دل جب ٹوٹتا ہینا۔۔تو انسان۔۔انسانیت کی طرف ایک قدم بڑھ جاتا ہے۔۔اور کسی دوسرے کا دل کبھی نا توڑنے کا خود سے عہد و پیماں کر جاتا ہے۔۔کیونکہ۔۔دل کا ٹوٹنا کیا ہوتا ہے۔۔اس درد سے گزر چکا ہوتا ہے۔
السلام علیکم اس بلاگ میں آپ کو ہر وہ بات ملے گی جسمیں انسانوں کے لیے انسانیت کا میسج ہو گا ایسا میسج جو آپ کو کچھ سوچنے،سمجھنے اور پرکھنے پے مجبور کرے گا۔ تو خود بھی جوائن کریں اعر دوست احباب کو بھی Invite کریں۔ شکریہ۔ وقاص
السلام علیکم،میں ایک لکھاری ہوں ایسا لکھاری جو ہر موضوعات پے سوچتا اور لکھتا ہے۔
Tuesday, 18 December 2018
گنہگار اور گناہ
ہم لوگوں کو تبلیغ کرتے اور درس دیتے تھکتے نہیں ہیں پر ہم بھول جاتے ہیں کہ ضرورت اور مجبوری و بے بسی ہی انسان سے گناہ کرواتی ہیں، یہی انسان کو انسان سے حیوان اور شیطان بناتی ہیں
کسی کو تبلیغ کرنے اور درس دینے سے لاکھ گنا بہتر ہے کسی کی ضرورت کو پورا کر دیا جائے، وہ ضرورت جس کے نا ملنے اور پورا نا ہونے پے وہ انسان گناہ کرنے پے مجبور و بے بس ہو جاتا ہے، کسی کی مجبوری و بے بسی کو ختم کیا جائے وہ مجبوری و بے بسی جس کی وجہ وہ انسان سے حیوان اور حیوان بننے پے مجبور و بے بس ہو جاتا ہے۔
کیونکہ جب بدی و و شر کا کی وجہ و سبب ہی ختم کر دیا جائے گا تو ہی خیروبھلائی کا راستہ خود بخود کھل جائے گا، اور جب نیکی کا کرنا ہی چھوڑ دیا جائے گا تب ہی بدی و شر کا راستہ بھی خود بخود کھلتا چلا جائے گا۔
Sunday, 16 December 2018
ملنا جلنا اور اکھٹا ہونا
کیا یہ حقیقت نہیں حضرت انسان کسی بھی انسان کے پیدا ہونے پے اتنا اکھٹے نہیں ہوتے جتنا اس انسان کے دنیا سے جانے پے اکھٹا ہوتے ہیں۔۔
کسی انسان کے کامیاب ہونے پے خوش ہو کر اتنی باتیں نہیں کرتے جتنا کسی انسان کے برباد ہونے پے چہ مگوئیاں کی جاتی ہیں؟
کسی عمارت کے بننے پے اتنا جمع نہیں ہوتے جتنا اسی عمارت کے گرائے جانے کے منظر کو دیکھنے کے لیے جمع ہوتے ہیں؟
اتنا کسی انسان کے اپنے پاوں پے کھڑے ہونے پے جمگھٹا نہیں لگتا جتنا کسی انسان کے پاؤں پھسلنے پر اس کے گرنے پے جمگھٹا لگ جاتا ہے؟
مختصر یہ کہ انسان انسان کے بننے کے مراحل سے لے کر دنیا میں آنے اور پھر اسی دنیا میں اس کے سنبھلنے پے اتنا ملتے جلتے اور اکھٹے نہیں ہوتے جتنا کسی انسان کے دنیا سے جانے پے ملتے جلتے اور اکھٹے ہوتے ہیں جیسے اکثر کہا جاتا ہے کہ کسی کی شادی یا خوشی کے موقع پے بھلے نا پہنچ پاؤ پر اسی انسان کے مرنے ،موت فوت پے لازماً پہنچو۔
