السلام علیکم،میں ایک لکھاری ہوں ایسا لکھاری جو ہر موضوعات پے سوچتا اور لکھتا ہے۔

Thursday, 18 October 2018

قربت دوری

نوٹ : میری ابّا جی سے شروع سے لے کر آج تک نہیں بنی۔

یہ آج سے 13 سال پہلے کی بات ہوگی جب میں کوئی 19،20 سال کا ہوں گا، تب ہم پوری فیملی سعودی عرب جدہ رہتے تھے

تو ابّا نے ایک ریسٹورینٹ کھولا اور مجھے بھی ساتھ رکھا ، خیر ابّا ریسٹورینٹ میرے حوالے کرکے جب گھر آرام کرنے جاتے تو میں Tv پے پاکستانی چینل لگا لیتا تو ایک ڈرامہ میں ایک لڑکے نے لڑکی کے سامنے بڑی ادا سے شعر پڑھا

ہمیں تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا
میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی کم تھا۔۔۔

خیر مجھے جو بات ،جو شعر اچھا لگتا تو میں ہوٹل کی حساب کتاب والی کاپی میں نوٹ کرلیتا تاکہ کام اور پتے کی بات بھول نا جاؤں اور اسی لیے میں نے یہ شعر کاپی میں بڑے اہتمام کے ساتھ اچھا اچھا کرکے لکھ دیا،ویسے بھی یہ عمر عجیب ہوتی ہے جسمیں انسان اپنی ہر بات دوستوں سے کہتا ہے اور جس کے دوست نہیں ہوتے تو وہ پھر لکھ کر اپنی بات کہتے ہیں

خیر ابّا جی ریسٹورینٹ پے آئے اور میں گھر آرام کرنے گیا تو حساب کتاب والی کاپی ابّا جی کے ہاتھ لگی اسمیں میرا وہ شعر بھی لکھا دیکھا اور پھر جب دوبارہ میں ریسٹوینٹ آیا تو میرے کسی کام کی کوتاہی پے پہلے تو مجھے سرزنش کیا اور پھر طنزاً کہا " اور یہ تو نے کیا شعر لکھ رکھا ہے، کہ ہمیں تو اپنوں نے لوٹا، غیروں میں کہاں دم تھا، ہاں۔۔۔بتا زرا۔۔ تجھے ہم اتنے ہی برے لگتے ہیں تیرے لیے ظالم ہیں اور تو مظلوم ہے ، تجھے لوٹ لیا ہے ہم نے، تیری ساری زندگی کی کمائی کھا لی ہم نے، جا پھر کسی غیر کے پاس جا کے رہ ، انہیں اپنا بنا جا کے۔۔۔سوچ دیکھو اسکی زرا کہ اپنوں نے لوٹا۔۔کیا سوچ کے لکھا تو نے یہ ہاں۔۔بتا مجھے۔۔میں نے کہا بس اچھا لگا تو لکھ دیا۔۔میں نے کیا برا کر دیا ہے۔۔بس پھر نا پوچھیں کیا ہوا۔۔۔

خیر یہ ساری بات کرنے کا مقصد یہ ہے کہ والدین جو خود بچپن سے جوانی اور جوانی سے گزرتے بڑھاپے کی دیلیز پے پہنچ جاتے ہیں وہ اپنی اولاد کو انکی عمر کے مطابق انکی لڑکپن کی باتوں کو اتنا ہی کیوں نہیں رہنے دیتے جتنی وہ ہوتی ہیں، اسے بڑھاوا کیوں دیتے ہیں۔۔۔سوال یہ ہے کہ اگر والدین ہی اولاد کو نہیں سمجھیں گے تو پھر اولاد کو کون سمجھے گا؟

اور اگر والدین بچے/بچی کی کسی بات کو اسکی عمر کا تقاضہ سمجھ کے اسے سمجھنے اور سمجھانے کی بجائے اسے غلط سمجھ کے غلط سمجھانے بیٹھے گے تو پھر اولاد والدین کے قریب ہو گی یا دور؟

No comments:

Post a Comment