خالق و مالک اور اس کے بندے❤
ماں اپنے بچے کی ہر مشکل و پریشانی کو بخوبی جانتی اور سمجھتی ہے۔۔مگر پھر بھی ممتا کی محبت میں اپنے بچے کو بار بار پوچھتی ہے میرے بچے کو کیا ہوا ہے، کیوں اداس ہے، بات کیوں نہیں کر رہے، بتاؤ نہ میں تمہاری ماں تمہیں سننا چاہتی ہو اور غور اور توجہ سے اس کی مشکل و پریشانی کو اس کے منہ سے سننا چاہتی ہے۔۔شوہر بیوی کی ہر مشکل و پریشانی کو جانتا اور سمجھتا ہے۔۔مگر بیوی سے محبت کرتے ہوئے اس کا ہاتھ تھامے اسے اپنائیت سے پوچھتا ہے کہ بتاؤ تمہیں کیا بات پریشان کر رہی ہے، میں تمہارے پاس ہوں تمہارا ہمسفر اور غم گسار تمہارے پاس ہے فکر مت کرو میں ہو نا۔۔سب ٹھیک ہو جائے گا، مجھے بتاؤ کیا بات ہے اور توجہ اور فکر مندی سے اس کی مشکل و پریشانی اسی کے منہ سے سننا چاہتا ہے۔۔۔
ٹھیک اسی طرح خالق و مالک! ماں اور شوہر اور ہر محبت کرنے والے رشتے کی محبت سے بڑھ کر اپنے بندے/ بندی سے محبت کرتا ہے اور خالق و مالک بھی اپنے ہر ایک بندے/بندی کی مشکل و پریشانی کو بخوبی جانتا سمجھتا ہے۔۔مگر وہ بھی بندے کی محبت میں بندے/ بندی کے منہ سے اس کی مشکل و پریشانی سننا چاہتا ہے۔۔❤
اس دنیا کی افرا تفری اور بھاگم بھاگ والی زندگی میں سے کچھ پل اور کچھ لمحے نکال کر اپنے خالق و مالک سے کھل کر باتیں کیا کریں، اس سے دعائیں، التجائیں، منتیں مرادیں مانگا کریں۔اس سے پیار محبت اور اپنائیت کی باتیں کیا کریں۔۔اس کے سامنے اپنے اندر چھپائے ہر بات اور چھپا غم، ہر چھپا دکھ درد اور ہر چھپے گناہ کی ندامت کا زکر کیا کریں۔۔اس سے معافی تلافی کریں۔۔توبہ و استغفار کریں۔۔اس سے اپنی دنیا کی زندگی، قبر اور آخرت کی زندگی کی خیر و بھلائی مانگا کریں۔۔الغرض جیسے ماں شیر خور بچے سے باتیں کرتی ہے، جیسے شوہر بیوی سے مخلتف الفاظوں کے چناؤ سے اس سے محبت اور اپنائیت کا اظہار و اقرار کرتا ہے آپ بھی ایسے ہی اللہ سے محبت اور اپنائیت سے ڈھیروں ڈھیر باتیں کیا کریں۔۔وہ خالق و مالک بہت خوب اور بہت بہتر سننے والا، بہتر حل دینے والا، بہتر راستے نکالنے والا ہے۔۔۔بہتر سلجھانے والا اور بہتر سے بہترین سے بخشنے نوازنے اور عطا فرمانے والا ہے۔۔۔جیسے بچہ سکول اور کھیل کود کی ساری باتیں شام کو ماں کے گوش گزار کرتا ہے ہو بہو آپ بھی دن بھر کی باتیں شام یا رات کے تہجد کے وقت اللہ ربّ العزت کے گوش گزار کر دیا کریں۔۔واللہ بہت اطمنان اور سکون ملتا ہے۔۔بیشک آزمائش شرط ہے۔
وقاص
#insaanorinsaaniyat
No comments:
Post a Comment