آپ اس بارے اور اس پوسٹ پے کیا کہیں گے کہ انسان دراصل چاہتا کیا ہے اسکی فطرت میں کیا شامل ہے آیا کہ انسان کے بنائے جانے،اس کے مکمل انسان بننے یا اس کے سنبھلنے پے انسانوں اکٹھ نہیں ہوتا جتنا انسان کی موت فوت پے یا دنیا کی کسی بھی شے کے ٹوٹنے بکھرنے پے انسانوں کا اکٹھ ہوتا ہے۔
Saturday, 15 December 2018
چلو کوئی بات نہیں
آپ کا بڑا پیسہ۔۔ بڑا گھر و کاروبار۔۔ بڑی گاڑی۔۔ بڑا ٹھاٹھ باٹھ۔۔ بڑی عمر اور بڑی بڑی باتیں ہانکنا۔۔ آپ کو بڑا نہیں بناتا... بلکہ آپ کا بڑا پن آپ کو بڑا بناتا ہے۔۔ وہ بڑا پن جب آپ بڑے ہو کر بھی اپنے سے کسی چھوٹے کی کسی غلطی کو بڑے پن سے معاف کر دو۔۔ ہلکا سا مسکرا کر در گزر کر دو۔۔ اور۔۔ اور گر وہ اپنی جانے انجانے میں ہو جانے والی غلطی سے ڈرا سہما اور خوف زدہ ہو۔۔ تو۔۔ تو اپنے بڑے پن سے اسے سینے سے لگا لو۔۔اور۔۔ اور کہو۔۔ چلو کوئی بات نہیں۔۔۔
یقین کرو۔۔ اس کے بعد اس چھوٹے میں جو بڑا پن آئے گا نا۔۔وہ اس کے ہر چھوٹے پن کو دور کرکے رکھ دے گا اور آپ اسے دیکھ کر حیران رہ جاؤ گے کہ یہ وہی چھوٹا ہے۔۔وہی چھوٹا ۔۔۔ جو کل تک غلطیوں پے غلطیاں کرنا جس کا شیوہ تھا۔۔ اور آج کس قدر بڑے پن کا مظاہرہ کر رہا ہے۔۔۔لیکن ایک چھوٹے سے یہ سب ایک بڑا انسان ہی کروا سکتا ہے۔۔ ایک چھوٹے کو صرف ایک بڑے پن والا ہی بڑا بنا سکتا ہے۔۔ وہ بڑا انسان۔۔ جس کا دل دماغ ،سوچ و فکر اور کردار بڑا ہو۔۔ جس میں بڑا صبر و تحمل ہو۔۔ ہاں۔۔ جس کے پاس واقعی بڑا پن ہو۔۔۔ایک بڑا انسان ہی اپنے بڑے پن سے ہی ایک چھوٹے سے انسان کو بڑا انسان بنانے میں مدد کرتا ہے۔۔ اس کے چھوٹے پن سے اسے بڑے پن میں بدلنے میں آپ کا بڑا پن مددگار ثابت ہو کے ایک دن اس میں بڑے پن کی خوبی و صلاحیت کو پیدا کر ہی دیتا ہے۔۔
تو جب اور جس دن وہ چھوٹا بڑا بن گیا بڑے پن کو اپنے اندر سمو گیا تو جب دنیا اسے بڑا کہے گی۔۔اس کے بڑے پن کی تعریف تعزیم کرے گی ۔۔تو اس دن وہ چھوٹا بڑا بننے پے پتا ہے کیا کہے گا۔۔کہ اے دنیا والوں میں تو چھوٹا تھا۔۔پر مجھے بڑا اس انسان نے بنایا۔۔مجھ میں بڑے پن کی صلاحیت و خوبی کو اس انسان نے جگایا اور پیدا کیا۔
تو پھر بنو گے بڑے۔۔کرو گے بڑے پن کا مظاہرہ۔۔بناؤ گے کسی چھوٹے کو بھی بڑا۔۔اور پیدا کرو گے اس کے اندر بھی ایک بڑا پن۔۔۔!
