے سے آسودگی پانے والے صحابہ کے واقع کو بھول کے بھی کسی میرے جیسے حال و بے حال اور بدحال " اللہ وارث " کے سامنے کبھی بھی نہیں دوہرائے گا۔۔۔

میں اسی لیے کہتا ہوں خدارا۔۔ کہ مجھے دین یا احادیث سے مثالیں مت دیا کریں۔۔۔ وہ وقت وہ دور وہ لوگ، وہ معاشرہ اور اس وقت کے مسلمانوں کا ایمان کچھ اور تھا ان جیسا پہلے ایمان لاؤ اور پھر مجھے ان عظیم انسانوں اور مسلمانوں کی مثالیں دینا اور اگر دینی ہیں تو موجودہ حالات اور موجودہ صورتحال کے مطابق مثالیں دیں کہ جس معاشرے میں میرے جیسے اللہ وارث بندے کا ایک نکاح نہیں ہوتا آپ اسے ایک کے بعد ایک نکاح کرنے والے صحابی کی مثال دیتے ہیں پر اس مثال پے خود عمل نہیں کرنا چاہتے۔۔۔کہ آئیں پھر آگے بڑھیں۔۔ اور پھر نکاح کروائیں۔۔۔اور ایک معاشی بدحال مسلمان کے حال کو بہتر بنانے میں اپنا کردار ادا کریں۔۔اور صحیح معنوں میں اللہ و رسول کے حکم کو بجا لائیں۔۔

آپ کسی سے اگر کہو کہ میرا رزق تنگ ہے تو کہیں گے تم گنہگار ہو، تمہارا ایمان کمزور ہے،تم پے آزمائش ہے۔۔تمہارا امتحان لیا جا رہا ہے۔۔او بھائی میرا اکیلے کا امتحان اور آزمائش ہے یا آپ سب کا بھی امتحان اور آزمائش ہے۔۔۔؟ اور پھر یہ کہنا کہ کیا تمہیں اللہ اور اللہ کے رسول کی باتوں پے یقین نہیں ہے۔۔۔ او بھائی چلو مان لیا میرا ایمان کمزور ہے، آپ کا ایمان تو پکا اور پختہ ہینا۔۔۔ تو آپ میرے ایمان کو اپنے عمل سے پکا اور پختہ کیوں نہیں کرتے ہو۔۔۔نہیں وہ بات نا کرو۔۔۔کیونکہ اس میں تو کسی کے لیے گھر سے نکلنا اور چلنا پڑتا ہے، محنت، مشقت اور بھاگ دوڑ کرنا پڑتی ہے، جیب سے کچھ خرچ کرنا پڑتا ہے، گھر کی بہن بیٹی کو نکاح کے لیے پیش کرنا پڑتا ہے۔۔۔وہ تو بہت مشکل اور اوکھا کام ہے جی۔۔۔ہاں بس اللہ و رسول کی باتیں ڈھیروں ڈھیر اور ڈھیروں ڈھیر کرتے جاؤ اور جتنی مرضی چاہے کروا لو۔۔۔اور بس باتیں کرتے جاؤ۔۔۔انبار لگا دو باتوں کا۔۔اور انہی باتوں سے کام چلاتے رہو۔۔۔کیونکہ باتیں کرنے میں بھلا کونسی محنت مشقت یا پھر خرچ کرنا پڑتا ہے۔۔ہاں زبانی کلامی جمع خرچ ہی تو کرنا پڑتا ہے۔۔۔سو کرتے رہو۔۔۔

ہمیں تو بس اپنے اور اپنے خاندان کے لیے جینا ہے، اسی لیے تو دنیا میں بھیجے گئے ہیں کہ اپنی زات اور خاندان کے لیے سب کچھ اور سارا وقت ہے اور گر جو کوئی دوسرا مسلمان کسی حوالے سے کچھ سوال کرے تو اسے عالم فاضل مفتی بنتے ہوئے۔۔او لمبا چوڑا دینی لیکچر جھاڑ دو اور اپنا فرض پورا کر دو۔۔۔اللہ اللہ خیری صلہ۔۔۔

