انسان جب اندر سے ہی اداس ہو باہر سے کیسے خوش دِکھ سکتا ہے اور جب اندر سے خوش ہو تو باہر کیسے خوشی کو چھپا سکتا ہے، ساری بات اندر کی ہے، دل کہاں ہوتا ہے اندر نا، اور دل بند ہو جائے تو دماغ بھی کام کرنا چھوڑ دیتا ہے اور روح کہاں ہوتی ہے، اندر نا، اور جب روح نکل جاتی ہے تو باہر بت بے سدھ پڑا ہوتا ہے۔انسان باہر کو صاف کرتا اور دھوتا رہتا ہے، باہر کے بت کو چمکاتا نکھارتا سنوارتا رہتا ہے اور اندر۔۔۔اندر جلن،حسد،کینہ بغض ،لالچ و حوس کے کوڑا کِرکٹ اور اسکی میل کچیل کو جمع کرتا ہے اور باہر کا بت جس پے اتنی محنت کی تھی وہ بے جان ہو کے رہ جاتا ہے اور اندر یعنی جسے بھولے اور چھوڑے رکھا وہ غلیظ ترین اور بدترین صورت میں اپنے مالک کے سامنے شرمندگی و ندامت اور پچھتاوے کے ساتھ جا کھڑی ہوتی ہے۔
اپنے اندر دل میں جھانکو، اپنی اندر کو پہچانو اور اپنی روح اس باہر والے بت کے اندر قید ہے اسے صاف و شفاف رکھو تاکہ جب یہ روح اپنے خالق و مالک کے حضور پیش ہو تو ندامت و شرمندگی کی بجائے اطمنان اور سکون کی حالت میں کھڑی ہو۔
No comments:
Post a Comment