Waqas
Friday, 14 December 2018
اسلام سب کے لیے
ہم مَردوں کو سارا اسلام صرف عورت زات کے لیے ہی یاد آتا ہے اور اپنے لیے سارا اسلام بھول جاتے ہیں
جیسے عورت پردے میں رہے گی تو ہم مرد بھی اپنی حد میں رہے گے عورت نیم برہنہ حالت میں رہے گی یا دکھے گی تو ہم مَردوں کو اپنی ساری حدیں پار کرنے کا موقع مل جائے گا اور اس عورت پے حملہ کرنے کا لائسنس مل جائے گا۔۔ہم مرد کیوں بھول جاتے ہیں اسلام مرد و زن دونوں کے لیے نظریں جھکا کر زندگی گزارنے کا حکم صادر کرتا ہے، کہ گر کوئی عورت ناسمجھی میں اپنا حسن و شباب دکھا رہی ہے تو اگر مرد اسلام کی بات پے عمل کرتے ہوئے نظریں جھکا کر چل رہا ہو تو یقیناً مرد کی نفسانی و شہوانی خواہشات دبی رہے گی کیونکہ جب نظر پڑے گی نہیں تو فطور کہاں سے اور کیسے آئے گا۔۔اسی طرح اگر کوئی مرد اپنی مردانہ وجاہت و شباب کو دکھا کر اپنی مردانہ وجاہت کا غلط و ناجائز استعمال کرکے عورتوں کو لبھانا چاہتا ہے اور اپنی بری سوچ پے عمل کرنا چاہتا ہے اور اگر عورت بھی اسلام کی بات مان کر اپنی نظریں جھکا کر چل رہی ہو تو یقیناً عورت کی بھی نفسانی خواہشات دبی رہی گی کہ جب نظر پڑے گی نہیں تو پھر فطور کیسا۔۔
ہم گناہ کرنے کے لیے دوسروں پے الزام لگانے کے حیلے بہانے تلاشتے رہتے ہیں، کہ جی اس نے ایسا کیا، اس نے ایسا لباس پہنا تھا، اس نے ایسی ادا دکھائی تھی۔۔بندہ پوچھے تم کیوں اس کا ایسا کرنا،ایسا لباس اور ایسی ادا کو مسلسل تاڑ اور گھور رہے تھے/تھی۔۔!
Tuesday, 11 December 2018
نفس
انسان دنیا کے بڑے سے بڑے طاقتور انسان کو پچھاڑ کے رکھ دیتا ہے۔۔پر۔۔پر نفس کے آگے ہتھیار ڈال کر اکثر ہار جاتا ہے
اور جو نفس جو پچھاڑ دیتا ہے اس کے آگے اسے ربّ رحمٰن بانہیں پھیلائے دکھائی دیتا ہے۔
Monday, 10 December 2018
لڑکی اور محبت
میں بہت سی کہانیوں میں پڑھ چکا اور انہی کہانیوں پے مبنی ڈراموں فلموں میں دیکھ چکا ہوں کہ ایک لڑکی کسی لڑکے سے محبت کرتی ہے اور والدین سمیت گھر بھر اس لڑکے سے شادی کرنے کے خلاف ہوتے ہیں اور ایسے میں جب لڑکی بغاوت کرتے ہوئے اس لڑکے سے شادی کرنے کے لیے گھر کو چھوڑ دیتی ہے تو ایسے میں اس لڑکی کو کوئی اور لڑکا مل جاتا ہے جو اس لڑکی کو لڑکی کی محبت تک پہنچانے میں مدد کرتا ہے اور چند دن ایک ساتھ رہنے پے لڑکی نئے لڑکے کے ایثار و قربانی یا اس کے اخلاص سے متاثر ہو کے آہستہ آہستہ دل ہی دل میں اسے چاہنے لگتی ہے پر پھر پرانی محبت کا سوچ کر خود کو سمجھاتی ہے کہ نہیں میری منزل یہ نیا لڑکا نہیں بلکہ میری منزل تو وہ ہے جس کی خاطر میں نے اپنا گھر بار سب کچھ چھوڑ چھاڑ دیا
