پتا ہے گنہگاروں میں اچھے گنہگار بھی ہوتے ہیں، وہ جو شوقیہ یا فطرتاً و عادتاً طور پے نہیں بلکہ جن سے بہت ہی مجبوری و بے بسی اور لاچارگی کے عالم میں گناہ سرزد ہو جایا کرتے ہیں، جو گناہ ہو جانے کے بعد ربّ و رسول سے اور اپنے آپ سے نادم و شرمسار ہوتے رہتے ہیں،اپنے نفس کو برا بھلا کہتے اور ملامت کرتے رہتے ہیں، جو ربّ رحمٰن کے حضور کثرت سے توبہ و استغفار کیا کرتے ہیں، جو چپکے چپکے جیسے گناہ کر بیٹھتے ہیں تو ٹھیک اسی طرح چپکے چپکے سے ربّ رحمٰن سے رو رو کے اور گڑ گڑا کر معافیاں بھی مانگتے پھرتے ہیں اور ہاں ایسے گنہگاروں کو ہم "اچھے گنہگار" کہہ سکتے ہیں۔
No comments:
Post a Comment