السلام علیکم،میں ایک لکھاری ہوں ایسا لکھاری جو ہر موضوعات پے سوچتا اور لکھتا ہے۔

Saturday, 30 March 2019

نیک و بد

جیسے بَد نیکی کے بدلے میں اپنی بَدی سے باز نہیں آتا ہے ویسے ہی ربّ رحمٰن جس بندے کو بھلائی کی توفیق دے دے پھر اسے نیکی کے بدلے بھلے بدی ہی کیوں نا ملے پر وہ نیکی سے باز نہیں آتا ہے۔

اصول اور حق

اصول اور حق کی بات کرنے اور اس پے چلنے والا اکثر تن تنہا رہ جاتا ہے حتکہ اصول اور حق کے ساتھ چلنے والے کو اپنا آپ اور اپنا پورا خاندان بھی قربان کرنا پڑ جاتا ہے اور اسکی جیتی جاگتی مثال کربلا میں امام حسین رضی اللہ عنہ ہیں جنہوں نے حق سچ کی خاطر اپنا سارا خاندان قربان کر دیا۔

Friday, 29 March 2019

اپنے

ہر گزرتے دن کے ساتھ میرا اس بات پے یقین کامل اور ایمان بڑھتا جا رہا ہے کہ جب کبھی بھی مجھے کوئی بڑا جسمانی و زہنی دکھ تکلیف یا رنجھ ملنا ہے وہ اپنوں سے ہی ملنا ہے،پھر بھلے وہ اپنے خون کے رشتے ہوں یا پھر وہ جنہیں آپ نے اپنا سمجھا ہو، کیونکہ حضرت حُسین رضی اللہ کو کسی غیر نے نہیں ان کے اپنوں نے ہی دھوکا دیا اور پھر شہید کیا تھا۔

Tuesday, 19 March 2019

خود کشی

مجھے آج تک سمجھ نہیں آئی جو انسان خود کشی جیسا خوفناک و خطرناک ترین قدم اٹھا کے زندگی کو ختم کرنے کی جرات،ہمت اور جسارت کر گزرتا ہے اگر وہ تھوڑی سی اور زرا سی اور ہمت کر لے تو اسے موت سے پہلے زندگی باہیں پھیلائے منتظر ملے گی پر افسوس انسان خود کشی کے لیے تو ہمت پیدا کر لیتا ہے پر جینے کے لیے ہمت سے ہار جاتا ہے۔

خوش بخت و خوش نصیب

بڑے خوش قسمت و خوش بخت اور خوش نصیب ہوتے ہیں وہ انسان،جو زندگی کو اور اسکے مقصد کو بڑھاپے میں جا کے سمجھنے پرکھنے اور پھر اس پے چلنے کی بجائے بچپن اور جوانی میں ہی انسان بننے کی باتیں سیکھ کر اور انسانیت کے مقام کو جان کر "بال سفید کرکے بڑا" بننے سے بہت پہلے حقیقی معنوں میں بڑا بن کے بڑے پن کے ساتھ زندگی کو جیا کرتے ہیں۔

ش سے شر اور شرف

ش سے شر بھی ہے شیطان بھی ہے، شریف بھی ہے اور شرف بھی ہے آپ نے شیطان بن کے شر پھیلانا اور شر لینا ہے یا پھر شریف بن کے شرافت پھیلانا اور شرافت لینا ہے اور شرف حاصل کرنا ہے۔

Sunday, 17 March 2019

مسجد و گرجا گھر

ایک سوال ہے

غیر مسلم یعنی کافر کا مسجد کے اندر جانا ممنوع ہے جبکہ ایک مسلم اور ہر مذہب سے تعلق رکھنے والے ہر انسان کو کافروں کی عبادت گاہ گرجا گھر جانے میں کوئی ممناعت نہیں ہے۔

تو اسطرح اسلام پھیلے گا یا پھر عیسائیت؟

ہر انسان کو دوسرے مذہب کے بارے میں جاننے کا شوق اور تجسس ہوتا ہے اور اسی کے پیش نظر عیسائیوں نے اپنے گرجا گھر ہر عام و خاص کے لیے کھول رکھے ہیں جبکہ ہم مسلمانوں نے اپنی مسجدوں کے دروازے غیر مسلموں پے بند  کر رکھے ہیں۔

