السلام علیکم،میں ایک لکھاری ہوں ایسا لکھاری جو ہر موضوعات پے سوچتا اور لکھتا ہے۔

Wednesday, 6 June 2018

کرپشن

پاکستانی کلچر کے مطابق ہر شہر کے اکثر گلی محلوں میں چھوٹے موٹے تندور یا ریسٹورینٹ بنے ہوئے ہیں جہاں عورتیں آٹا گوندھ کے بچوں کے ہاتھوں تندور پے روٹی لگوانے بھیج دیتی ہیں

ایسے کئی ایک تندوروں اور چھوٹے موٹے ریسٹورینٹ پے میرا بھی جانا ہوتا رہا ہے اور میں نے کئی بار نوٹ کیا کہ میں نے جب تندوری کو کہا کہ دو روٹیوں کی ایک روٹی بنا دو یعنی ڈبل کر دو تو اکثر تندوریوں نے ایک پیڑا اٹھا کے اس کے ساتھ تھوڑا سا آٹا ملا کے دو پیڑے بنا کے ڈبل روٹی بنا دی ہے اور جب میں نے کہا کہ یہ دو نہیں سوا یا ڈیڑھ روٹی بنتی ہے تو پیسے تو آپ دو روٹیوں کے لیتے ہو تو سب نے یہی کہا کہ یہی ڈبل روٹی ہے۔۔۔!

جبکہ حق یہ بنتا ہے کہ دو پیڑوں کا ملا کے ایک ڈبل روٹی بنائی جائے پر ایسا شازونادر ہی دیکھنے میں آئے گا، تو جب نیچے یہ حال ہے کہ ہر انسان اپنے عہدے اور کام کے مطابق کرپشن اور ڈنڈی مار رہا ہے تو پھر اوپر کرسی پے بیٹھے حکمرانوں کا تو کرپشن کرنا اور ڈنڈی مارنا انکا پیدائشی حق ہے۔

No comments:

Post a Comment