ربّ رحمٰن! انسان کو اپنا آپ ہونا بتاتا اور منواتا ہے، انسان کہیں چلا جائے، کچھ سے کچھ کر لے پر ربّ رحمٰن! انسان کو بتاتا ہے کہ میں ہوں اور میں ہی ہوں اور فقط میں ہی میں ہوں تیرے لیے، اور انسان جب ربّ رحمٰن کو بھول جاتا ہے، پس پشت ڈال دیتا ہے، اسکی زات و صفات سے غافل و لاپرواہ سا ہو جاتا ہے تب ربّ رحمٰن اس کی رسی کو معمولی اور زرا سا تُنکا دیتا ہے، اس کے حالات و واقعات مشکل بنا دیتا ہے،اسکی زندگی ہی اسپے تنگ کرکے رکھ دیتا ہے،ہر راستہ جیسے بند سا کر دیتا ہے اور فقط اپنی طرف آنے کا راستہ کھول دیا کرتا ہے۔۔۔ اور۔۔۔اور انسان آندھی و طوفان میں اس تنکے کی مانند ہوا کے دوش پے اڑتا و لڑھکتا ہوا ربّ رحمٰن کے راستے میں آ گرتا و پڑتا ہے اور تب بے خود و بے سدھ پکار اٹھتا ہے کہ ائے میرے مالک تو ہی میرا ربّ رحمٰن ہے ، تو میرا خالق و مالک میرا پالنہار و پروردگار ہے اور ربّ رحمٰن کے حضور توبہ و استغار کرنے لگتا ہے اس کے حضور دعائیں و منتیں مانگنے لگتا ہے، رونے اور گڑ گڑانے سا لگتا ہے ۔۔۔ اور۔۔۔ سجدہ ریز سا ہونے لگتا ہے اور تب۔۔۔تب ربّ رحمٰن اپنے بندے کو بخش دیا کرتا ہے، نوازشوں اور عطاؤں کی بارش کر دیتا ہے، بندے کو سنبھال اور تھام سا لیتا ہے۔۔
ہاں ربّ رحمٰن کو! انسان کو اپنا آپ بتانا اور انسان سے اپنا آپ منوانا آتا ہے۔۔۔!
No comments:
Post a Comment