پاکستانی کلچر کے مطابق ہر شہر کے اکثر گلی محلوں میں چھوٹے موٹے تندور یا ریسٹورینٹ بنے ہوئے ہیں جہاں عورتیں آٹا گوندھ کے بچوں کے ہاتھوں تندور پے روٹی لگوانے بھیج دیتی ہیں
ایسے کئی ایک تندوروں اور چھوٹے موٹے ریسٹورینٹ پے میرا بھی جانا ہوتا رہا ہے اور میں نے کئی بار نوٹ کیا کہ میں نے جب تندوری کو کہا کہ دو روٹیوں کی ایک روٹی بنا دو یعنی ڈبل کر دو تو اکثر تندوریوں نے ایک پیڑا اٹھا کے اس کے ساتھ تھوڑا سا آٹا ملا کے دو پیڑے بنا کے ڈبل روٹی بنا دی ہے اور جب میں نے کہا کہ یہ دو نہیں سوا یا ڈیڑھ روٹی بنتی ہے تو پیسے تو آپ دو روٹیوں کے لیتے ہو تو سب نے یہی کہا کہ یہی ڈبل روٹی ہے۔۔۔!
جبکہ حق یہ بنتا ہے کہ دو پیڑوں کا ملا کے ایک ڈبل روٹی بنائی جائے پر ایسا شازونادر ہی دیکھنے میں آئے گا، تو جب نیچے یہ حال ہے کہ ہر انسان اپنے عہدے اور کام کے مطابق کرپشن اور ڈنڈی مار رہا ہے تو پھر اوپر کرسی پے بیٹھے حکمرانوں کا تو کرپشن کرنا اور ڈنڈی مارنا انکا پیدائشی حق ہے۔
No comments:
Post a Comment