میں تو یہی جان پایا ہوں کہ قدرت نے انسان کی زندگی میں جب، جو اور جس وقت ہونا لکھ دیا گیا ہے پھر وہ بھلے الٹا کیوں نا ہو جائے کوئی بھی واقع اس سے ایک گھڑی پہلے یا بعد میں رونما نہیں ہو سکتا۔۔انسان کو ہر حال میں صابر و شاکر بن کے رہنا اور جینا پڑے گا۔۔پھر بھلے وہ رو دھو کر صبر کرے یا پھر خاموش رہ کر اور چپ سادھ کر صبر کرے پر ہر کام قدرت کے وقت کے مطابق ٹھیک اپنے وقت مقررہ پے ہی ہو کے رہے گا۔۔۔!
مثال کے طور پے حضرت ابراہیم و بی بی حاجرہ علیہ السلام کو حضرت اسماعیل علیہ کی پیدائش کی خوشخبری اور حضرت ایوب علیہ السلام کو حضرت یوسف علیہ السلام کے ملنے کی خوشخبری زندگی کے آخری حصے یعنی بڑھاپے میں جا کے ملی۔۔۔
اس لیے اپنے ایمان اور ہمت و حوصلے کو ہمیشہ جوان رکھیں کہ کیا پتا اگر آپ کو بچپن اور جوانی میں زندگی نہیں ملی تو بہت ممکن ہے کہ بڑھاپے میں ہی جا کے زندگی آپ کو گلے لگا لے اور آخر کار زندگی آپ کو اور آپ زندگی کو پا لیں۔
No comments:
Post a Comment