السلام علیکم،میں ایک لکھاری ہوں ایسا لکھاری جو ہر موضوعات پے سوچتا اور لکھتا ہے۔

Sunday, 16 December 2018

ملنا جلنا اور اکھٹا ہونا

کیا یہ حقیقت نہیں حضرت انسان کسی بھی انسان کے پیدا ہونے پے اتنا اکھٹے نہیں ہوتے جتنا اس انسان کے دنیا سے جانے پے اکھٹا ہوتے ہیں۔۔

کسی انسان کے کامیاب ہونے پے خوش ہو کر اتنی باتیں نہیں کرتے جتنا کسی انسان کے برباد ہونے پے چہ مگوئیاں کی جاتی ہیں؟

کسی عمارت کے بننے پے اتنا جمع نہیں ہوتے جتنا اسی عمارت کے گرائے جانے کے منظر کو دیکھنے کے لیے جمع ہوتے ہیں؟

اتنا کسی انسان کے اپنے پاوں پے کھڑے ہونے پے جمگھٹا نہیں لگتا جتنا کسی انسان کے پاؤں پھسلنے پر اس کے گرنے پے جمگھٹا لگ جاتا ہے؟

مختصر یہ کہ انسان انسان کے بننے کے مراحل سے لے کر دنیا میں آنے اور پھر اسی دنیا میں اس کے سنبھلنے پے اتنا ملتے جلتے اور اکھٹے نہیں ہوتے جتنا کسی انسان کے دنیا سے جانے پے ملتے جلتے اور اکھٹے ہوتے ہیں جیسے اکثر کہا جاتا ہے کہ کسی کی شادی یا خوشی کے موقع پے بھلے نا پہنچ پاؤ پر اسی انسان کے مرنے ،موت فوت پے لازماً پہنچو۔

آپ اس بارے اور اس پوسٹ پے کیا کہیں گے کہ انسان دراصل چاہتا کیا ہے اسکی فطرت میں کیا شامل ہے آیا کہ انسان کے بنائے جانے،اس کے مکمل انسان بننے یا اس کے سنبھلنے پے انسانوں اکٹھ نہیں ہوتا جتنا انسان کی موت فوت پے یا دنیا کی کسی بھی شے کے ٹوٹنے بکھرنے پے انسانوں کا اکٹھ ہوتا ہے۔

No comments:

Post a Comment