دین کی بڑی بڑی کتابوں میں بڑے زوق و شوق سے انصار و مہاجرین کی مثالیں پڑھنے کو ملتی ہیں کہ جی انصاریوں نے اپنا گھر بار، کاروبار اور ایک سے زائد بیوی کو طلاق دے کے اپنے مہاجرین بھائی کو گھر بار، کام کاج اور نکاح کے لیے بیوی تک دے دی تھی۔۔انہوں نے ہی صحیح معنوں میں اپنے مسلمان ہونے کا پورا پورا حق ادا کیا تھا۔۔پر آج کے دور میں جب آپ کسی سے کہو کہ میں مہاجرین جیسا ہوں آپ انصار جیسی حیثیت رکھتے ہیں تو مسلمان بھائی کی مدد کریں تو سوچ میں پڑ جائیں گے اور پھر بس سوچتے ہی رہ جائے گے اور پھر آخر میں ہاتھ کھڑے کر دیں گے۔۔۔اور کسی چور کے جیسے وہاں سے فوراً نکلنے میں ہی عافیت سمجھے گے۔۔

اب میں آپ کو بتاتا ہوں میرے قریبی رشے دار کی بیٹی سے دس سال رشتہ رہ کے ختم ہو گیا ۔۔اس لیے کہ میرے پاس نا گھر تھا، نا نوکری، نا ہی کوئی مستقبل نا ہی کسی کی کوئی سپورٹ وغیرہ۔۔اور ایسا کئی بار ہوا کہ بات نکاح تک پہنچ کے ختم ہو جاتی کہ خالی پیلی آدمی سے کون نکاح کرے گا جبکہ اسلام کہہ رہا ہے کہ نکاح سے آسودگی و خوشحالی لاؤ۔۔۔اور آج بھی وہی حالت ہے۔۔پر جس سے روزی کی تنگی کی تھوڑی سی بات کرو وہی چھوٹتے مجھے نکاح کرنے کا مشورہ دینے لگ جاتا ہے۔۔اور میں سوچتا ہوں کہ انہیں کیا کہوں کہ بیسیوں بار اس اذیت سے گزر چکا ہوں کہ نکاح کی نوبت تک بات پہنچ کر ختم ہو جاتی وہی ازلی خالی پن۔۔۔ " اللہ وارث " بندے کو کوئی پاس پھٹکنے نہیں دیتا اور تم ہو کے نکاح کرو نکاح کرو کا راگ الاپتے ہو اور نکاح نکاح کی بس تکرار ہی کرتے رہتے ہو۔۔۔

دین کی باتیں کرنا اور اس پے چلنا اور عمل کرنا دو الگ الگ کام ہیں۔۔کچھ ایسے انسان بھی دیکھے ہیں جو دین کی باتیں تو بھلے نہیں کرتے مگر پھر بھی اپنے عمل سے دین پے چل کر دکھاتے ہیں۔۔اور آپ کو ایسے انسان" آٹے میں نمک " کے برابر ملے گے۔۔پر ایسے ایسے بھی دیکھے ہیں جو چھوٹتے ہی قرآن و سنہ سے بات شروع کرتے ہیں مگر اپنے عمل سے ان پے چل کے نہیں دکھاتے ہیں۔۔ہاں آپ کو ایسے لوگ ہی " آٹے کی مقدار" یعنی بہتات میں ملے گے۔۔۔

ان صحابی کا واقع اتنا عام ہو گیا ہے کہ آپ کو ہر بندے کی زبان سے سننے کو ملے گا کہ آپ بس زرا سا اور کسی کے بھی سامنے ہلکا سا کہہ دیں کہ میرا رزق سے بڑا ہاتھ تنگ ہے تو وہ چھوٹتے نکاح کا مشورہ دے دے گا اور پھر فوراً انہی صحابی کے چار نکاح کے بعد آسودگی والے واقع کو دوہرا دے گا۔۔۔پر کوئی بھی ان صحابی کے کام آنے والا انسان خود نہیں بننا چاہتا اور ان صحابی کے کام آنے والے خاندان جیسا کوئی خاندان خود کو پیش نہیں کرے گا۔۔کہ بھائی میں اور میرا خاندان حاضر ہے۔۔

