یہ ایک عام اور معروف بات ہے کہ لڑکی کے نکاح کے بعد اسکے نام کے ساتھ اسکے شوہر کا نام لگ جاتا ہے، اور لڑکی بول چال اور لکھت پڑھت میں اپنے نام کو شوہر کے نام سے جوڑتی ہے۔ مثال کے طور پے ردا کاشف، ہادیہ عثمان وغیرہ وغیرہ۔
پر دوسری طرف چند ایک جگہوں پے کچھ دینی لوگوں کو کہتے سنا اور کچھ جگہوں پے پڑھنے کو ملا کہ عورت کو نکاح کے بعد بھی اپنے باپ کا نام ہی اپنے نام کے ساتھ جوڑنا چاہیے ناکہ شوہر کے نام کو اپنے نام سے جوڑنا چاہیے اور جو عورت اپنے شوہر کے نام کو اپنے نام سے جوڑتی ہے تو وہ گنہگار بنتی ہے اور آخرت میں اس سے پوچھا جائے گا کہ اپنے باپ کے نام کی جگہ پے شوہر کا نام کیوں لگایا؟
اب گر کوئی اس پہلو پے دینی و دنیاوی نقطہ نظر سے مستند اور دلائل کے ساتھ جواب دے تو بہت سے لوگوں کو اس مسئلے کے سمجھنے میں آسانی ہو جائے گی کہ آیا کہ عورت کو باپ کا نام ہی اپنے نام کے ساتھ جوڑے رکھنا چاہیے یا پھر نکاح کے بعد شوہر کے نام کے ساتھ اپنے نام کو جوڑنا چاہیے۔
No comments:
Post a Comment