مجھے لگتا ہے میں دنیا کا بہت برا تو بعض دفعہ لگتا ہے بہت اچھا انسان بھی ہوں اور شائد نا میں اچھا ہوں نا ہی میں برا ہوں،ہاں میں اچھائی اور برائی کے درمیان اٹکا،پھنسا،الجھا اور لٹکا ہوا انسان ہوں اور میں گھڑی کے اس پنڈولم کی طرح ہوں جو کبھی ایک طرف ٹک کے رکتا ہی نہیں ہے، بس ساری عمر دائیں اور بائیں جھولتا رہتا ہے۔ شائد وہی پنڈولم میں ہی تو ہوں جو ایک پل دائیں تو دوسرے پل بائیں طرف ہوتا ہے یا پھر میری زندگی بھی اسی پنڈولم جیسی ہے جو نجانے کن کن باتوں سے مسلسل جھول اور جوجھ رہی ہے۔
No comments:
Post a Comment