اور اکثر ایسا دیکھنے میں آتا ہے کہ نئی محبت پرانی محبت پے سبقت لے جاتی ہے،پرانا پیار پرانا ہو جاتا ہے اور نیا پیار بازی لے جاتا ہے۔
تو یہاں سوال یہ بنتا ہے کہ ایسا کیوں ہوتا ہے؟ دوسرا سوال کہ اگر کوئی ایسی صورتحال پیش آئے کہ ان دو لڑکوں کے درمیان کوئی تیسرا لڑکا آ جائے اور کسی بھی وجہ سے پہلے دو لڑکے کہیں گم ہو جائیں تو کیا لڑکی کے دل میں تیسرے نئے لڑکے کے لیے وہی چاہت کا جذبہ و احساسات جاگ اور ابھر جائیں گے وہی احساسات و جذبات جن کی خاطر جو وہ پہلے لڑکے کے لیے گھر بار چھوڑ کر آئی تھی۔۔؟
نوٹ: یہاں کچھ باتیں سمجھنے اور سیکھنے کی نیت سے پوسٹ کی گئی ہے،ناکہ اس بحث میں پڑا جائے کہ لڑکی گھر سے بھاگی کیوں؟ لڑکی کو اپنے والدین کا سوچنا چاہیے، لڑکی غلط ہے، لڑکی ایسی اور ویسی وغیرہ وغیرہ۔ میں واضح کر دوں میں خود اس بات سے اتفاق کرتا ہوں کہ کسی بھی لڑکی کو کسی لڑکے سے محبت کی خاطر والدین اور گھر بار کو نہیں چھوڑنا چاہیے۔ تو پوسٹ کو پڑھیں سمجھیں اور سوال کا مناسب جواب دیں۔،کیونکہ ہماری عادت ہے کہ پوچھی اور کی گئی بات کو پس پشت ڈال کر اِدھر اُدھر کی باتوں پے وقت ضائع کرتے اور غیر ضروری بحث میں پڑ جاتے ہیں۔
شکریہ۔
دنیا
دنیا آپ کے عیب اسوقت تک چھپاتی ہے جبتک دنیا کو آپ سے فائدہ و مفاد ملتا رہتا ہے،جہاں فائدہ و مفاد ملنا بند ہوا تو وہیں عیب کھلنا شروع ہو جاتے ہیں۔
Sunday, 9 December 2018
انسانیت
دنیا میں انسان کا انسانیت رکھنا اسے گھاٹا دیتا ہے۔۔کیوں۔۔کیونکہ دنیا انسانیت رکھنے والے کے ساتھ یہی سوچ کے حیوانیت سے پیش آتی رہتی ہے کہ بھلا انسان ہے اس نے بدی کا جواب بھی انسانیت سے ہی دینا ہے۔
ابنارمل
میں سوچتا ہوں کہ کبھی کسی پاگل خانے جا کر ان ابنارمل لوگوں سے پوچھوں کہ تمہیں پاگل اور ابنارمل کس نے بنایا۔۔تو یقیناً انکا جواب ہو گا ٹھیک ٹھاک نارمل لوگوں نے ہمیں پاگل اور ابنارمل بنا دیا۔
Thursday, 6 December 2018
انتہا
ربّ رحمٰن بندے کی نیکی و بدی کی انتہا دیکھتا ہے اس کے بعد عزت کی بلندیوں پہنچا دیتا یا اسے زلتوں کے گڑھے میں دھنسا دیتا ہے۔
Tuesday, 4 December 2018
بھاری زندگی
جس طرح 16 جی بی میموری والے فون میں جب آپ 16 جی بی میموری بھر دیتے ہیں تو فون بھاری ہو کے کام کرنا بند کر دیتا ہے اسی طرح محدود آمدن اور محدود وسائل میں لامحدود خواہشات بھی انسان کی ہلکی پھلکی اور آسان سی زندگی کو بھی بھاری کرکے مشکل بنا دیتی ہیں۔
Saturday, 24 November 2018
کرپٹ
ہمارے معاشرے میں کرپٹ صرف اسے کہا اور سمجھا جاتا ہے جس نے ملک و قوم کا مال و دولت ہڑپ اور ہضم کیا ہو۔
جبکہ ہر وہ بندہ کرپٹ ہے "جو انسانوں کے معاشرے میں انسانوں کی طرح نہیں رہتا اور جو انسانوں کے ساتھ انسانیت سے پیش نہیں آتا".
