السلام علیکم،میں ایک لکھاری ہوں ایسا لکھاری جو ہر موضوعات پے سوچتا اور لکھتا ہے۔

Saturday, 11 March 2023

کاش میں پیسہ ہوتا

انسان اور انسانیت

میں وہ بندہ ہوں جو کسی دعوت، شادی پے جائے اور کھانا کھلنے کی صورت میں لوگوں میں دھکم پیل شروع ہو جائے اور لوگ پاگلوں کی طرح کھانے پے ٹوٹ پڑیں ایسے میں، میں کھانا کھائے بغیر اس شادی سے آ جاتا ہوں پر صرف پیٹ بھرنے کی خاطر نہ تو کسی کو دھکا دیتا ہوں اور نہ ہی پیٹ بھرنے کی خاطر دوسروں کو دھکا دینے والے انسان سے دھکا کھانا چاہتا ہوں۔۔۔آرام سے کھانے کی میز تک پہنچ جاؤں اور کسی کے ہاتھ سے چمچ اور روٹی چھینے بغیر چمچ اور روٹی مل جائے تو کھانا کھا لیتا ہوں ورنہ پیچھے ہٹ کر کھڑا رہتا ہوں۔۔۔

مجھے آج بھی یاد ہے کہ جب میں فیملی کے ساتھ عمرہ کرنے حرم شریف گیا تو ظاہری سی بات ہے حجر اسود کو چومنے کا اشتیاق تھا پر وہاں بھی وہی دھکم پیل، وہی پاگل پن، وہی خود غرضی کہ ہر مسلمان پہلوان بنتے ہوئے دوسرے کو پچھاڑ کر خود حجر اسود کو چومنا چاہتا تھا۔۔۔مرد تو مرد۔۔دھکم پیل میں عورتیں بھی مردوں سے دو ہاتھ آگے تھیں۔۔خدا کی پناہ۔۔ حجر اسود کو چومنے کی چاہ میں چاہے اس میں آپ کسی انسان کے ساتھ ظلم اور ناانصافی ہی کیوں نہ کر جاؤ۔۔۔👎

خیر میں کافی دیر انسانوں کی طرح انسانیت دکھاتے کوشش کرتا رہا کہ بغیر کسی کو دھکا مکا مارے اور بغیر کسی کے ساتھ الجھے آرام سے حجر اسود کی طرف بڑھتا رہا تاکہ حجر اسود کو چوم لوں پر مجھے یاد ہے میں جونہی حجر اسود کے قریب پہنچوں تو کوئی نہ کوئی اپنی خود غرضی سے مجھے پیچھے دھکیل کر خود کو آگے کر لے۔۔۔

ایسے میں مجھے غصہ بھی آ رہا تھا اور میں سوچ رہا تھا کہ جسے خانہ کعبہ آ کر بھی عقل نہ آئے، خانہ کعبہ آ کر بھی جو انسان نہ بنے اور انسانیت پیدا نہ کرے۔۔اس نے خانہ کعبہ سے باہر کی زندگی میں لوگوں کے ساتھ کیا کیا کرنا ہے۔۔۔!

خیر اللہ اللہ کرکے کسی طرح حجر اسود کو چومنے کا موقع ملا۔۔ابھی مشکل سے 2،3 سیکنڈ ہی ہوئے ہونگے کہ کسی کے ہاتھوں نے میرے سر کو پکڑ کر ہٹانا چاہا۔۔اور میں بھی اس کے ہاتھوں کی پرواہ کیے بغیر چند سیکنڈ اور حجر اسود کو چوم لیا۔۔

سچ پوچھیں تو حجر اسود کو چومنا اور پھر چوم کر واپس پلٹنا کسی مشن امپوسیبل Mission Impossible سے کم نہیں ہے۔۔

میں تو اس بات پے حیران ہوں کہ سعودی حکومت کا حج کے دوران نظم و ضبط بہت اعلی قسم کا ہوتا ہے۔۔پھر حجر اسود کو چومنے والوں کے لیے آج تک کوئی نظم و ضبط اور طریقہ متعارف کیوں نہ کرایا کہ جس میں بغیر کسی دھکم پیل کے ایک 4،5 سال کا بچہ بھی آرام سے جا کر حجر اسود کو بوسہ دے سکے۔۔

دنیا میں کوئی ایسا کام نہیں جس کا کوئی حل نہ ہو اور کوئی ایسی الجھن نہیں جس کی کوئی سلجھن نہ ہو۔۔

میرے خیال میں سعودی حکام کو اس بارے غور و فکر کرکے حجر اسود کو بوسہ دینے والوں کو کوئی اچھا اور بہترین نظام دینا چاہیے۔۔تاکہ حج و عمرہ پے آئے ہر ایک مسلمان۔۔جی ہاں تاکہ ہر ایک مسلمان بغیر کسی مشکل و پریشانی کے حجر اسود کو بوسہ دے سکے۔

آخر میں آپ سب سے گذارش کرنا چاہتا ہوں اور دعا گو ہوں کہ اللہ ربّ العزت جب بھی آپ کو حرمین شریفین حاضری کا شرف بخشے تو آپ نے نے حجر اسود کو چومنے کی چاہ میں دیگر لوگوں کی طرح دوسروں کو دھکے مکے مار کر حجر اسود تک نہیں پہنچنا۔۔۔اور حتیٰ الامکان یہی کوشش کرنی ہے کہ بغیر کسی کو دھکا مکا مارے حجر اسود کو بوسہ دینا ہے۔۔۔

اور اگر آرام سے عزت سے حجر اسود کو بوسہ دینے کا موقع میسر نہ آئے تو حجر اسود کو بوسہ دینے کی خواہش کو چھوڑ دیں۔۔کیونکہ روز آخرت آپ سے حجر اسود کو بوسہ نہ دینے بارے سوال و جواب نہ ہو گا پر اگر آپ نے حجر اسود کو بوسہ دینے کے لیے کسی دوسرے مسلمان کو اگر جانے انجانے میں کوئی تکلیف یا ضرر پہنچایا تو بخدا اس کا آپ سے پورا پورا حساب کتاب اور سوال و جواب ہو گا

کیونکہ روز آخرت زرا برابر نیکی کا بھی پورا پورا اجر دیا اور زرا برابر بدی کا بھی پورا پورا حساب کتاب لیا جائے گا۔

وقاص

#insaanorinsaaniyat

No comments:

Post a Comment