جس پودے کو لگا کر اسکو اسکے حال پے چھوڑ دیا جاتا ہے وہ وقت اور حالات کے تھپیڑے کھا کر یا تو مرجھا کر گل سڑ جاتا ہے اور اگر بچ بھی جائے تو پھر بھی بنا کسی پھل و پھول کے مرجھایا اور سوکھا ہوا رہتا ہے اور ایک دن کسی تیز ہوا کے جھونکے سے ڈھیر ہو کر ختم ہو جاتا ہے،جبکہ جس پودے کی دیکھ بھال کی جاتی ہے،اسے ہر موسم کی شدت سے بچایا اور سنبھالہ جاتا ہے تو وہ سرسبز شاداب و تازہ رہتا ہے، خوب پھلتا پھولتا اور پھل و پھول دیتا ہے اور ایک تناور مظبوط درخت بنتا ہے پھر ہوا کے تیز جھونکے بھی اسے نا تو ہلا سکتے ہیں ناہی اکھاڑ سکتے ہیں۔
ٹھیک اس طرح جو والدین بچے/بچی کو پیدا کرنے کے بعد اسے اس کے حال پے چھوڑ دیتے ہیں تو وہ بھی وقت اور حالات کے تھپیڑے کھا کر پل بڑھ تو جاتے ہیں مگر بڑے ہو کر ایک کمزور،ناتواں اور ناکام زندگی جیتے ہی،بس ہر پل اداس اور مرجھائے مرجھائے سے رہتے ہیں،وہ زندگی کی بہاریں اور خوشیاں دیکھنے سے بہت پہلے ہی کسی ناگہانی حادثے کا شکار ہو کر کسی کمزور درخت کی طرح ڈھیر ہو کر ہمیشہ کی ابدی نیند سو جاتے ہیں،جبکہ جس بچے/بچی کی دیکھ بھال کرنے کے ساتھ اسے بہتر تعلیم و تربیت اور حفاظت کی جاتی ہے وہ ایک کامیاب اور بھرپور زندگی گزارنے کے ساتھ زندگی کے ہر لمحے کو کھل کر جیتے اور ہر حالات سے گزرنے کی طاقت رکھتے ہیں اور کسی تیز و تند ہوا کے جھونکے کے باوجود بھی ایک تناور اور مظبوط درخت بنے کھڑے رہتے ہیں۔
آپ نے اپنی اولاد کو کیا بنانا اور کیا دینا ہے یہ فیصلہ آپ نے کرنا ہے۔
No comments:
Post a Comment