حادثات
انسان جب حد سے زیادہ بے حس اور خود غرض سا ہونے لگتا ہے،اپنے سوا کسی دوسرے کو انسان نہیں سمجھتا ہے،انسانیت کو چھوڑ کے حیوانیت کو اپنانے لگتا ہے، اپنا پیٹ بھرنے کے لیے دوسروں کا پیٹ کاٹنے لگتا ہے، اپنی گردن بچوانے کے لیے بے قصوروں کی گردنیں کٹوانے سے بھی گریز نہیں کرتا ہے، اپنا گھر بھرنے کی خاطر دوسروں کا گھر اجاڑنے لگتا ہے۔۔۔ تب ہی ۔۔۔ہاں تب ہی ربّ رحمٰن اس ملک و قوم، خیش و قبیلے کے لوگوں اور اس زمین کے خطے میں بسنے والوں پے آفت،مصیبت، بلا و وبا اتار کر ان سب کو حادثے سے دوچار فرماتا ہے، ہر انسان کو دکھ درد تکالیف سے گزارتا ہے پھر سب کو ایکدوسرے کے دکھ درد کا احساس ہونے لگتا ہے ، ہر دوسرا انسان اپنے جیسا لگنے لگتا ہے، دوسروں کا دکھ درد سانجھا لگنے لگتا ہے، ہر انسان اپنا دکھ درد بھول کے ایکدوسرے کے دکھ درد کا مداوہ کرنے لگتا ہے،کوئی غیر کوئی پرایا نہیں رہتا سبھی ہم جیسے اپنے اپنے سے لگنے لگتے ہیں ۔۔تب ہی ۔۔ہاں تب ہی پھر سے حیوانیت مرنے اور انسانیت جاگنے لگتی ہے اور حادثے جہاں انسان کو انسان سے جدا اور الگ کرتے ہیں وہیں حادثے انسان کو انسان اور انسانیت سے جوڑنے و ملانے کا سبب و وسیلہ بھی بنتے ہیں۔
ربّ رحمٰن! بیشک اپنے بندوں کو دکھ درد و مصیبت میں بھی خیروبھلائی سے نوازنے والا ہے اور بیشک ربّ رحمٰن اپنے بندے کے حق میں بہتر سے " بہترین کُن " فرمانے والا ہے۔
Saturday, 10 November 2018
Tuesday, 6 November 2018
غربت و امیرت
بعض دفعہ دل کرتا ہے کہ غربت و افلاس کو قتل کر دوں کہ جس غربت سے میں اور میرے جیسے کڑوڑوں انسان گزر رہے ہیں، اور لاکھوں غربت کی لکیر سے بھی نچلی سطح کی زندگی جیے جانے پے بے بس و مجبور ہیں، اور یہی ، ہاں یہی ظالم غربت انسان سے اسکا ایمان تک چھین لیتی ہے، اس سے اسکی پہچان انسانیت تک چھین لیتی ہے اور بدلے میں شیطانیت و حیوانیت دے دیتی ہے،یہاں تک کہ انسان کو شیطانیت و حیوانیت کے مقام سے بھی نیچے گرا دیتی ہے زلت و رسوائی کے گڑھوں میں دھنسا اور پھنسا دیتی ہے کہ شیطانیت و حیوانیت بھی دیکھ کر شرما جاتی ہے، پھر سوچتا ہوں کہ امیرت بھی تو انسان کو کہیں کا نہیں چھوڑتی، امیر و کبیر اکثر غریب کو نہیں چھوڑتا تو کبھی کوئی غربت کا ستایا غریب کسی امیر کو نہیں چھوڑتا، یہ امیری ہی تو تھی جس نے فرعون کے دماغ کو اتنا، ایسا اور اسقدر خراب و برباد کیا کہ وہ بدبخت خدائی کا دعوہ کر بیٹھا اور آج تک نشان عبرت بن کے پڑا ہے۔۔۔
بس یہی دعا و الجا کرتا ہوں کہ یاربّ رحمٰن! مجھے اگر غریبی دے، تو بھی انسانیت،مسلمانیت اور مومنیت کے ساتھ دے اور گر امیری دے تو بھی انسانیت و مسلمانیت اور مومنیت کے ساتھ دے، ایسی غریبی سے محفوظ فرما جس میں پڑ کر میں انسانیت کے مقام سے گِر جاؤں اور ایسی امیری سے بھی محفوظ فرما کہ جس میں پڑ کر میں اپنے سوا کسی دوسرے کو انسان ہی نا سمجھوں،آمین۔
ایکبار درود پاک پڑھیں۔
Tuesday, 23 October 2018
خالق و مالک
