سعودی عرب میں غیر ملکیوں پر موبائل کے کام پے سختی سے پابندی عائد ہے کہ نا وہ موبائل کی دوکان کھول سکتے ہیں، نا ہی اس پے کام کر سکتے ہیں،اسی طرح اور بھی بہت سے کاموں پے غیر ملکیوں کے لیے پابندی لگ چکی ہے اور آئے دن نئی نئی پابندیاں لگ رہی ہیں، سعودی حکومت یہ سب فقط اس لیے کر رہی ہے تاکہ اپنے سعودی عوام کو مزید بہتر روزگار فراہم کیا جا سکے انہیں مزید آسانیوں والی زندگی مہیا کی جا سکیں
تو بہت سے پاکستانی، بھارتی اور بنگالی، جنکی سعودی عرب میں موبائلز کی دوکان تھی تو جب سے پابندی لگی تب سے انہوں نے ایک سعودی کو Hire کرکے اسے تنخواہ پے رکھ کے اسے دوکان کے اندر بیٹھاتے ہیں اور خود دوکان کے باہر کھڑے ہوتے ہیں اور Law and Order کی ٹیموں کو یہی ظاہر کرتے ہیں کہ یہ دوکان تو سعودی کی ہے سعودی ہی دوکان چلا رہا ہے اور ہم تو اس کے گاہک کے طور پے کھڑے ہیں، پر پھر بھی کچھ غیر ملکی باشندوں کو موبائل کا کام کرتے رنگے ہاتھوں پکڑے جانے پے 20 سے 25 ہزار جرمانہ کے ساتھ انہیں انکے ملک میں Deport کردیا جاتا ہے
تو ایسے ہی ایک بھارتی مسلمان کی دوکان پے میں عارضی طور پے کام کر رہا ہوں جس کی پہلے موبائل کی دوکان تھی اور اب اس نے موبائلز ختم کرکے اسی دوکان کو لیپ ٹاپ کی ریپئرنگ کی دوکان بنا لی ہے، تو اصل بات کی طرف آتے ہیں۔
میں جب پہلے دن بھارتی مسلمان بھائی کے پاس کام پے کھڑا ہوا تو اس نے مجھے کہا کہ وقاص بھائی ایک کام کبھی مت بھولنا کہ آپ نے بلا ناغہ دوکان کھولتے ہی سب سے پہلے دس ریال اس ڈبے میں ڈال دینا ہے، یہ ڈبہ صدقہ و خیرات کے لیے رکھا ہے اور آپ کے آنے سے پہلے میں اسمیں دس ریال ڈالا کرتا تھا،اب چونکہ آپ نے دوکان کھولا کرنی ہے تو آپ نے دوکان کھولتے ہی پہلا کام یہی کرنا ہے کہ روزانہ یاد سے دس ریال ڈبہ میں ڈال دو۔
تو میں پہلے دوکان کھولتا تھا تو پہلے صفائی کرتا تھا پھر کوئی گاہک وغیرہ آ جاتا تو اسے Deal کرتا اور پھر جب یاد آتا تو دس ریال ڈبہ میں ڈال دیتا پر آج کی بات بتاتا ہوں میں نے جیسے ہی دوکان کھولی تو پہلا کام ہی یہی کیا کہ کاونٹر سے دس ریال نکال کے ڈبہ میں ڈال دئیے، اور چند ہی لمحوں کے اندر اندر 3 سے 4 گاہک لیپ ٹاپ ٹھیک کروانے آ گئے اور میں سوچ میں پڑ گیا کہ ربّ رحمان اپنی راہ میں خرچ کرنے والے کو کتنا اور کسقدر عطا فرماتا ہے
نوٹ: آپ سب سے گزارش ہے کہ آپ نوکری کرتے ہیں یا اپنا کاروبار ہے تو اپنی تنخواہ و کاروبار میں سے 5% ربّ رحمان کی راہ میں خرچ کریں اور ربّ رحمان پے چھوڑ دیں وہ اپنے بندے کے خرچ نا کرنے پے بھی بعض دفعہ اسے ڈھیروں عطا کرکے آزماتا ہےاور بعض دفعہ ڈھیروں خرچ کرنے پے بھی اسے کچھ بھی عطا نہیں فرماتا، پر وہ دیکھتا ہے کہ اسکا بندہ کون ہے اور شیطان کا چیلا کون ہے، ہمیں بس مستقل مزاجی اور نیک نیتی سے ربّ رحمان کی راہ میں خرچ کرنا ہے،پھر وہ ربّ رحمان آپ کو بدلے میں رزق صحت کی صورت میں دے، اولاد کی صورت میں، گھر و کاروبار کی صورت میں یا پھر مال و دولت کی صورت میں دے پر وہ ربّ رحمان آپ کے خرچ کرنے پے آپکو آپکی سوچ سے زیادہ رزق دے گا۔
وقاص
No comments:
Post a Comment