میرے خیال میں تمام مسلم ممالک میں ہر مسجد کے ساتھ کوئی ایسا کمرہ یا کوئی ایسی کھڑکی بنائی جائے جہاں سے وہ پوری مسجد کے اندر کا ماحول اور عبادات کو آسانی سے دیکھ سکیں اور جس سے غیر مسلم کو مسلمانوں کے عبادات اور عبادات کے طور طریقوں کو قریب سے دیکھے سمجھنے اور پھر اسلام سے متاثر ہو کے دائرہ اسلام میں داخل ہو جائے۔

اور ہر مسجد کے باہر ایک تختی لکھی ہو کہ غیر مسلموں کے لیے اسلام کادروازہ ہمیشہ کھلا ہے آئیے اور اسلام کو قریب سے جانیے۔

وقاص

Sunday, 10 March 2019

پنڈولم

مجھے لگتا ہے میں دنیا کا بہت برا تو بعض دفعہ لگتا ہے بہت اچھا انسان بھی ہوں اور شائد نا میں اچھا ہوں نا ہی میں برا ہوں،ہاں میں اچھائی اور برائی کے درمیان اٹکا،پھنسا،الجھا اور لٹکا ہوا انسان ہوں اور میں گھڑی کے اس پنڈولم کی طرح ہوں جو کبھی ایک طرف ٹک کے رکتا ہی نہیں ہے، بس ساری عمر دائیں اور بائیں جھولتا رہتا ہے۔ شائد وہی پنڈولم میں ہی تو ہوں جو ایک پل دائیں تو دوسرے پل بائیں طرف ہوتا ہے یا پھر میری زندگی بھی اسی پنڈولم جیسی ہے جو نجانے کن کن باتوں سے مسلسل جھول اور جوجھ رہی ہے۔

Sunday, 3 March 2019

زندہ و مردہ ضمیر

چند دن پہلے ایسے ہی باتوں ہی باتوں میں ایک دوست نے کہا وقاص تو باتیں بہت بڑی بڑی کرتا ہے پر اگر آج تجھے کوئی پاکستان میں ایک اچھی نوکری پے لگوا دے ایک چھوٹا مگر اچھا گھر دلا دے اور تیری شادی کرا دے تیرا یہی خواب ہینا کہ ایک نوکری ایک گھر اور ایک شادی ہو جائے تو تیری زندگی ڈگر پے آ جائے گی اور تو سنور اور نکھر جائے گا تو میں دیکھتا ہوں تو کیسے اس کی بات نہیں مانے گا کیسے تو کوئی غیر انسانی اور غیر قانونی کام نہیں کرے گا۔۔اور میں نے چھوٹتے ہی کہا کہ بھائی میں بھوکا رہ لوں گا سڑک پے سو لوں گا اور ساری زندگی بغیر شادی کیے گزار دوں گا مگر میں کبھی بھی بِک نہیں سکتا، مجھے اور میرے ضمیر کو کوئی کبھی بھی اللہ کے حکم سے خرید نہیں سکتا۔

اور اپنی زندگی بنانے اور سنوارنے کی خاطر کسی ایک انسان تو کیا کسی ایک جانور کی زندگی کے ساتھ بھی کھلواڑ یا اسکی زندگی تباہ و برباد نہیں کر سکتا۔ اور اس سب میں میرا کوئی عمل دخل نہیں، میری کوئی اچھائی اور نیکی نہیں یہ سب میرے اللہ کی دین اور عطا ہے کہ اس خالق و مالک نے مجھے ایسی توفیق ہی نہیں دی کہ میں اپنا بھلا کرنے کی خاطر کسی دوسرے کا زرا سا بھی نقصان کروں۔

اب یہی سوال جو میرے دوست نے مجھ سے کیا ہر ہر انسان زرا اپنی اپنی زندگی کی مشکلات اور پریشانیوں کو سامنے رکھ کر سوچے " کہ کوئی آپ کو ایک اچھی نوکری ایک اچھا گھر اور شادی کرا دے تو کیا آپ کوئی بھی غیر انسانی اور غیر قانونی کام کرو گے یا نہیں؟

مجھے اس پوسٹ پے بھلے جواب نا دیں پر اسے پڑھ کر اپنے آپ سے اپنے دل و دماغ سے پوچھیں وہ آپ کو بتا دے گا کہ آپ زندہ ضمیر رکھنے والے ہو یا پھر مردہ ضمیر رکھنے والے ہو، آپ کا شمار انسانوں میں ہوتا ہے یا پھر آپ حیوانوں اور شیطانوں میں ہوتا ہے۔

Ask To Your self And Get Ans.

وقاص