میں خالق و مالک! سے یہ دعا کرتا رہتا ہوں کہ مالک تُو روز آخرت اپنی بیپناہ و بیشمار صفات کے سبب و صدقے بس مجھ سے راضی ہو جا تو میں دنیا میں کب،کہاں اور کس کس حال میں کیسے کیسے رہا،سب بھول بھال جاؤں گا اور میں تیری رحیمی و کریمی پے تجھ سے بڑھ کے تجھ سے راضی ہو جاؤں گا۔
Thursday, 18 October 2018
پیسہ
بس اتنا پیسہ ہو جس سے انسان اپنی انسانیت پے قائم رہے ناکہ اتنا پیسہ ہو کے انسان حیوان بن کے رہ جائے۔
قربت دوری
نوٹ : میری ابّا جی سے شروع سے لے کر آج تک نہیں بنی۔
یہ آج سے 13 سال پہلے کی بات ہوگی جب میں کوئی 19،20 سال کا ہوں گا، تب ہم پوری فیملی سعودی عرب جدہ رہتے تھے
تو ابّا نے ایک ریسٹورینٹ کھولا اور مجھے بھی ساتھ رکھا ، خیر ابّا ریسٹورینٹ میرے حوالے کرکے جب گھر آرام کرنے جاتے تو میں Tv پے پاکستانی چینل لگا لیتا تو ایک ڈرامہ میں ایک لڑکے نے لڑکی کے سامنے بڑی ادا سے شعر پڑھا
ہمیں تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا
میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی کم تھا۔۔۔
خیر مجھے جو بات ،جو شعر اچھا لگتا تو میں ہوٹل کی حساب کتاب والی کاپی میں نوٹ کرلیتا تاکہ کام اور پتے کی بات بھول نا جاؤں اور اسی لیے میں نے یہ شعر کاپی میں بڑے اہتمام کے ساتھ اچھا اچھا کرکے لکھ دیا،ویسے بھی یہ عمر عجیب ہوتی ہے جسمیں انسان اپنی ہر بات دوستوں سے کہتا ہے اور جس کے دوست نہیں ہوتے تو وہ پھر لکھ کر اپنی بات کہتے ہیں
خیر ابّا جی ریسٹورینٹ پے آئے اور میں گھر آرام کرنے گیا تو حساب کتاب والی کاپی ابّا جی کے ہاتھ لگی اسمیں میرا وہ شعر بھی لکھا دیکھا اور پھر جب دوبارہ میں ریسٹوینٹ آیا تو میرے کسی کام کی کوتاہی پے پہلے تو مجھے سرزنش کیا اور پھر طنزاً کہا " اور یہ تو نے کیا شعر لکھ رکھا ہے، کہ ہمیں تو اپنوں نے لوٹا، غیروں میں کہاں دم تھا، ہاں۔۔۔بتا زرا۔۔ تجھے ہم اتنے ہی برے لگتے ہیں تیرے لیے ظالم ہیں اور تو مظلوم ہے ، تجھے لوٹ لیا ہے ہم نے، تیری ساری زندگی کی کمائی کھا لی ہم نے، جا پھر کسی غیر کے پاس جا کے رہ ، انہیں اپنا بنا جا کے۔۔۔سوچ دیکھو اسکی زرا کہ اپنوں نے لوٹا۔۔کیا سوچ کے لکھا تو نے یہ ہاں۔۔بتا مجھے۔۔میں نے کہا بس اچھا لگا تو لکھ دیا۔۔میں نے کیا برا کر دیا ہے۔۔بس پھر نا پوچھیں کیا ہوا۔۔۔
خیر یہ ساری بات کرنے کا مقصد یہ ہے کہ والدین جو خود بچپن سے جوانی اور جوانی سے گزرتے بڑھاپے کی دیلیز پے پہنچ جاتے ہیں وہ اپنی اولاد کو انکی عمر کے مطابق انکی لڑکپن کی باتوں کو اتنا ہی کیوں نہیں رہنے دیتے جتنی وہ ہوتی ہیں، اسے بڑھاوا کیوں دیتے ہیں۔۔۔سوال یہ ہے کہ اگر والدین ہی اولاد کو نہیں سمجھیں گے تو پھر اولاد کو کون سمجھے گا؟
اور اگر والدین بچے/بچی کی کسی بات کو اسکی عمر کا تقاضہ سمجھ کے اسے سمجھنے اور سمجھانے کی بجائے اسے غلط سمجھ کے غلط سمجھانے بیٹھے گے تو پھر اولاد والدین کے قریب ہو گی یا دور؟
Friday, 5 October 2018
زمانہ اور انسان
