انسان دو صورتوں میں خدا کی زات سے متنفر ہونے کے ساتھ ساتھ خدا کی زات اور اسکی موجودگی سے ہی انکاری ہو جاتا ہے
ایک وہ امیر انسان جسے دنیا میں کسی شے کی کوئی کمی نا رہے اور ایک وہ انسان جس کے پاس دنیا میں ہر ہر شے کی کمی رہے
حد سے زیادہ امیر آدمی خود ، خود کو خدا سمجھنے لگتا ہے اور غریب انسان خود سے اور خدا سے ہی بیزار سا رہنے لگتا ہے
پر وہ ربّ رحمان ہر حد سے زیادہ امیر و غریب انسان کو اپنا آپ دکھاتا اور منواتا ہے، امیر کو تھوڑا جنھجھوڑ کے اور غریب کو تھوڑا نواز کے کہ تم دونوں کا واحد تن تنہا خالق و مالک ، پروردگار و پالنہار میں ہی ہوں، اِس اُس جہاں تم دونوں کو میرے رحم و کرم کی ضرورت ہے۔
تو۔۔۔ نا تو امیر کو بھولنا چاہیے اور نا ہی غریب کو " کہ ربّ رحمان جب جب جسے جسے چاہے بنا کسی خوبی کے بہت سی باتوں کے نواز دے اور جب جب جسے جسے چاہے بنا کسی کمی و خامی کے اسے سب کچھ سے محروم کر دے ، جب جب جسے جسے چاہے سب کچھ دے کے سب کچھ واپس لے لے اور جب جب جسے جسے چاہے کچھ نا ہو کے بھی اسے سب کچھ سے نواز دے۔
ان اللہ علی کلی شئی قدیر۔
وقاص
No comments:
Post a Comment