معذرت کے ساتھ مجھے نہیں پتا کہ یہ گستاخی ہو گی ، شکوہ ہو گا ، ناشکری ہو گہ کفر ہو گا یا پھر کچھ اور۔۔
مگر میں کہنا چاہتا ہوں کہ اگر میرا ربّ مجھے غریب مسکین کی جگہ تھوڑا سا قابل امیر انسان بناتا تو میں اب جو کچھ ہوں اس سے کئی گنا بہتر ہوتا اور بہتر بنتے ہوئے بہت سے ابتر اور خستہ حال لوگوں کی زندگی کو بھی بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہوتا۔۔
جبکہ میں غریب ہونے کی وجہ سے آج تک اپنے آپ کی بھی مدد نہیں کر پا رہا اور در بدر ادھر اُدھر بہکتا، بھٹکتا اور مارا مارا پھرتا ہوں اور نہیں جانتا کب تک یہ زلالت کی زندگی ایسے ہی چلتی اور گھسٹتی رہے گی۔
میں تو یہی جان پایا ہوں کہ ربّ کے امتحان اور آزمائش کے چکر میں انسان اپنی انسانیت سے گر کے رہ جاتا ہے اور پھر ربّ فرماتا ہے کہ کچھ انسان حیوانوں سے بھی بدتر ہیں جبکہ وہ اس کے امتحان و آزمائش میں فیل ہونے کی وجہ سے حیوانیت کے مقام پے جا گرتے ہیں
ربّ اتنے تو سخت امتحان لیتا ہے کہ میرے جیسا انسان بھی بعض اوقات انسانیت سے ہٹ جاتا ہے اور دل چاہتا ہے کہ ایسی بیچارگی اور لاچارگی کی زندگی جینے سے بہتر ہے کہ انسان خود کو تہس نہس کر ڈالے کم سے کم ایک ہی بار مرنا پڑے گا نا، یوں اپنی جائز خواہشات کا دم گھوٹ گھوٹ کر روز روز تو نہیں جینا پڑے گا
ربّ فرماتا ہے کہ میں بھوک پیاس اور دشمن کے خوف سے انسان کی آزمائش کروں گا۔۔اور یہی سے 95% لوگ آزمائش میں ناکام و نامراد ہو کے رہ جاتے ہیں اور پھر گنہگار بن کے رہ جاتے ہیں۔۔
دنیا میں بے حیائی اور فحاشی غربت کی وجہ سے پھیل رہی ہے۔۔ غربت کی وجہ سے مرد چند ٹکوں کے عوض عورت کا جسم خریدنے پے مجبور ہے جبکہ وہی عورت اپنا اور اپنے گھر بھر کا پیٹ پالنے کی خاطر چند ٹکوں کی عوض اپنا جسم بیچنے پے مجبور ہے۔۔
ربّ جب حلال کا راستہ اور دروازہ اپنے امتحان اور آزمائش کی وجہ سے بند کر دے گا تو پھر حرام کا راستہ اور دروازہ ہی باقی کھلا رہے جائے گا۔۔اور جب انسان اس پے چلے گا تو وہ انسانیت سے گر جائے گا جب انسانیت سے گرے گا تو حیوانیت اور شیطانیت کے مقام پے جا پہنچے گا اور حیوانیت اور شیطانیت انسان کو سیدھا جہنم میں لے جائے گی۔۔۔
مجھے کچھ سمجھ نہیں آتا، زہن الجھ کے اور سٹپٹا کے رہ جاتا ہے کہ آخر وہ خالق و مالک ایک ادنیٰ اور حقیر سے انسان سے اتنے سخت اور کرخت امتحان و آزمائش کیونکر لیتا ہے۔۔جبکہ وہ فرماتا ہے کہ میں بندے کی طاقت سے زیادہ اس پے بوجھ بھی نہیں ڈالتا۔۔بندے کو اس کی ماں سے ستر ستر گنا بڑھ کے بھی چاہتا ہوں۔۔
مجھے نا اپنی سمجھ آتی ہے۔۔نا اس دنیا کی اور ناہی ربّ رحمٰن کی۔
اس تحریر کو لکھنے پے ربّ رحمٰن کی شان اور عظمت میں گستاخی کرنے اور اس کے تمام بندوں سے نہایت معذرت چاہتا ہوں۔
اللہ ہمارے حال پے رحم فرمائے اور ہم حقیروں پے اتنے سخت امتحان اور آزمائش سے نا گزارے۔آمین۔
ایک بار درود پاک پڑھیں۔
Pls Follow And Support Insaaniyat The Message.
#insaanorinsaaniyat
وقاص
No comments:
Post a Comment