ہر زمانے میں تین قسم کے لوگ پائے جاتے ہیں ایک وہ جو زمانے کے ساتھ نا چل کے زمانے سے پیچھے رہ جاتے ہیں اور ناکام ہو جاتے ہیں دوسرے وہ جو زمانے سے بہت آگے نکل جاتے ہیں اور زمانہ پیچھے رہ جاتا ہے در حقیقت ایسے لوگ بھی زمانے سے پیچھے ہی رہ جاتے ہیں اور وہ بھی ناکام کہلائے جاتے ہیں اور تیسرے وہ جو زمانے کے ساتھ ساتھ چلا کرتے ہیں ہاں! ایسے لوگ ہی کامیاب کہلائے جاتے ہیں۔
اس بارے میں آپ کیا کہتے ہیں؟
Wednesday, 3 October 2018
درد
درد رکھنے والے انسان کو درد ڈھونڈنے کے لیے زیادہ دور جانے کی ضرورت نہیں پڑا کرتی، دل سے زبان کا فاصلہ ہی کتنا ہے۔
پیمانہ
پیمانہ جب بھر جاتا ہینا تو خود چھلک جایا کرتا ہے۔ اسے چھلکانے کی ضرورت نہیں پڑتی۔ درد بھی جب حد سے بڑھتا ہے تو خود بخود لفظوں میں ڈھلنے لگتا ہے، یہ ساری بات اندر کی ہے۔ اندر جو ہو گا وہ باہر چھلکے گا۔
زہر
میں زہر ہوں، وہ زہر جو دوا کے طور پے اور ضرورت کے مطابق مریض کو دی جاتی ہے۔۔ پر۔۔ پر لوگ موت والی زہر سمجھ کے مجھے خود سے دور کرکے خود مجھ سے دور بھاگتے ہیں۔
وقاص
رشتہ
بڑا سننے کو ملتا ہے جی خون کے رشتے خون کے ہوتے ہیں۔۔
کوئی مجھے زرا بتائے گا کہ اماں حوا اور بابا آدم علیہ السلام کا آپس میں کونسا رشتہ تھا؟
تو ثابت ہوا کہ رشتہ صرف پیار و محبت کا ہوتا ہے۔
وقاص
اچھی مثال
کیا ہی اچھا ہو کہ ہر دلہا اپنے نکاح پے مجبوری سے مجرا کرنے والی عورتوں کو بلوا کے اپنے دوستوں کی حوس بھری نظروں کے سامنے انہیں نچوا کے انکے اندر کے بھیڑیوں کو جگانے کی بجائے انہیں نچوائے بغیر انہیں انکی مانگ سے چند ٹکے اوپر دے کے عزت و احترام سے واپس بھیج دے اور معاشرے میں ایک نئی اچھی بات کی داغ بیل رکھ کے آنے والے نئے دلہوں کے لیے ایک بہترین مثال قائم کردے۔
Tuesday, 2 October 2018
مرد بھیڑیا
"ہر مرد کے اندر ایک بھیڑیا چھپا ہوا ہے،اکثر مرد اپنے اندر کے بھیڑیے کو کھلا چھوڑے رکھتے ہیں جبکہ چند ایک مرد ہی اپنے اندر کے بھیڑیے کو باندھ کے اور قابو کرکے رکھتے ہیں"
اوپر والی یہ لائن چند دن پہلے کسی منظر یا بات پے سوچ میں ابھری اور میں نے اپنے نوٹ پیڈ میں سیو کرلی تھی پر دو ،تین دن پہلے ہی خبریں سامنے آئیں کہ عالمی شہرت یافتہ معروف فٹبالر پے ایک امریکی خاتون سکول ٹیچر نے الزام لگایا ہے کہ رونالڈو نے 2009 میں ہوٹل کے کمرے میں اسکے ساتھ ریپ کیا تھا۔
دوسری طرف بھارت میں ایک بھارتی اداکارہ تنوشری دتہ نے " سالہ ایک مچھر" ڈائیلاگ سے شہرت پانے والے نانا پاٹیکر پے الزام لگایا ہے کہ ایک فلم شوٹنگ کے دوران نانا پاٹیکر نے انہیں جنسی طور پے حراساں کیا تھا
چند مہینے پہلے پاکستانی اداکارہ و گلوکار میشا شفیع نے بھی گلوکار و اداکار علی ظفر پے جنسی طور پے ہراساں کیے جانے کا لزام لگایا تھا
چند مہینے پہلے ٹھیک اسی طرح انجیلینا جولی نے امریکی فلم ہدایت کار Harvey Weinstein پے ماضی میں جنسی طور پے ہراساں کیے جانے کا الزام لگایا تھا جسے دیکھا دیکھی دیگر امریکی اداکاروں کوحوصلہ ملا اور انہوں نے بھی سوشل میڈیا پے اظہار کیا کہ ہاں Harvey Weinstein نے ہمیں بھی ماضی میں جنسی طور پے ہراساں کیا تھا اور یوں Me Too Movement سوشل میڈیا پے تیزی کے ساتھ پھیلتی گئی اور پوری دنیا سے نوجوان لڑکیوں اور ادھیڑ عمر عورتوں نے می ٹو Me Too کے ہیش ٹیگ کے ساتھ جنسی طور پے حراساں کیے جانے والی کہانی سوشل میڈیا پے بیان کی
