السلام علیکم،میں ایک لکھاری ہوں ایسا لکھاری جو ہر موضوعات پے سوچتا اور لکھتا ہے۔

Thursday, 14 February 2019

سوال

پتا ہے کہ جب ہم اپنے زہن میں کسی ابھرتے،چبھتے اور الجھے ہوئے سوال کو کسی بھری محفل میں اٹھاتے ہیں تو محفل میں سوال کے اندازِ بیان پے ہی کچھ لوگ بہت کچھ سوچ اور سمجھ کر واہ واہ اور عش عش کر اٹھتے ہیں، کیا بات کہہ دی صاحب، بہت اعلی، واہ کیا بات ہے، اجی سوال میں ہی جواب کہہ گئے آپ تو،ارے واہ واہ، کیا کہنے، واہ بہت عمدہ وغیرہ وغیرہ۔۔اور کچھ ناسمجھ کچھ بھی نا سمجھتے ہوئے واہ واہ کرنے کی بجائے لعن تعن اور واویلا کرنے لگتے ہیں کہ یہ کیا ہے، کیسی بات ہے، یہ کیا بولا اور یہ کیا کہہ دیا ، کیسا عجیب سوال ہے، بھلا یہ بھی کوئی سوال ہے، بھلا یہ بھی کوئی پوچھنے والی بات ہے وغیرہ وغیرہ۔۔پر پتا ہے سائل واہ واہ اور واویلا کرنے والوں کو نظر انداز کرکے اپنی سوالیہ نظروں سے بھری محفل میں ہر شخص کے چہرے پے باری باری نظریں گھوماتا اور گاڑھتا رہتا ہے اور پھر۔۔۔اور پھر۔۔۔جب اسے جواب نہیں ملتا تو وہ اپنا سوال اور اپنا سا منہ لے کر چپ ہو کر رہ جاتا ہے کہ سوال کا جواب مانگا تھا پر سوال پے ہی واہ واہ کرنا شروع ہو گئے کہ میں نے پوچھا کیا اور مجھے جواب کیا ملا۔۔اور سائل کا سوال ،سوال ہی رہ جاتا ہے۔۔۔پھر اسی بھری محفل میں سے کوئی ایک۔۔۔ہاں کوئی ایک سوال کو اور سوال کے اندر کی چھپی کہانی اور بے چینی کو جان اور بھانپ کر سوال کرنے والے کو تسلی بخش،لاجواب اور مطمئن کر دینے والا جواب دیتا ہے اور سائل کو جب اپنے سوال کا جب جواب مل جاتا ہے تو ایسے میں سائل بھری محفل کو چھوڑ کر اس ایک انسان کو اپنے اور خود اس کے قریب ہو جاتا ہے۔۔تاکہ آئندہ بھری محفل میں جانے،وہاں سوال اٹھانے اور ہر ایک چہرے پے اپنا جواب ڈھونڈنے اور تلاشنے کی بجائے اس ایک اکیلے انسان کی محفل میں بیٹھ کر بھری محفل سے کچھ زیادہ سیکھا،جانا،پرکھا اور سمجھا جائے۔۔۔اور پتا ہے ہمارے ابھرتے،چبھتے اور الجھے ہوئے ہر سوالوں کا جواب دینا والا تن تنہا اور اکیلا انسان ہی ہمارے لیے بھری محفل کا مقام رکھتا ہے اور ہم ہر پل ہر وقت اور ہر لمحہ اسی کی محفل میں اٹھنا بیٹھنا،جاگنا اور سونا چاہتے ہیں اور پتا ہے ایسا انسان کسی کو بن مانگی دعا کے موافق مل جایا کرتا ہے اور کسی کو بس بھری محفلوں کی چھان چھانٹتے ہوئے عمر گزر جایا کرتی ہے۔

No comments:

Post a Comment