حسن ایک مقناطیس جیسا ہے، دنیا حسن کے پیچھے بھاگتی اور اسے حاصل کرنا چاہتی ہے پھر حسن بھلے شکل و صورت کا ہو، کردار یا آواز کا ہو، فن یا فنکاری کا ہو
پر افسوس صد افسوس۔۔۔دنیا فانی مخلوق، مادی و عارضی اشیا کے حسن کے پیچجے بھاگتی، روتی دھوتی اور انہیں پانا چاہتی ہے پر دنیا کے بنانے، اسے سنوارنے اور حسن سے نوازنے والے ربّ رحمان کے پیچھے نا تو دنیا بھاگتی ہے، نا ربّ رحمان کی محبت میں روتی دھوتی ہے اور نا ربّ رحمان کی پاک زات کو پانا و حاصل کرنا چاہتی ہے
انسان فانی و عارضی حسن کے پیچھے بھاگتا،روتا اور اسے پانا چاہتا ہے ، اے انسان پانا ہے رونا ہے اور بھاگنا ہے تو اس خالق و مالک ربّ رحمان کو پا، اس کے لیے رو دھو اور اس کے لیے بھاگ کہ جو ہر حسن و جمال کا مرکز و منبع ہے جو ازل سے ابد تک ہے۔
وقاص
No comments:
Post a Comment