السلام علیکم،میں ایک لکھاری ہوں ایسا لکھاری جو ہر موضوعات پے سوچتا اور لکھتا ہے۔

Sunday, 3 March 2019

زندہ و مردہ ضمیر

چند دن پہلے ایسے ہی باتوں ہی باتوں میں ایک دوست نے کہا وقاص تو باتیں بہت بڑی بڑی کرتا ہے پر اگر آج تجھے کوئی پاکستان میں ایک اچھی نوکری پے لگوا دے ایک چھوٹا مگر اچھا گھر دلا دے اور تیری شادی کرا دے تیرا یہی خواب ہینا کہ ایک نوکری ایک گھر اور ایک شادی ہو جائے تو تیری زندگی ڈگر پے آ جائے گی اور تو سنور اور نکھر جائے گا تو میں دیکھتا ہوں تو کیسے اس کی بات نہیں مانے گا کیسے تو کوئی غیر انسانی اور غیر قانونی کام نہیں کرے گا۔۔اور میں نے چھوٹتے ہی کہا کہ بھائی میں بھوکا رہ لوں گا سڑک پے سو لوں گا اور ساری زندگی بغیر شادی کیے گزار دوں گا مگر میں کبھی بھی بِک نہیں سکتا، مجھے اور میرے ضمیر کو کوئی کبھی بھی اللہ کے حکم سے خرید نہیں سکتا۔

اور اپنی زندگی بنانے اور سنوارنے کی خاطر کسی ایک انسان تو کیا کسی ایک جانور کی زندگی کے ساتھ بھی کھلواڑ یا اسکی زندگی تباہ و برباد نہیں کر سکتا۔ اور اس سب میں میرا کوئی عمل دخل نہیں، میری کوئی اچھائی اور نیکی نہیں یہ سب میرے اللہ کی دین اور عطا ہے کہ اس خالق و مالک نے مجھے ایسی توفیق ہی نہیں دی کہ میں اپنا بھلا کرنے کی خاطر کسی دوسرے کا زرا سا بھی نقصان کروں۔

اب یہی سوال جو میرے دوست نے مجھ سے کیا ہر ہر انسان زرا اپنی اپنی زندگی کی مشکلات اور پریشانیوں کو سامنے رکھ کر سوچے " کہ کوئی آپ کو ایک اچھی نوکری ایک اچھا گھر اور شادی کرا دے تو کیا آپ کوئی بھی غیر انسانی اور غیر قانونی کام کرو گے یا نہیں؟

مجھے اس پوسٹ پے بھلے جواب نا دیں پر اسے پڑھ کر اپنے آپ سے اپنے دل و دماغ سے پوچھیں وہ آپ کو بتا دے گا کہ آپ زندہ ضمیر رکھنے والے ہو یا پھر مردہ ضمیر رکھنے والے ہو، آپ کا شمار انسانوں میں ہوتا ہے یا پھر آپ حیوانوں اور شیطانوں میں ہوتا ہے۔

Ask To Your self And Get Ans.

وقاص

No comments:

Post a Comment