وہاں پھر سب کو اللہ و رسول اور ایمان بھول بھال جاتا ہے وہاں پھر بس سب کو دنیاوی و معاشرتی باتیں یاد آ جاتی ہیں کہ ہم ایسے کیسے اس کا نکاح کروائیں، پتا نہیں کون ہے کیا ہے کیسا ہے وغیرہ وغیرہ۔۔اور اپنی بہن بیٹی یا اپنے خاندان کو نکاح کے لیے پیش کرنا تو درکنار آپ بات تو کر کے دیکھیں آپ کی زبان نا کھینچ لیں آپ کی آنکھیں نا نوچ لیں۔۔۔کہ تم نے ہماری بہن بیٹی کے رشتے کی بات کی تو کی کیسے۔۔ہمت اور جرات کیسے ہوئی تمہاری۔۔اوقات کیا ہے تمہاری اور تم نے ایسی بات سوچی بھی تو سوچی کیسے۔۔اور وہ آپ کو مار مار کر آپ کی صحیح کی درگت بنا دیں گے۔۔۔

مگر ہاں! آپ کو مشورہ پھر بھی یہی دیں گے کہ بھائی ان صحابی کی مثال زندہ کرو۔۔ان کے جیسے ایک کے بعد ایک نکاح پے نکاح کرو۔۔🤣🤣🤣

آخر میں اتنا کہوں گا کہ یہ بھی دین اسلام کے اندر کہا گیا ہے " کہ جو باتیں تم میں نہیں ہیں یا جن باتوں پے تم خود چلتے نہیں، ان پے عمل نہیں کرتے وہ دوسروں کو مت بولو، ہاں وہی بات کرو جو باتیں تم میں ہیں، جن پے چلتے اور عمل بھی کرتے ہو"۔۔۔

اصل میں ہم سب نے دین اسلام کو لینے والی سوچ سے پڑھ رکھا ہے۔۔کہ دوسروں سے خیر لیتے رہنا ہے پر جب خیر دینے یا بانٹنے کی باری آتی ہے تو تب اپنی معاشرتی ضروریات اور حاجات یاد آ جاتی ہیں۔۔ہاں دوسروں کو باتیں دیتے رہو۔۔باتوں سے پیٹ بھی بھرے گا۔۔رزق بھی ملے گا۔۔نکاح بھی ہو گا اور زندگی بھی گزرے بڑے سکون سے گزرے گی۔۔

سارے انبیا و رسل نے انسانوں کو انسانوں کے ساتھ انسانیت، مسلمانیت اور مومنیت سے پیش آنے اور رہنے کا تلقین کی۔۔اور جتنے بھی انبیا و رسل دنیا میں آئے یہی پیغام لے کر آئے کہ تم سب ایک جسم کی مانند ہو، تمارا ایمان اس وقت تک کامل ہی نہیں جب تک تمہاری زات کے شر سے تمہارا مسلمان بھائی بہن محفوظ نا رہے۔۔اور تمہارا ایمان تب بھی کامل نہیں کہ تمہارا پیٹ بھرا ہو اور تمہارے ہمسائے بھوکے سو رہے ہوں۔۔تمہیں اس دنیا میں تمہاری اپنی اکیلی زات کے لیے نہیں بھیجا بلکہ تمہیں تمہارے جیسے دیگر انسانوں کے لیے رحمت بنا کے بھیجا گیا ہے ناکہ تم دوسروں کے لیے زحمت بنتے پھرو۔۔

اب دیکھتا ہوں کہ لوگ اس ساری پوسٹ کے اصل مقصد ، اصل مدعے اور اصل بات کو سمجھتے ہیں یا اس پوسٹ کے مقصد، مدعے اور اصل بات کو چھوڑ کر اس میں سے کون کون سے کیڑے نکالتے کون کون سی بات کو پکڑ کے مجھ پے نئے فتوے، نئی تنقید و تمہید باندھتے ہیں اور کون اس سنجیدہ پوسٹ میں سے بھی شغل میلا اور تفریح کا عنصر نکالتے ہیں۔۔۔

Waiting Your Reply..

Waqas