پوری دنیا میں اسطرح نجانے کتنی لڑکیوں کو جنسی حراساں کیا گیا اور مناسب موقع ملنے پے انکا ریپ کر دیا گیا اور آج بھی پوری دنیا میں نوجوان لڑکیوں اور ادھیڑ عمر عورتوں کو جنسی طور پے حراساں اور ریپ کیے جانے کے واقعات وقتاً فوقتاً پڑھنے سننے کو ملتے رہتے ہیں
"عورت پتا نہیں کیوں بھول جاتی ہے کہ مرد ایک بھیڑیا بھی ہے وہ بھیڑیا کہ جسے جب کہیں مناسب موقع ملتا ہے تو وہ حملہ کر گزرتا ہے" عورت ہمیشہ مرد کی کسی خوبی اسکی مردانہ وجاہت، خوبصورت آواز یا مرد کے قد کاٹھ سے متاثر ہو کے اس کو چاہنے لگتی ہے، اس پے فدا ہوتے ہوئے اسے اپنا آپ سونپ دیتی ہے اور مرد اپنی کسی خوبی و شہرت کا فائدہ اٹھاتے عورت کو اپنی باندی اور زر خرید غلام سمجھ کر اسکی عزت و وقار کو تار تار کرکے رکھ دیتا ہے۔
معاشرے کے بظاہر شریف النفس نظر آنے والے مرد کو بھی جب مناسب موقع اور تنہائی ملتی ہے تو اسکے اندر کا بھیڑیا جاگ اٹھتا ہے اور وہ شریف النفس مرد بھی موقع سے فائدہ اٹھا کے بہتی گنگا میں ہاتھ دھونے سے نہیں ہچکچاتا۔
پر عورت زات سے نہایت معذرت کے ساتھ کہ میرا مشاہدہ ہے کہ شوبز کی دنیا میں جتنے بھی مرد ماڈل،اداکار،گلوکار یا شاعر ہیں لڑکیاں انپے دل و جان سے واری نیاری اور فریفتہ نظر آتی ہیں اور اگر شوبز کا کوئی مشہور مرد کسی لڑکی کو ناجائز تعلقات جوڑنے کا کہے تو لڑکی اسکی پیشکش کو رد نہیں کرے گی، یقیناً سب لڑکیاں ایسی نہیں ہیں پر اکثر ایسی لڑکیوں کی ہے خاص کر وہ جو شوبز سے وابستہ مرد کو انکی کسی خوبی و خاصیت کی بنا ہے بیپناہ پسند کرتی ہیں۔
عورت کو سمجھنا ہو گا کہ مرد کی کسی خوبی و خاصیت سے متاثر ہو کے اور اپنے جذبات و احساسات کے ہاتھوں مجبور ہو کے مرد کو اپنا آپ سونپنے سے اسے احتیاط اور گریز کرنا ہو گا، نا خود مرد کے قریب جانا اور نا ہی مرد کو اپنے قریب آنے کا موقع فراہم کرنا ہے، تبھی عورت مرد کے اندر چھپے بھیڑے سے محفوظ رہ سکتی ہے۔
مرد کے مرد ہونے کی پہچان اور نشانی یہ ہے کہ وہ عورت سے نکاح کا رشتہ جوڑنا چاہے گا اور مرد کے نامرد ہونے کی پہچان اور نشانی یہ ہے کہ وہ عورت سے ناجائز مراسم و تعلقات جوڑنا چاہے گا۔
وقاص
Wednesday, 26 September 2018
خوبصورت
ایک خوبصورت دل رکھنے والا انسان ہزار خوبصورت چہروں سے زیادہ خوبصورت ہوتا ہے
اس لیے چہرے سے زیادہ دل کو خوبصورت بنائیں، وہ دل جس میں، میں، آپ اور ہم سب بسنا اور رہنا چاہتے ہیں۔
Tuesday, 25 September 2018
مشکل و ناممکن
انسان بہت سی چیزوں باتوں کو نہایت مشکل اور ناممکن سمجھ کے ان سے دور رہ کے دور ہو کے رہ جاتا ہے جبکہ نزدیک جانے پے اور تھوڑی سی محنت پے ہر مشکل سے مشکل بات اور کام سمجھ آنے کے ساتھ ساتھ آسان ہونے لگتا ہے۔