السلام علیکم،میں ایک لکھاری ہوں ایسا لکھاری جو ہر موضوعات پے سوچتا اور لکھتا ہے۔

Friday, 24 May 2019

نکاح

نکاح

کے وقت آج کل لڑکا اور اسکے خاندان والے بڑی بے شرمی،ڈھٹائی اور ہٹ دھرمی سے بڑا سا منہ کھولے جہیز کی لسٹ لڑکی کے والدین کے ہاتھ میں تھما دیتے ہیں جبکہ لڑکی کے نام کچھ سونا،دیگر زیورات،زمین،گھر مکان لکھ کر دینے یا طلاق دینے کی صورت میں اتنا اتنا پیسہ لکھ کر دینے والی بات پے انہیں سانپ سا سونگھ جاتا ہے۔

اب پہلی بات کہ لڑکے میں اتنی شرم اور غیرت تو ہونی چاہیے کہ وہ لڑکی کے گھر والوں کو سختی سے روکے کہ مجھے جہیز نہیں چاہیے،لڑکی کے والدین کو انکی بیٹی کی رخصتی میں آسانی دے اور بیوی سے کہے کہ ہم شادی کے بعد مل جل کر ضروریات زندگی آہستہ آہستہ خرید لیں گے آپ میرا ساتھ دینا میں آپ کا ساتھ دونگا پر تب تک گھر کے کام کاج آپ کو خود کرنے ہونگے اور کچھ کام ہم دونوں مل جل کر کیا کریں گے کیونکہ ہمارے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے تمام کام اپنے مبارک ہاتھوں سے ادا فرمائے تھے۔

اور جب لڑکا اتنی شرم و حیا،غیرت اور خود داری دکھائے گا واللہ میں کہتا ہوں لڑکی کے والدین لڑکے سے نا تو سونا ڈالنے کی بات کریں گے، نا زمین جائیداد نام کرنے کا کہیں گے نا ہی کوئی اور مطالبہ سامنے رکھے گے اور وہ اپنی بیٹی کو ہنسی خوشی رخصت کر دیں گے اور بعد میں دونوں میاں بیوی اپنے داماد پے بیٹھے رشک کیا کریں گے کہ جیسا باحیا،باغیرت اور خود دار داماد ربّ رحمٰن نے ہمیں عطا کیا ہے خالق و مالک ایسا خود دار داماد سب والدین کو عطا فرمائے۔آمین۔

یہ ہے ایک مرد کی پہچان،یہ ہے ایک مرد کی شان اور یہی ہے ایک مرد کی عزت وقار کہ ربّ رحمٰن نے مرد کو،طاقتور،مضبوط،کما کر دینے،نوازنے،پالنے پوسنے،ڈھانپنے،حفاظت کرنے اور رزق کو بانٹنے والا بنایا ہے پر افسوس مرد اپنی مردانگی کو چھوڑ اور بھول بیٹھا ہے کہ ایک کمزور عورت سے طرح طرح کی مانگ اور مطالبات کرتا ہے ایک کرپٹ سیاستدان کی طرح لڑکی اور اس کے والدین سے سب کچھ چھین لینا،لوٹنا کھسوٹنا چاہتا ہے انہیں بے سروسامانی اور بھیکاری پن کی حالت میں چھوڑنا چاہتا ہے کہ مجھے جہیز دو،اس میں ضروریات زندگی کا سامان دو، گھر دو، زمین دو، گاڑی دو،یہ دو وہ دو ، فلاں شے دو اور فلاں فلاں شے دو پر یہ نہیں کہتا کہ میں ایک بے شرم لعنتی انسان ہوں، لعنتی سوچ اور کردار کا مالک ہوں مجھے بہت سارے جہیز کے ساتھ ساتھ لعنتیں بھی بیشمار دو۔

مرد اگر نکاح کو آسان بنانا چاہے اور معاشرے میں ایک اچھی،سلجھی اور بہترین مثال قائم کرنا چاہے تو سب کچھ کر سکتا ہے کیونکہ ربّ رحمٰن نے مرد کو حاکم بنایا ہے وہ حاکم جو ہر مسئلے اور ہر مشکل کو اپنی حکمت و دانائی سے حل کر گزرتا ہے پر اس کے لیے غیرتِ ایمانی چاہیے، مردانہ غیرت،انا اور خود داری چاہیے۔

اللہ تمام مردوں کو غیرتِ ایمانی اور مردانہ غیرت اور خود داری عطا فرمائے تاکہ معاشرے کے نکاح جیسے بڑے بڑے مسئلے حل ہونے میں مدد مل سکے۔آمین۔

ایک بار درود پاک پڑھیں۔

وقاص

No comments:

Post a Comment